احسن جمیل گجر پھر منظر عام پر: قریبی عزیز کو چیف سیکرٹری بلوچستان تعینات کر دیا گیا: محمد مالک کا انکشاف


معروف صحافی و تجزیہ کار محمد مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق کمشنر اسلام آباد فضیل اصغر، جنہوں نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر موجود شخص کو ملک سے بھگانے میں مدد کی، اب چیف سیکرٹری بلوچستان تعینات کر دیا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ فضیل اصغر دراصل احسن جمیل گجر کے قریبی رشتہ دار ہیں۔

تفصیلات کے مطابق محمد مالک نے دعویٰ کیا ہے کہ 2009ء میں ایک نو بلین روپے کا سکینڈل ہوا جس میں شیخ افضل کو پکڑا گیا جنہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ کمشنر اسلام آباد فضیل اصغر کے ساتھ میری دوستی ہے جنہوں نے مجھ سے 55 لاکھ روپے لئے اور فل پروٹوکول کے ساتھ ائیرپورٹ لے گئے جہاں میں نے ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے ایک افسر کو 5 لاکھ روپے دئیے اور باہر چلا گیا۔

جب شیخ افضل نے یہ بیانات دیے تو فضل اصغر کو بھی شامل تفتیش کر لیا گیا۔ قومی احتساب بیورو (نیب) نے سپریم کورٹ میں دستاویزات جمع کرائیں کہ فضیل اصغر کا کہنا ہے کہ انہوں نے شیخ افضل سے پیسے نہیں لئے بلکہ میری ان کے ساتھ دوستی تھی اور اس تعلق کی بنا پر ہی میں انہیں ائیرپورٹ پر لے کر گیا۔ محمد مالک کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیسے لئے یا نہیں، لیکن انہوں نے ایک مطلوب شخص جس کا نام ای سی ایل میں شامل تھا، ملک سے بھگانے میں مدد کی۔

محمد مالک نے دعویٰ کیا کہ اب فضل اصغر چیف سیکرٹری بلوچستان تعینات ہو گئے ہیں جہاں بلین روپوں کے فنڈز ہیں لہٰذا ایک داغدار ماضی والے شخص کو وہاں کیسے تعینات کر دیا گیا۔ مجھے اندرونی ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ان کی احسن جمیل گجر کے ساتھ قریبی رشتہ داری ہے اور سب جانتے ہیں کہ احسن جمیل گجر کون ہیں۔ پاکپتن کے ڈی پی او کا مقدمہ چلا تھا تو احسن جمیل گجر کے بارے میں سب جان گئے تھے۔

احسن جمیل گجر کی اہلیہ فرح وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ کی دوست ہیں اور حتیٰ کہ ان کے گھر پر ہی وزیراعظم عمران خان کا نکاح ہوا، کیا اب کلیدی تعیناتیاں اس بنیاد پر ہوں گی کہ کون احسن جمیل گجر کا جاننے والا ہے۔ ایسا شخص جس پر نیب کے مقدمات ہیں اور ملزمان جس کے خلاف بیانات دے رہے ہیں جبکہ وہ خود بھی مان رہے ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی کام کیا، انہیں چیف سیکرٹری بلوچستان لگایا جا رہا ہے، کیا اس ملک میں بے ضابطگی پر ایسے ’انعامات‘ دیے جائیں گے؟

 

 

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).