آسام میں لاکھوں باشندوں کی شہریت اور قومیت کا فیصلہ آج


آسام

انڈیا کی حکومت آسام میں آج انڈین شہریوں اور غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکین وطن کی شناخت کے لیے ریاست کے تمام شہریوں کی حتمی فہرست نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز(این آر سی) جاری کرنے والی ہے۔

گذشتہ برس ریاست کے شہریوں کی ایک عبوری فہرست جاری کی گئی تھی جس میں 40 لاکھ سے زیادہ باشندوں کو شہریت سے باہر رکھا گیا تھا۔ ان باشندوں نے اپنی شہریت کے ثبوت میں اضافی دستاویزات جمع کیے ہیں۔

یہ اندازہ لگانا مشکل ہے کہ حتمی فہرست میں کتنے لوگ شہریت اور قومیت سے خارج کیے جائیں گے لیکن عبوری فہرست کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ یہ تعداد لاکھوں میں ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

آسام میں ملک بدری کے خوف اور صدمے سے خودکشیاں

شہریت کا قانون : انڈیا کے ہندو ہی ہندوؤں کے مخالف کیوں؟

انڈیا:مشرقی ریاستوں میں پناہ گزیں مخالف مظاہرے

آسام کے مسلمانوں کے ساتھ برما کے روہنگیا جیسا سلوک؟

آسام کے 40 لاکھ باشندے انڈین شہریت کی فہرست سے خارج

آسام

آسام میں شہریت کی فہرست کیوں؟

آسام بنگلہ دیش سے جڑی ریاست ہے۔ اس کی مجموعی آبادی تین کروڑ 29 لاکھ ہے۔ آبادی میں 34 فیصد سے زیادہ مسلمان ہیں۔ ان میں تقریـبآ 70 لاکھ بنگالی نژاد ہیں۔ مسلمانوں میں بیشتر غریب ان پڑھ (ناخواندہ) اورچھوٹے کسان ہیں۔ تقریـباً 50لاکھ بنگالی ہندو ہیں۔

بی جے پی اور بعض مقامی سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ ریاست میں لاکھوں کی تعداد میں غیر قانونی بنگلہ دیشی آ کر آباد ہو گئے ہیں۔

غیر ملکیوں کی شناخت اور انھیں باہر نکالنے کے لیے سنہ 1985 میں مرکزی، ریاستی اور بعض مقامی جماعتوں کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت 25 مارچ سنہ 1971 کے بعد بنگلہ دیش سے آنے والے تمام باشندوں کو غیر ملکی تسلیم کیا جائے گا۔

شہریت کیسے ثابت ہو گی؟

ہر شہری کو اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے زمین کی ملکیت کے کاغذات، پیدائش سرٹیفیکیٹ، گورنمنٹ سکول سرٹیفیکٹ، بینک اکاؤنٹ، ملازمت کے کاغذات، شادی کے سرٹیفیکٹ اور پرانی ووٹر لسٹ جیسے کاغذات داخل کرنے تھے۔ انھیں اپنے والد اور دادا کے لنکیج کا بھی ثبوت پیش کرنا تھا۔

شہریت کی حتمی فہرست یا نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی ) کی تیاری سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہوئی ہے لیکن کاغزات کی جانچ پڑتال، اسے منظور کرنے یا مسترد کرنے کا کا عمل بی جے پی کی ریاستی حکومت کے مقامی اہلکاروں کے ہاتھ میں ہے۔

آسام

غیر ملکی قرار پانے والوں کا کیا ہو گا؟

این آر سی کے محکمے نے کہا ہے کہ جن لوگوں کے نام آج شہریت کی فہرست میں شامل نہیں ہوں گے انھیں فوری طور پر غیر ملکی نہیں قرار دیا جائے گا۔ انھیں چار مہینے کا وقت دیا جائے گا۔ اس مدت میں انھیں فارینرز ٹرائیبونل میں اپیل کرنی ہو گی۔ یہ ٹرائیبونل ریاستی حکومت نے قائم کیے ہیں۔

مودی حکومت کا کہنا ہے کہ غیر ملکی قرار دیے جانے والے تمام ہندو، بودھ اور دیگر مذاہب کے لوگوں کوشہریت دی جائے گی لیکن وہ غیر ملکی قرار پانے والے مسلمانوں کو شہریت نہیں دے گی۔

حقوق انسانی کے کارکنوں اور اقوام متحدہ شہریت کے اس عمل پر تشویش کا اظہار کر چکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ لاکھوں لوگوں کو شہریت اور قومیت سے بے دخل کرنے سے آسام ایک سنگین انسانی المیے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32499 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp