کراسنگ پوائنٹ تیتری نوٹ: ‘منقسم کشمیریوں کے لیے اچھی خبر’


قاضی جمال الدین

انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کی تبدیلی کے بعد لائن آف کنٹرول پر شاید پہلی مرتبہ منقسم خاندانوں کو ایک ہلکی سی امید کی کرن نظر آئی جب پیر کو پہلی مرتبہ تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ کو کھول دیا گیا۔

کشمیر میں کشیدگی کے بعد یہ کراسنگ پوائنٹ تجارت اور لوگوں کی آمد و رفت کے لیے مکمل طورپر بند کر دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان چاہے کسی قسم کے حالات بھی رہے ہوں لیکن اس پوائنٹ پر بیشتر اوقات نرمی ہوتی تھی اور یہاں سے تجارت بھی ہوتی تھی۔

تاہم گذشتہ روز کراسنگ پوائنٹ کھولنے کے بعد تقریباً 46 افراد نے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب سفر کیا اور اپنی اپنی منزل پر پہنچے۔ ان میں 40 افراد انڈیا کی طرف سے جبکہ چھ افراد پاکستان سے گئے۔ آنے جانے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔

مزید پڑھیے

کشمیر: ’وہ تھوکتا رہا اور پھر اسے دل کا دورہ پڑ گیا‘

’میرا بچہ کہتا ہے بنکر میں دم گھٹتا ہے‘

راہل گاندھی: ’کشمیر میں حالات ٹھیک نہیں‘

کشمیر مانگو گے۔۔۔

تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ

جب ہم تیتری نوٹ پہنچے تو وہاں گیٹ پر ہمیں کئی گاڑیاں اور لوگ نظر آئے جو ایل او سی کے اس پار سے آنے والے اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کے منتظر تھے۔ استقبال کرنے والے افراد کو کئی گھنٹوں تک انتظار بھی کرنا پڑا کیونکہ ایل او سی کے پار سے آنے والے افراد کے سامان کی کلیئنرنس میں کافی وقت لگا۔

ایل او سی پار کر کے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر پہنچنے والے ایک شخص قاضی جمال الدین تقریباً ڈیڑہ ماہ قبل لائن آف کنٹرول عبور کر کے اپنی بہن سے ملاقات کے لیے گئے تھے جہاں انھوں نے عید الضحی بھی گزاری۔

انھوں نے کہا کہ انڈیا کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی کے بعد جب کشیدگی کا آغاز ہوا تو انھیں یقین نہیں تھا کہ وہ واپس اپنے گھر صحیح سلامت پہنچ جائیں گے۔

‘آج میں اللہ کا خاص طور پر شکر ادا کرتا ہوں کہ میں خیر خیریت سے اپنے وطن پہنچ گیا ہوں اور اپنے بچوں کے درمیان ہوں۔’

تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ

قاضی جمال الدین نے کہا ‘میں اپنی بہن سے ملنے کے لیے 25 دنوں کے لیے گیا تھا لیکن جب کشیدگی شروع ہوئی تو مجھے مجبوراً رکنا پڑا اور ہمیں بتایا گیا کہ پل ٹوٹ گیا ہے حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں تھی صرف بہانہ بنایا جا رہا تھا۔’

ان کے مطابق ‘انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر کے زیادہ تر علاقوں میں لوگ گھروں کے اندر محبوس ہیں اور ہم بھی گھروں سے باہر نہیں نکل سکتے تھے، وہاں ہر طرف فوجی دستے تعینات ہیں۔’

اپنے بھائی کے ہمراہ واپس آنے والے محمد امین نے کہا ‘مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے میں جنت میں آ گیا ہوں۔‘

تیتری نوٹ کراسنگ پوائنٹ

انھوں نے کہا ‘وہاں میری بہن اور دیگر رشتہ دار بار بار یہ اصرار کر رہے تھے کہ میں فوراً اپنے وطن واپس چلا جاؤں کیونکہ ان کو خدشہ تھا کہ ان کے ساتھ جو ہو گا وہ تو دیکھا جائے گا لیکن کم ازکم ان کو تو کوئی پریشانی نہ ہوں۔ انھیں یہ خدشہ بھی تھا کہ ایسا نہ ہو کہ انھیں گرفتار کر لیا جائے پھر چھڑانا بہت مشکل ہو جائے گا۔‘

محمد امین نے مزید بتایا کہ فروری میں دونوں ممالک کے درمیان جو مسائل پیدا ہوئے اس کے بعد سے ایل او سی پر سوائے تیتری پوائنٹ کے تمام کراسنگ پوائنٹ بند کردیے گئے تھے لیکن اب کہا جا رہا ہے کہ شاید یہ لوگوں کی یہاں سے آخری کراسنگ تھی کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ آنے والوں دنوں میں منقسم خاندانوں کے لیے سختیاں مذید بڑھیں گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp