تیس اگست کے دن تیس منٹ کی اٹھک


وزیر اعظم جمہوریہ پاکستان عمران خان نے اکیس کروڑ عوام سے اپیل کی کہ 30 اگست کے دن، بارہ بجے کے وقت کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف آدھے گھنٹے کے لئے گھروں سے باہر نکل کر احتجاج کریں۔ تیس اگست کے دن چونکہ جمعہ مبارک تھا۔ اس لیے عمران خان کے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر مذاق کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔ کسی نے کہا کہ ”جمعہ کے دن، بارہ بجے، عوام غسل خانے میں ہوتے ہیں، نہ کہ بازاروں میں“۔ کسی نے کہا کہ ”وزیراعظم کو چاہیے کہ تین بجے کے احتجاج کا اعلان کرتے، کیونکہ میں جاگتا ہی دو بجے ہوں“۔

اسی طرح ایک اور جوان نے یوں ارشاد فرمایا کہ ”کہ وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان صاحبہ بار بار دہلی فتح کرنے کا اعلان کر رہی ہیں، کیونکہ محترمہ بچپن سے بالی ووڈ اداکارہ بننا چاہتی تھیں“۔ ایک سوشل میڈیا کارکن نے وزیر دفاع پرویز خٹک کی تصویر شیئر کی تھی۔ جس میں وہ تھکن سے چور اور پسینے میں شرابور ہو کر بیٹھے ہوئے تھے۔ مذکورہ تصویر کے ساتھ جملہ لکھا تھا کہ ”وزیر دفاع کی حالت، آدھے گھنٹے تک کھڑے رہنے کے بعد“

احتجاج والے دن یوں ہوا کہ وزیراعظم عمران خان بھی ایک احتجاج سے خطاب کرنے پہنچ گئے۔ ہینڈ سم وزیراعظم جمعہ والے دن کچھ زیادہ ہی ہشاش بشاش لگ رہے تھے اور چہرے پر اپنی روایتی مسکراہٹ سجائے ”سنجیدہ ماحول“ میں اپنی ”غیر سنجیدگی“ کا حصہ ڈال رہے تھے۔ جب وفاقی وزیرِ اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کشمیر کا جھنڈا وزیر اعظم کے حوالے کرنے کے لئے کہا، تو اس نے جھنڈا اور فردوس عاشق اعوان صاحبہ کا ”ڈھائی کلو کا ہاتھ“ جھٹک دیا۔

جس پر مبصرین چی بہ جبیں ہوئے بغیر نہ رہ سکے اور واقعے کو وزیراعظم عمران خان کی غیر سنجیدگی کا ایک اور مظاہرہ قرار دیا۔ علاوہ ازیں اسلام آباد کے احتجاج میں میڈیا پرسن نے جب شرکاء سے پوچھا کہ احتجاج کا حوالے سے ہے؟ تو اس نے کہا کہ ”ہم آزاد کشمیر میں بھارتی ظلم کے خلاف نکلے ہیں“۔ اسی طرح جب میڈیا پرسن نے آرٹیکل 370 کے حوالے چارٹ اٹھائے ہوئے شخص سے پوچھا گیا کہ آرٹیکل 370 ہے کیا تو اس نے ساتھ والے کو کہنی ماری کہ تو بتا۔ شاید اسی نے ہی بے چارے کو احتجاج میں شرکت پر آمادہ کیا تھا۔

احتجاج کے دن ایک اور انہونی یہ ہوئی کہ احتجاج میں پاک فوج کے سپاہی بھی نکل آئے تھے۔ مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے۔ جس میں پاک فوج کے سپاہی اپنے روایتی لباس میں منظم طور طریقے سے ”کشمیر بنے گا، پاکستان“ کے نعرے لگاتے ہوئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ مذکورہ ویڈیو پر عوامی ردعمل دیکھنے لائق تھا۔ ویڈیو پر تبصرہ کرنے والوں نے کئی ردعمل دیے تھے۔ جن میں چند حسب ذیل ہیں ”پاک فوج کو بجٹ احتجاج کے لئے نہیں، بارڈر پر دشمن کے خلاف لڑنے کے لئے دیا جاتا ہے“، ”پاک فوج سیاست سے واقف لگتی ہے“، ”پاک فوج اپنا اصل کام کرتے ہوئے یعنی سیاست“۔ غرض ہر تبصرہ دوسرے تبصرے سے الگ اور دفاعی تجزیہ نگاروں کے زخموں پر نمک چھڑکنے والا تھا۔

آدھے گھنٹے کی اٹھک کے دوران سابقہ فاٹا اور بلوچستان کے عوام نے کافی غمناک بیانات دیے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام ہم سے کم تعداد میں مرے ہیں، ہم سے کم تعداد میں زخمی ہوئے ہیں، ہم سے کم تعداد میں بے گھر ہوئے ہیں، ہم سے کم تعداد میں تعلیم سے دور رہے ہیں۔ اس لیے ہم اپنے لیے نکلیں گے۔ اپنے لیے آواز اٹھائیں گے۔ اپنے لئے آئینی مطالبات منوائیں گے۔ اپنے لیے انسانی حقوق کی پامالیاں روکیں گے۔ تب ہی ہم کسی اور قوم سے اظہار ہمدردی کے قابل اور اہل بن پائیں گے۔

آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے اب تک دونوں طرف سے لفظی گولہ باری جاری ہے۔ جو کہ مذاکرات کے آغاز پر ہی ختم اور منتج ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اور ایسا ہی ہوگا۔ دونوں۔ ممالک کے برسر اقتدار طبقات کے لئے ایک قول ہے کہ

You can fool all the people some of the time and some of the people all the time، but you cannot fool all the people all the time۔

غرضیکہ مذکورہ مسئلہ عالمی سپر پاور امریکہ، پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کا پیدا کردہ ہے اور وہی اس کے حل کے لئے بڑھیں گے۔ کشمیر کے حوالے سے جو ہونا تھا۔ وہ مذکورہ تین قوتوں کی باہمی رضامندی سے ہوگیا ہے۔ اب جو ہو رہا ہے۔ یہ عوام کو بے وقف بنانے کے لئے ہو رہا ہے۔ اور کشمیر کے مستقبل کے حوالے سے جو ہوگا۔ وہ بھی پہلے سے طے کردہ ہے۔ اس لیے اٹھک بیٹھک کے سطحی احتجاج سے دور رہیے ورنہ ”کسی بھی وقت کولہوں کے پٹھے کھنچ سکتے ہیں“۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).