اوشن اُشبو: نائجیریا میں یوروبا برادری کی اولاد کی دیوی کا میلہ
نائجیریا کی جنوب مغربی ریاست اوشن میں 600 سال پرانا مذہبی تہوار منایا جا رہا ہے۔
دو ہفتوں تک جاری رہنے والا یہ میلہ یوروبا برادری کا سب سے بڑا مذہبی تہوار ہوتا ہے۔
اس میلے میں نائجیریا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے عقیدت مند اور سیاح شرکت کرتے ہیں۔
نائجیریا میں روحیت کے روایتی عقائد اب بھی مانے جاتے ہیں۔
اوشن اُشبو کے میلے میں عقیدت مندوں کا عقیدہ ہے کہ مقدس جنگل جو اُشبو شہر کے قریب واقع ہے، ان آخری چند مقامات میں سے ہے جہاں روحیں خود کو افشا کرتی ہیں اور لوگوں کی بخشش ممکن ہو سکتی ہے۔
میلے میں روزانہ کی بنیاد پر ڈھول کی تھاپ پر رقص ہوتا ہے اور لوگ اولاد کی دیوی اوشن کی رضا کے لیے منفرد ملبوسات پہنتے ہیں۔
اس سال کی تقریبات میں لاگوس کی ریاست سے آنے والے آئیو فنکار بھی اپنے مخصوص ملبوسات میں شرکت کر رہے ہیں۔
میلے میں اروگبا نامی کنواری لڑکی مرکزِ نگاہ ہوتی ہے۔ اس کا کام لوگوں کا دیوتا سے رابطہ قائم کروانے میں مدد کرنا ہوتا ہے۔
اروگبا کو ’کلاباش اٹھانے والی‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ ان کے سر پر اکثر ایک رنگین نقاب ہوتا ہے جس کے نیچے انھوں نے ایک بڑا سا کدو انٹھا رکھا ہوتا ہے جسے مقامی زبان میں کلاباش کہا جاتا ہے۔
تمام حاضرین کلاباش میں اپنی بساط کے مطابق عطیات جمع کرتے ہیں۔
اروگبا کا لقب پانے والی ہر لڑکی کو زندگی بھر کنوارا رہنا پڑتا ہے۔
دریا تک جانے سے پہلے عقیدت مند دیوی کے مزار پر عبادت بھی کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اس تہوار کی تاریخ تقریباً 600 سال پرانی ہے۔
جب شہر آباد کیا جا رہا تھا تو زیدہ تر لوگوں نے دریا کے کنارے گھر بنانا چاہے لیکن جب انھوں نے گھروں کے لیے جگہ بنانے کے غرض سے درخت گرانا شروع کیے تو دریا کی دیوی اوشن نے انھیں پکارا اور یہ کام ترک کرنے کا کہا۔
کہا جاتا ہے کہ اس دن سے آج تک دیوی کے ماننے والے اس علاقے کو مقدس سمجھتے ہیں۔
سنہ 2003 میں اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسکو نے اس جنگل کو عالمی ورثے کے فہرست میں شامل کرلیا۔
میلے کے مرکزی میزبان اوبا جِمو اولانی پیکو کو ’اتاؤجا آف اُشبو‘ کے نام سے مخاطب کیا جاتا ہے۔ دوسری علاقوں سے آئے سردار بھی انھیں عقیدت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
اس تہوار میں مقامی آبادی کے علاوہ غیر ملکیوں کی بھی ایک بڑی تعداد شرکت کرتی ہے۔ اس میں سے کچھ سیاح ہوتے ہیں جبکہ کئی مذہبی اور ثقافتی تجسس کی بنا پر وہاں آتے ہیں۔
برطانوی راج کے دوران مسیحی راہبوں نے نائجیریا کے مقامے روحیت کے عقائد کو کافی حد تک متاثر کیا تھا۔
اُس دور میں اوریشا کی عبادت سے جڑی رسومات میں انسانوں کی قربانی کی جاتی تھی، جسے حکام نے روک دیا تھا۔
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).