سوشل میڈیا کے ذریعے اپنا سب کچھ لٹوا دینے والی لڑکیاں


عقل مند انسان وہی کہلاتا ہے جو دوسروں کے تجربات اور واقعات سے سبق سیکھتا ہے۔ ایک عام سی مثال میں اس کو یوں سمجھئے کہ کسی جگہ چند دوست مل کرکھانا کھا رہے ہوں اور ان میں سے ایک کہے کہ یہ سالن خراب ہوگیا ہے تو اب باقیوں کو اسے چکھ کر اپنے منہ کا ذائقہ خراب کرنے کی بجائے اس کی بات پر یقین کرلینا چاہیے۔ اس کے باوجود بھی جو اس سالن کو چکھے اور منہ کا ذائقہ خراب کرکے یقین کرے کہ واقعی سالن خراب ہے تو اسے کوئی عقل مند نہیں کہے گا۔

یہ تو بہت چھوٹی سی بات ہے، لیکن بعض انسان اس حد تک ناسمجھ واقع ہوئے ہیں کہ لوگوں کے واقعات سے عبرت حاصل نہیں کرتے اور ناقابل تلافی نقصان کرالیتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ایک رپورٹ پڑھنے کو ملی جس کے مندرجات‘میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں تاکہ آپ کویقین آئے کہ واقعی یہاں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے کہ جو ایک سوراخ سے ایک بارڈسے جانے کے باوجود عبرت حاصل نہیں کرتے اور دوبارہ اسی جگہ سے ڈسے جانے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں، بس یہ سوچ کر کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔

رپورٹ کچھ یوں ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں پاکستان میں سینکڑوں نہیں بلکہ ہزاروں لڑکیاں (رپورٹ میں سوا دولاکھ کی تعداد کا ذکر ہے ) سوشل میڈیا کے ذریعے محبت کرکے مردوں کی ہوس کا نشانہ بنی ہیں اورتین ہزار لڑکیاں ایسی ہیں جو محبت کے نام پہ ملنے (ڈیٹ پر ) گئیں اور لڑکوں نے ”اللہ کی قسم، ماما کی قسم ڈیلیٹ کردوں گا“ کا ڈرامہ کر کے ان کی پورن ویڈیو اور عریاں تصاویربنائیں اور بعد میں ان کو اسی ویڈیو اور تصاویرکے ذریعے سے بلیک میل کیا۔ پھر کئی بار خود بھی اپنی ہوس پوری کی، پیسے لیے اور بعد ازاں دوستوں کی بھی ہوس پوری کرواتا رہا۔ کتنی ہی لڑکیوں کی ویڈیوز اب بھی مختلف ویب سائٹس پر گردش کررہی ہیں۔

آج سے بارہ سال پہلے بھی ”نیٹ کیفے سکینڈل“ بہت مشہور ہوا تھا جس میں پاکستان کے چند پوش شہروں میں نیٹ کیفے کے کیبن میں انتظامیہ کی جانب سے خفیہ کیمروں کی مدد سے سینکڑوں لڑکے لڑکیوں کی پورن ویڈیوز بنائی گئی تھیں اور اس پر بہت سی لڑکیوں نے خودکشی بھی کی تھی۔ اس کے بعد عدالتی حکم سے نیٹ کیفے میں چاروں طرف سے بند کیبن بنانے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ یہ ویڈیوز آج بھی یوٹیوب اور پورن سائٹس پر موجود ہیں اور مسلسل دیکھی جارہی ہیں۔ عبرت حاصل کرنے کے لیے یوٹیوب پر ”نیٹ کیفے سکینڈل“ لکھ کر ان ویڈیوز کے ابتدائی حصے دیکھے جاسکتے ہیں اور ویڈیوزکے باقی انتہائی غیر اخلاقی حصے یوٹیوب کی پالیسی کی وجہ سے وہاں موجود نہیں ہیں۔

اسی طرح کا ایک اور سکینڈل چند (غالباً تین ) سال پہلے کراچی میں آئس کریم پارلر میں بھی رونما ہوا تھا۔ ویلنٹائن کے موقع پر ”خود ساختہ جوڑے“ ڈیٹنگ کے لیے وہاں آئے تو ان کی رومانس اور پیار کی ویڈیوز انتظامیہ نے خفیہ کیمروں کی مدد سے بنا لیں جن کے ذریعے سے انہیں بلیک میل کیاگیا۔ پھر ان میں سے ایک لڑکی نے بہادری دکھائی اور اے آروائے کے مشہور پروگرام ”سرعام“ کو اس سارے واقعہ کی اطلاع دی اور پھر اقرارالحسن نے اس پر ایک پروگرام کیا جس میں یہ سب کچھ بے نقاب کیا گیا۔

آئس کریم پارلر کی انتظامیہ نے ”سرعام“ ٹیم کو بتایا کہ ان ویڈیوز کے ذریعے وہ لڑکوں سے پیسوں کا مطالبہ کرتے ہیں اور لڑکیوں سے پیسے کے ساتھ ساتھ اپنے جنسی بھوک مٹانے کا سامان بھی۔ اور پھر یہ ویڈیوز پورن سائٹس کو اچھے خاصے داموں میں بیچ دی جاتی ہیں۔ یہ پروگرام بھی یوٹیوب پر موجود ہے جوعبرت کے حصول کے لیے دیکھا جاسکتا ہے۔

یہ تو وہ سکینڈلز ہیں جواجتماعی نوعیت کے ہیں اور میڈیا میں رپورٹ ہوجاتے ہیں یا ذرائع سے ہمیں ان کی خبر مل جاتی ہے جبکہ ہزاروں انفرادی واقعات ایسے بھی ہوں گے جو رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔ ان کیسز میں لڑکی بلیک میل ہوتی رہتی ہے اور پھر بدنامی کی زندگی گزاردیتی ہے یا پھر یہ سوچ کر خودکشی کرلیتی ہے کہ اس کے والدین کی عزت پرحرف نہ آئے یا بعض اوقات جب والدین کو پتا چلتا ہے تو وہ اپنی عزت بچانے کی خاطر اپنی بیٹیوں کو مار دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ غیرت کے نام پرلڑکیوں کے قتل ہونے کے واقعات آئے روز اخبارات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔

قارئین! عقل مند وہی کہلاتا ہے جو اپنی غلطیوں سے سیکھتا ہے اور دوسروں کی غلطیوں سے عبرت حاصل کرتا ہے۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ گزشتہ دس پندرہ سالوں سے ایسے واقعات اتنے تسلسل سے رونماہونے کے باوجود بھی زیادہ تر لڑکیوں کے ہوش ٹھکانے نہیں آئے اور وہ مسلسل اپنی عزت نیلام کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ صرف ایک جھوٹی تسلی کے آسرے پرکہ ”میرے والا ایسا نہیں ہے۔“ اور پھرجب سب کچھ لٹا بیٹھتی ہیں تو تب ان کو سمجھ آتی ہے کہ ”اپنے والا ہی سب سے زیادہ گھٹیا ہے۔“

اس حوالے سے میری تمام لڑکیوں سے گزارش ہے کہ ان واقعات سے عبرت حاصل کریں اور کسی کے ٹریپ (چکنی چپٹی باتوں ) میں آکر نہ ڈیٹنگ پر جائیں اور نہ کسی کو اپنی عریاں تصاویر یا ویڈیوز بنا کرسینڈ کریں، چاہے وہ جتنی مرضی قسمیں کھاکرآپ کو اپنے اخلاص اورپیار کا یقین دلاتا رہے۔ باقی رہا لڑکوں کا معاملہ تو ان سے گزارش ہے کہ وہ کسی کی بہن بیٹی کی زندگی برباد مت کریں اوراگرتمہیں کوئی لڑکی پسندآجائے تو اس کے گھر رشتہ بھیج کر ہمیشہ کے لیے اُسے اپنا بنالو اور ایک پاکیزہ رشتے میں بندھ جاؤ۔ لیکن اگر آپ کسی کی زندگی بربادکروگے تو پھر یہ ضرور یاد رکھو کہ یہ دنیا ”مکافاتِ عمل“ ہے تو جیسا کروگے ویسا ایک دن آخر تمہیں، کسی نہ کسی صورت میں بھرنا پڑے گا۔

کچھ واقعات ایسے بھی سننے کو ملے ہیں جن میں لڑکیاں شکاری اور بلیک میلر ہوتی ہیں اور وہ معصوم لڑکوں کو ٹریپ کرکے ان کی پورن ویڈیو زبنالیتی ہیں اور پھر انہیں بلیک میل کرتی ہیں۔ چنانچہ لڑکوں کو بھی چاہیے کہ ایسے کاموں سے پرہیز کریں جن کے بعد انہیں بلیک میل ہونا پڑے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).