گیارہ ستمبر حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کے خلاف مقدمے کی نئی تاریخ کا اعلان


خالد شیخ محمد

نائن الیون حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کو سنہ 2003 میں پاکستان سے گرفتار کر کے کیوبا منتقل کیا گیا تھا

امریکہ میں 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر ہونے والے حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز خالد شیخ محمد کے خلاف مقدمے کی نئی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

خالد شیخ سمیت چار دیگر ملزمان کے مقدمے کی سماعت کا آغاز 11 جنوری 2021 سے گوانتاناموبے کی ایک فوجی عدالت میں ہوگا۔

ان افراد پر جنگی جرائم بشمول دہشت گردی اور تقریباً تین ہزار افراد کو ہلاک کرنے کے الزامات ہیں۔

پاکستانی نژاد خالد شیخ محمد کویت میں پیدا ہوئے اور انھیں سنہ 2003 میں پاکستان سے گرفتار کر کے کیوبا میں قائم گوانتاناموبے جیل منتقل کیا گیا جہاں بعد ازاں ان پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

القاعدہ کے اندر کی کہانی، سیاسی بھی اور خاندانی بھی

’نائن الیون کا ذمہ دار خود امریکہ‘،خالد شیخ کا اوباما کو خط

خالد شیخ کے پاس ’سی آئی اے کی نامزد سربراہ کے خلاف معلومات‘

نیو یارک، واشنگٹن اور پینسلوینیا میں ہونے والے تباہ کن حملوں کے 20 برس بعد یہ پہلے پانچ افراد ہوں گے جن کو عدالتی ٹرائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

اگر وہ مجرم ثابت ہو گئے تو ان کو سزائے موت ہو سکتی ہے۔

خالد شیخ اور اس گروپ کے دیگر افراد کے خلاف مقدمہ چلانے کی کوششیں ماضی میں تاخیر کا شکار ہوتی رہی ہیں۔

سنہ 2008 میں خالد شیخ نے ایک فوجی ٹریبیونل کے سامنے کہا تھا کہ وہ اپنے اوپر عائد کیے گئے الزامات کو قبول کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ’شہادت‘ کو خوش آمدید کہیں گے۔

کیوبا

کیوبا میں قائم امریکی فوجی بیس جہاں خالد شیخ سمیت دیگر چار ملزمان قید ہیں

سنہ 2009 میں صدر اوباما کے دورِ حکومت میں یہ کوشش کی گئی تھی کہ مقدمے کو نیویارک منتقل کیا جائے تاہم کانگریس کی مخالفت کے بعد سنہ 2011 میں یہ فیصلہ ترک کر دیا گیا۔ اوباما انتظامیہ نے گوانتاناموبے جیل کو بند کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا۔

جون سنہ 2011 میں ان پانچ افراد پر لگ بھگ ان ہی الزامات کے تحت فردِ جرم عائد کی گئی تھی جو سابق امریکی صدر جارج بش کی انتظامیہ نے لگائے تھے۔

پینٹاگون پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ خالد شیخ محمد نے نائن الیون حملوں کی تمام تر ذمہ داری قبول کی ہے۔

امریکی استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ نائن الیون حملوں کے علاوہ خالد شیخ شدت پسندی کی کئی دیگر کارروائیوں میں بھی ملوث تھے۔

ان کارروائیوں میں سنہ 2002 میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی کے ایک نائٹ کلب میں ہونے والے دھماکے، سنہ 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں دھماکے، امریکی صحافی ڈینئیل پرل کا قتل اور سنہ 2001 میں جوتے میں چھپے بم کے ذریعے ہوائی جہاز کو تباہ کرنے کی ناکام کوشش بھی شامل ہیں۔

جنوری میں ہونے والے ٹرائل سے قبل ہونے والی سماعتوں کا آغاز اگلے ماہ سے ہونے کا امکان ہے۔

ملزمان کے وکلا کی کوشش ہے کہ وہ سنہ 2006 میں ایف بی آئی کے سامنے ملزمان کے کیے گئے اقرارِ جرم کی دستاویز کو اب ہونے والے ٹرائل کا حصہ نہ بننے دیں۔

ان کی دلیل ہے کہ ملزمان نے اقرارِ جرم قید کے دوران ہونے والی سخت ترین تفتیش کے بعد کیا اور اب عدالت میں یہ قابل استعمال نہیں ہیں۔

خالد

امریکی فوجی عدالت میں ماضی میں ہوئی ایک پیشی کے دوران خالد شیخ کا ہاتھ سے بنایا گیا خاکہ

خالد شیخ محمد کا الزام ہے کہ کیوبا میں قید کے دوران انھیں بارہا سخت ترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

سی آئی اے کی دستاویزات میں یہ حقیقت سامنے آئی تھی کہ تفتیش کے دوران انھیں 183 مرتبہ ‘نیم ڈوبنے کے عمل’ سے گزارا گیا۔ تفتیش کے اس طریقہ کار، جسے واٹر بورڈنگ کہتے ہیں’ میں ملزم کے چہرے پر کپڑا ڈال کر اوپر سے پانی بہایا جاتا ہے جس سے ڈوبنے کا احساس ہوتا ہے اور یہاں تک کہ پانی کی وجہ سے ہلاک ہو جانے کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔

خالد شیخ کے علاوہ چار دوسرے ملزمان بشمول ولید بن اتاش، رمزی بن الشیبا، عمار البلوشی اور مصطفیٰ الہوساوی کو بھی امریکی فوج کے حوالے کرنے سے قبل سی آئی نے ان سے بلیک سائٹس کہلانے والی امریکہ سے باہر قائم جیلوں میں تفتیش کی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32502 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp