سویڈن کی خاتون پورن فلم ڈائریکٹر اریکا لسٹ (Erika Lust) سے گفتگو


یورپ میں پورن فلموں اور مواد کے بارے میں یہ بحث زوروں پر ہے کہ کم عمر بچوں کو ایسے مواد کے منفی اثرات سے کیسے محفوظ رکھا جائے۔ اس کے علاوہ یہ پہلو بھی بحث مباحثے کا مرکزی نکتہ بن رہا ہے کہ ایسے مواد کی تیاری میں حصہ لینے والے مرد و خواتین کو ممکنہ جنسی، جذباتی اور مالی استحصال سے کیسے محفوظ رکھا جائے۔ حیران کن طور پر اس دوران “اخلاقی پورن” کی اصطلاح سامنے آئی ہے جو بظاہر ان حلقوں اور معاشروں کے لئے بہت عجیب معلوم ہوتی ہے جہاں پورن مواد ہی کو سرے سے غیر اخلاقی سمجھا جاتا ہے۔

 رواں برس کے ابتدائی مہینوں میں برطانیہ کے چینل فور نے چار قسطوں پر مبنی ایک پروگرام پیش کیا جس میں ایسی ماؤں کی کہانی بیان کی گئی تھی جو غیر اخلاقی مواد سے اپنے بچوں کے متاثر ہونے کے خوف سے اپنی پورن فلم بنانے نکلتی ہیں۔

اس ٹی وی سیریز کی تیاری میں بالغوں کے لیے فلمیں بنانے والی سویڈن کی فلم سازاریکا لسٹ نے چینل فور کی مدد کی۔ اس دوران متعدد صحافتی اداروں نے “نام نہاد” اخلاقی پورن اور اس بحث کے دیگر پہلوؤں پر اریکا لسٹ کے خیالات معلوم کیے۔ ایسے ہی ایک انٹریوو کے اقتباسات ذیل میں دیے جا رہے ہیں:

سوال: چینل فور کی اس دستاویزی فلم “مائیں پورن بناتی ہیں” کی تیاری کے لیے آپ سے کب رابطہ کیا گیا اور آپ کا ابتدائی ردعمل کیا تھا؟

جواب: میں نے سب سے پہلے 2018 کے موسم سرما میں ان خواتین سے بات کی۔ ایمانداری کی بات یہ ہے کہ میرا پہلا ردعمل یہ تھا کہ میں ٹیلی ویژن پر نہیں آنا چاہتی۔ میرے لیے کیمرے کے سامنے آنا بہت اعصاب شکن ہے لیکن میں ٹی سیریز کی ایگزیکیٹو پروڈیوسرز سے ملنے لندن گئی جہاں ان سے شناسائی ہوئی۔ مجھے وہ لوگ اور ان کا رویہ اچھا لگا۔ میں نے ان کے پورن فلم بنانے کے خیال کو سمجھا اور اس کی حمایت کی۔

اس دستاویزی فلم میں وہ دکھانا چاہتی تھیں کہ برطانیہ میں رہنے والی ایک عام عورت کو کس حقیقت کا سامنا ہے۔ جن ماؤں کا انتخاب کیا گیا ہے وہ صرف اس حقیقت کی نمائندگی کے لیے ہے۔

فحش مواد اور بڑی مقدار میں مفت آن لائن فحش مواد کی دستیابی ہمارے لئے ایک نیا تجربہ ہے۔ ہمارے بچے محض دو کلکس سے اس مواد تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں جو ایک حقیقت ہے۔ بہت سے والدین اور سکول بچوں سے فحش مواد کے بارے میں بات نہیں کر رہے۔ کئی والدین کو احساس تک نہیں کہ یہ وہ دنیا ہے جس میں ان کے بچے پروان چڑھ رہے ہیں۔ والدین نہیں جانتے کہ آن لائن کیا کچھ دستیاب ہے؟

ان خواتین پروڈیوسرز سے گفتگو اور ان کے ارادوں کے بارے میں جاننے کے بعد میں نے ان کے ساتھ دستاویزی فلم پر کام کا فیصلہ کیا۔

’یہ میرے لیے بڑا اہم موضوع ہے۔ اسی لیے میں اور میرے پارٹنر نے ویب سائیٹ ThePornConversation.org قائم کی۔ بطور ماں یہ بات میرے دل کے بہت قریب ہے۔ ہمیں والدین کو تعلیم دینے کی ضرورت ہے کہ اچھے انداز میں گفتگو کرتے ہوئے بچوں کو فحش فلموں کے بارے میں بتایا جائے۔‘

فحش فلموں کی صنعت کے حقائق مختلف ہیں۔ فحش مواد تیار کرنے کے بہت مختلف طریقے ہیں جن میں سے وہ کچھ طریقوں کو دکھانے میں کامیاب رہیں۔

سوال: ان خواتین کو اپنے ساتھ سیٹ پر کام کرانے کے تجربہ کیسا تھا؟

جواب: جب وہ بارسلونا پہنچیں توخاصی گھبرائی ہوئی تھیں۔ ہمیں دیکھنے کے بعد کہ ہم کیا کر رہے ہیں وہ مطمین دکھائی دیں اور زیادہ پرجوش اور متاثر ہو گئیں۔ میرا خیال ہے کہ انھوں نے خاص دلچسپی سے دیکھا کہ ہم بڑے پیمانے پر کام کر رہے ہیں جو ایک عام فلمی سیٹ کے زیادہ قریب تھا۔ ان کی رائے کو بظاہر تبدیل ہوتے دیکھنا خاصا دلچسپ تھا۔

سوال: کیا فلم کی تیاری کے دوران آپ نے ان ماؤں میں کوئی قابل ذکر غلط فہمیاں اور تشویش دیکھی؟

جواب: شاید ان کی سب بڑی غلط فہمی یہ تھی کہ جنسی عمل کے منظرکے ساتھ کس طرح نمٹا جاتا ہے۔ وہ توقع کررہی تھیں کہ جنسی عمل کے منظرکے لیے لمبی چوڑی ہدایت کاری ہو گی اور وہ بڑا میکانیکی ہو گا لیکن میں ایسا نہیں کرتی۔

جب میں فلم بناتی ہوں تو اداکاروں کو موقع دیتی ہوں کہ انھیں جو فطری لگتا ہے وہ کریں۔ میرا خیال ہے قدرتی ہونے کا یہ اچھا طریقہ ہے جس کا پردے پر بڑا زبردست نتیجہ دکھائی دیتا ہے۔ اس لیے میں سمجھتی ہوں کہ کام کے اس انداز سے شروع میں مائیں کچھ سٹپٹائی ہوئی تھیں۔ ان کے اپنی فلم بنانے سے قبل ہم نے اس معاملے پر بات کی تھی۔

سوال: ان کے خیال میں بچوں اور نوجوانوں کو سیکس اور فحش فلموں کے بارے میں تعلیم دینے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟ اور سب سے اہم مسائل کیا ہیں؟

جواب: میری رائے میں بہترین طریقہ یہ کہ انھیں بتایا جائے کہ کم عمری میں ذرائع ابلاغ ان کی زندگی میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ فلم، ٹی وی، اشتہارات اور بلاشبہ فحش مواد کی بات کی جائے تو سبھی جگہ ایک قدر مشترک ہے کہ ان شعبوں پر مرد تاریخی طور حاوی چلے آرہے ہیں۔

یہ شعبے سیکس، جنسی مسائل اور خواتین کی نمائندگی میں مردانہ سوچ کی جگہیں ہیں۔ میں نہیں سمجھتی کہ فلم، ٹی وی اور اشتہاری صنعت کے مجموعی ماحول سے ہٹ کر صرف پورن مواد کو اس مردانہ بالادستی کے ماحول کا ذمہ دار قرار دیا جا سکتا ہے۔

ہمیں بتانا ہوگا کہ فحش فلم میں مصنوعی پن کی بھرمار ہے۔ طویل عرصے سے ان فلموں میں خواتین اور نسوانی جنسیت کو نظر انداز کیا جا رہا ہے اس لئے جو فحش فلم ملے گی وہ زیادہ تر سخت قسم کے صنفی تعصب پر مبنی ہو گی۔

جنس اور فحش مواد کے بارے میں تعلیم ہر کلاس میں دی جانی چاہییے اور اسے وسیع تر نصاب اورتمام تعلیمی نظام کا حصہ بنایا جائے۔

سوال: مستقبل میں فحش مواد پر پابندی کے بارے میں کیا کہتی ہیں؟

جواب:میں اٹھارہ سال سے کم عمرکے افراد کے فحش مواد دیکھنے پر پابندی سے اتفاق کرتی ہوں لیکن مجھے تشویش ہے کہ برطانیہ میں پابندی موثر ہوگی یا نہیں؟ یہ قوانین چھوٹی اور کم ٹریفک والی ویب سائٹس اور ان سیکس ورکرز کو غیر منصفانہ انداز میں متاثر کریں گے جوعمرکی تصدیق کے نظام کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے۔

سوال: کیا آپ نے دیکھا کہ نام نہاد اخلاقی پورن کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے جومرد و خواتین دونوں کے لیے ہے؟

جواب: میں نہیں سمجھتی کہ لفظ اخلاقی عام طور دیکھے جانے والے فحش مواد کے متبادل مواد کے لیے موزوں ہے یا کم ازکم میرا نہیں خیال کہ ذرائع ابلاغ یہ اصطلاح درست طور استعمال کر رہے ہیں۔

اخلاقی فحش مواد روایتی فحش مواد سے متصادم یا متضاد نہیں ہے۔ اخلاقی فحش مواد ایک وسیع اصطلاح ہے کیونکہ ہم قسم کی اخلاقیات کی بات کر رہے ہیں؟ میں تیاری کے ایسے عمل کی اہمیت پر بہت بات کرتی ہوں جو اخلاقی ہو لیکن اس کا میرے لیے جو مطلب ہے وہ دوسرے کے لیے مختلف ہوگا۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).