مودی حکومت آر بی آئی سے اربوں ڈالر لینے پر مجبور کیوں؟


آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن

آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس اور وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن

انڈیا کے ریزرو بینک نے مودی حکومت کو 24.8 ارب ڈالر یعنی تقریباً 1.76 لاکھ کروڑ روپے دیے ہیں۔ ریزرو بینک نے یہ رقم اپنے ’سرپلس اور ریزرو سرمائے‘ سے دی ہے۔

یہ فیصلہ سابق گورنر ومل جلان کی قیادت میں کام کرنے والے ماہرین کی ایک کمیٹی کی سفارش پر کیا گیا ہے۔

کہا جا رہا ہے کہ اس رقم سے حکومت کو نئی توانائی ملے گی اور یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب انڈیا کی معیشت گزشتہ پانچ برسوں میں سب سے زیادہ سست روی کا شکار ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ پانچ برسوں میں پبلک سیکٹر میں نوکریوں کی کٹوتی سے پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیے

انڈیا کے چوکیدار کون؟

انڈین روپیہ کمزور تو مودی کمزور؟

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم سے حکومت کو ٹیکس کی آمدنی میں کمی سے نمٹنے اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری میں مدد ملے گی۔

حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے آر بی آئی سے یہ رقم لینے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ سابق وفاقی وزیر اور کانگریس کے رہنما آنند شرما نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آر بی آئی‘ نے جیلان کمیٹی کی سفارش پر ایک ساتھ اتنی بڑی رقم انڈیا کی حکومت کو ٹرانسفر کر دی۔ یہ ساری رقم سرپلس تھی۔ اس کے ساتھ ہی آر بی آئی کی 2018 اور 2019 کی ساری کمائی سرکار کو دے دی گئی۔ ‘

آنند شرما کا مزید کہنا تھا کہ ’کچھ روز پہلے کمیٹی کے سربراہ ومل جیلان نے کہا تھا کہ یہ پیسہ چار پانچ سال میں دیا جائے گا لیکن یہ ایک ہی بار میں دے دیا گیا۔ یہ فنڈ ایمرجنسی کے لیے تھا۔ یہ رقم اس صورت میں دی جاتی ہے جب ملک میں اقصادی بحران پیدا ہوتا ہے۔ اب اس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ملک کی معاشی حالت ٹھیک نہیں ہے۔‘

لیکن اس کے ساتھ ہی آر بی آئی کی خود مختاری کے بارے میں بھی تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آر بی آئی کے سابق گورنر ارجت پٹیل کے درمیان پالیسی کی سطح پر اختلافات تھے۔ اور اسی لیے انھوں نے اپنی ٹرم پوری ہونے سے پہلے استعفیٰ دے دیا تھا۔

کینیڈیا کی کارلٹن یونیورسٹی میں اکنامکس کے پروفیسر وویک دہجیا نے آر بی آئی کے اس فیصلے پر فنانشل ٹائمز سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا اپنی خود مختاری کو کھو رہا ہے اور ’سرکار کے لالچ کو پورا کرنے کا ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے ریزرو بینک کا اعتبار کم ہو رہا ہے اور سرماریہ کاروں کو اس سے یہ پیغام جا رہا ہے کہ یہ بینک تو پوری طرح سرکار کے کنٹرول میں ہے۔

’مجھے نہیں لگتا کہ یہ ملکی معیشت کے لیے اچھا ہے۔‘

واضح رہے کہ گزشتہ برس آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر ورل آچاریا نے حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ اس نے آر بی آئی کی پالیسی سازی میں اپنی مداخلت کو بڑھایا ہے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

ورل آچاریا کے اس بیان کے دو مہینے بعد اس وقت آر بی آئی کے گورنر ارجت پٹحل نے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد شکتی کانت داس کو گورنر بنایا گیا۔ شکتی کانت داس کے گورنر بنائے جانے پر سینئر صحافی پرنجائے گوہر ٹھاکر نے کہا تھا کہ جس دن شکتی کانت داس گورنر بنے تھے اسی دن واضح ہو گیا تھا کہ آر بی آئی وہی کرے گا جو حکومت چاہے گی۔

آر بی آئی نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ اس کے پاس ضرورت سے زیادہ پیسہ ہے اس لیے اس نے حکومت کو اتنی بڑی رقم دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32296 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp