کلمہ طیّبہ کی حرمت اور سعودی پرچم


سعودی عرب پاکستان کا برادر ملک ہے اور اس کے صوبے حجاز میں حرمین شریفین کے ہونے کی بدولت اس کو عالمِ اسلام میں ایک امتیازی خصوصیّت حاصل ہے۔ جس طرح ہر ملک کو اپنی امنگوں اورجذبات کے مطابق ملکی علامات ترانہ، جھنڈا وغیرہ بنانے کا اختیار ہوتا ہے وہ اس ملک کا بھی حق ہے۔ سعودی عرب کے جھنڈے میں کلمہ اوراس کے نیچے ایک تلوارہے۔ سعودی عرب کی موجودہ ریاستی تشکیل میں تلوار کا ایک نمایاں رول تھا۔ اس کے اظہارسے ان کی بہادرانہ کاوشوں کا اظہار درست ہے۔

جہاں تک کلمہ طیّبہ کا تعلق ہے کسی کو حق نہیں کہ وہ سعودی عرب کو اپنے سمبل کے طور پر استعمال سے روکے بلکہ کوئی بھی مسلمان ملک اس کو اختیار کرنے کا حق رکھتا ہے۔ اس پسِ منظر کے بیان کرنے کے بعد ایک ایسا امر جس کا ہر ایک مسلمان کے ایمان کے ساتھ ایک گہرا جذباتی تعلق ہے وہ کلمہ طیّبہ کی اپنی حرمت ہے اور اس معاملہ میں دنیا کے تمام مسلمان برابر کے حقدار ہیں۔ جب ہم اس پہلو سے سعودی پرچم کا جائزہ لیتے ہیں تو اس میں کلمہ اور تلوار کو اکٹھا رکھ کر ان کا ایک ایسا اشتراک قائم کیا گیا ہے جو اسلام کی تعلیم کی نفی کرنے والا ہے۔ ”جس کا دوسرا مطلب کلمہ پڑھو نہیں تو تلوار آتی ہے۔“

اس کی بھی ایک درد مند مسلمان دل کوئی نہ کوئی تاویل نکال لے گا اور اپنے دل کو تسلی دے لے گا لیکن جو بے حرمتی دنیابھر میں بالعموم جھنڈوں کی ہوتی ہے یا کی جاتی ہے اس سے سعودی پرچم کو استثناء حاصل نہیں ہے۔ اس کی جب بے حرمتی ہوتی ہے یا ہوگی تو ہر مسلمان کا دل دُکھے گا۔ اس طرح کی بے حرمتی میں شاید ابھی تک بالارادہ کوشش کاعلم نہیں لیکن اس جھنڈے کو دنیا کے دوسرے جھندوں کی سطح پر لانا بھی کلمہ کی بے حرمتی کا باعث ہے۔

اس کا مشاہدہ جرمنی میں ہونے والے فٹ بال کے ورلڈ کپ کے موقع پر کیا گیا۔ تمام جھنڈوں کے ساتھ جو ٹیموں کے ممالک کے تھے سعودی جھنڈا بھی پیش کیا جاتا رہا اور ہر اس انداز سے جو مغربی تہذیب میں جائز سمجھا جاتا ہے۔ ان کی توہین نہیں ہوتی اگر وہ اپنے جھنڈے اپنے ادھ ننگے جسموں کواورزیادہ جنسی لحاظ سے پُر کشش بنانے کے لئے اپنے گرد لپیٹ لیں یا ان کی گدیاں بنا کر اپنی کرسیوں پر رکھ کر ان پر براجمان ہو جائیں۔ لیکن اگر سعودی پرچم کا فوٹو بھی دیگر پرچموں سمیت کرسی کی گدیوں پر لگا کر سیٹ پر رکھنے کے لئے پیش کیا گیا ہو تو یہ بات ہمارے لئے دل دکھانے کا باعث ہے۔

یہ ایک ایسا دل کو زخمی کرنے والا معاملہ ہے کہ محمد ﷺ کے عشاق کے دلوں پر آرے چلنے لگتے ہیں لیکن اس کا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں۔ سعودی حکومت کے بلند ایوان تک بات کو پہنچانے کا بھی راقم جیسے حقیر آدمی کو یارہ نہیں۔ ویسے بھی رموزِ مملکت کا علم خسروان کو ہوتا ہے۔ اس سے زیادہ کلمہ کی بے حرمتی جنسی گفتگو کے لئے جاری کیے گئے سیکسی ٹیلی ویژن سٹیشنوں پر جو سیٹلائٹ سے نشر کیے جا رہے ہیں ان پر ہورہی ہے۔ جہاں ایک طرف عریاں تصاویر اور ساتھ ملکوں کے فحش گفتگو کی غرض سے دیے گئے ٹیلی فون نمبرز ہوتے ہیں۔

وہاں سعودی پرچم جس پر کلمہ طیّبہ ہے وہ بھی دکھایا جاتا ہے۔ اس بات کا مشاہدہ سیٹ لائٹ کے چینل سیٹ کرتے ہوئے اپنی پسند کا چینل تلاش کرتے وقت ہوتا ہے۔ پاکستان کی اسلامی جمہوری حکومت جس کی بنا ہی کلمہ پر ہے، یہ اس کے فرائض میں آتا ہے کہ کلمہ کی بے حرمتی کا باعث خواہ سعودی عرب جیسا برادر ملک ہی بالواسطہ مرتکب ہو رہا ہو اس کو اس طرف توجہ دلائے اور جو سرکاری طریقِ کار ہے اس کے مطابق اپنے اثر ورسوخ کو استعمال کرے۔ سعودی حکومت کو باور کرائے کہ ان کے پرچم میں کلمہ محبت کی علامت اپنی جگہ لیکن اس سے نادان غیر مسلموں کی حرکات سے جو توہین کا باعث بنتی ہے اس کے ازالہ کے لئے پرچم پرکلمہ کی جگہ کوئی اور نشان رکھ لیں۔
محررّہ مورخہ 5 فروری 2010


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).