افغانستان میں امریکہ کہ 500 ارب لگے یا ایک کھرب؟


افغانستان میں امریکی فوجی

امریکی فوج نے سنہ 2011 سے اب تک افغانستان میں طالبان کی مزاحمت کے خلاف لڑتے ہوئے اربوں ڈالر خرچ کیے ہیں۔

لیکن اگر دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری حالیہ بات چیت کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر یہ امریکی فوج کی اس ملک میں موجودگی کے اختتام کی طرف قدم ہو گا۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ اس جنگ کی قیمت امریکی حکومت اور سماج نے پانچ سو ارب ڈالر کی صورت میں چکائی ہے۔

یہ اعدادوشمار کتنے درست ہیں اور کہاں تک پہنچ چکے ہیں؟US troop levels in Afghanistan. 2002 - 2018. Data showing troop levels in Afghanistan from 2012 to 2018 .

امریکہ نے افغانستان پر اکتوبر سنہ 2001 میں حملہ کیا تھا۔ یہ حملہ طالبان پر اس الزام کے ساتھ کیا گیا تھا کہ انھوں نے اسامہ بن لادن اور القاعدہ کی سینئر قیادت کی نائن الیون حملے میں مدد کی تھی۔

انھوں نے طالبان کا اقتدار ختم کیا جس کے بعد شدت پسند گروہوں نے ملک بھر میں مزحمت کا آغاز کیا۔

افعآنستان میں امریکی فوجی دستوں کی تعداد بڑھ گئی اور واشنگٹن نے اربوں ڈالر یہاں طالبان سے لڑنے اور تعمیر نو کے فنڈ میں لگائے۔

امریکی حکومت کی طرف سے دیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2011 سے سنہ 2012 کے درمیان وہ وقت آیا جب افغانستان میں امریکہ کے ایک لاکھ سے زیادہ فوجی موجود تھے اور سالانہ خرچ 100 ارب ڈالر تک جا پہنچا۔

لیکن پھر امریکی فوج نے اپنے جارحانہ آپریشنز سے ہٹ کر اپنی توجہ افغان فوج کی تربیت پر مرکوز کی اور اس سے امریکی فوج کے یہاں اخراجات میں سنہ 2016 اور 2018 کے درمیان سالانہ خرچ 40 ارب کے قریب پو گیا۔

رواں برس مارچ تک لگنے والا تخمینہ 18 ارب ڈالر ہے۔

US cost of war in Afghanistan. 2001 - 2019. Data showing cost of US war in Afghanistan from 2001 to 2019 .

امریکی وزارت دفاع کے مطابق افغانستان میں اکتوبر 2001 سے مارچ 2019 تک فوجی اخراجات 760 ارب ڈالر تھے۔

یہ افغان صدر کی جانب سے دیے جانے والے اعداد و شمار سے نمایاں طور پر زیادہ ہیں۔

لیکن ایک آزاد تحقیق میں، جو براؤن یونیورسٹی کی جانب سے جنگی اخراجات کے حوالے سے کی گئی ہے، یہ کہا گیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے افغان جنگ کے اخراجات کو بہت کم کر کے بیان کیا گیا ہے۔

تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اس میں سابقہ فوجیوں کو دیے جانے والے اخراجات اور جنگ سے متعلق دیگر ڈیپارٹمنٹس کو دی جانے والی امداد شامل نہیں تھی اور نہ ہی اس میں جنگ کے لیے لیے گئے قرض پر ادا کی گئی سود کی رقم کو شامل کیا گیا۔

اس اندازے کے مطابق ان اضافی عوامل کو ملا اخراجات ایک ایک کھرب کے قریب بنتی ہے۔

US defence budget compared to eight biggest military spenders in the world

یہ رقم کہاں گئی؟

اس رقم کا ایک بڑا حصہ مزاحمت کے خلاف آپریشنز اور امریکی فوجی اہلکاروں کی ضروریات مثلاً خوراک، طبی سہولیات اور خصوصی تنخواہ اور مراعات پر خرچ کیے گئے۔

سرکاری ڈیٹا کے مطابق امریکہ نے افغانستان کی تعمیر نو کے لیے گذشتہ 17 برسوں میں 133 ارب ڈالر لگائے جو کہ کل لاگت کا 16 فیصد ہے۔

اس میں سے نصف سے زیادہ رقم (83 ارب ڈالر) افغان نیشنل فورسز جن میں افغان نیشنل آرمی اور پولیس فورس شامل ہیں کی تشکیل پر لگی۔

An Afghan honour guard carries the coffin of a policemen

اس جنگ میں افغان سکیورٹی فورسز کا بھاری جانی نقصان ہوا

باقی ماندہ رقم گورنس اور انفرانسٹرکچر کی بہتری اور ساتھ ہی انسداد منشیات، معیشت اور انسانی امداد کے لیے صرف کی گئی۔

امریکی اعداد و شمار کے مطابق اگرچہ افغانستان میں چرس اور افیون کی کاشت میں اضافہ ہوا تاہم امریکہ نے روزانہ کی بنیاد پر انسداد منشیات کی کوششوں میں 15 لاکھ ڈالر لگائے جو کہ 2002 سے رواں برس جون تک دیکھا جائے تو نو ارب ڈالر بنتی ہے۔

سنہ 2017 میں افغانستان میں تعمیر نو کی نگرانی کرنے والے امریکی ادارے نے بتایا کہ گذشتہ 11 برس میں ساڑے پندرہ ارب ڈالر فراڈ اور خرد برد میں گم ہوئے اور اس میں کچھ رقم ضائع بھی ہوئی۔

یہ اعداد و شمار ضائع ہونے والی کل رقم کا فقط ایک حصہ ہیں۔ اس نگران ادارے کا کہنا ہے کہ امریکہ کی رقم سے اکثر جنگ میں تیزی بھی آئی، کرپشن کی وجہ بنی اور مزاحمتکاروں کی حمایت میں اضافے کا باعث بنی۔

لیکن انسانی قیمت کتنی لگی؟

طالبان کے خلاف جنگ کا آغاز سنہ 2001 میں ہوا۔ امریکی فوج نے اس میں 2300 جانوں کا نقصان ہوا اس میں ساڑھے بیس ہزار فوجی زخمی ہوئے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2018 تک 14 ہزار امریکی اہلکار افغانستان میں تھے۔ تقریباً گیارہ ہزار امریکی شہری بھی وہاں موجود تھے جو وہاں کنٹریٹکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے۔

لیکن امریکی جانی نقصان افغان فورسز کے جانی نقصان کے سامنے بہت کم ہے۔

صدر اشرف غنی نے رواں برس کہا تھا کہ افغان فورسز کے 45 ہزار ممبران سنہ 2014 سے اب تک جان گنوا چکے ہیں۔

Total civilian casualties in Afghanistan. 2009 -  2019*. Total casualties in Afghanistan 2009 to June 2019 .

صدر غنی کی جانب سے ہلاکتوں کی تعداد بتانا غیر معمولی تھا۔

تاہم کچھ رپورٹس میں کہا گیا کہ افغان سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں کی تعداد حالیہ برسوں میں بہت زیادہ رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر اس کی اوسط تعداد 30 سے چالیس رہی ہے۔

افغانستان میں اقوام متحدہ معاونتی مشن کے مطابق سنہ 2009 سے، جب منظم طریقے سے شہری ہلاکتوں اور زخمیوں کے اعداد و شمار رکھے جانے شروع ہوئے، اب تک 32000 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 60 ہزار ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32504 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp