روس میں بچے کا سکول میں پہلا دن کیسا ہوتا ہے؟


روس کے تمام تعلیمی اداروں میں یکم جون سے 31 اگست تک موسم گرما کی تعطیلات ہوتی ہیں۔ یہاں کے سکول پہلی سے گیارہویں تک ہوتے ہیں۔ چوتھی تک ابتدائی سکول ہوتا ہے۔ پانچویں کے بعدکو وسطی یا مڈل سکول کہا جاتا ہے اور دسویں گیارہویں کو ہائی سکول۔ یہ سکول ہمارے ملک کی طرح علیحدہ علیحدہ نہیں ہوتے بلکہ ایک ہی عمارت میں پہلی سے گیارہویں تک بچے بچیوں، لڑکوں لڑکیوں کو مخلوط تعلیم دی جاتی ہے۔ یہاں کے سکولوں میں تین کلاسیں اہم ہوتی ہیں۔

پہلی، پھر پانچویں اور آخر میں گیارہویں۔ پہلی جماعت میں داخلہ بچوں کے علاوہ سکول اور والدین کا بھی جشن ہوتا ہے۔ پانچویں میں منتقل ہونے والوں کو مبارک بعد دی جاتی ہے کہ وہ کچھ بڑے ہو گئے ہیں اور گیارہویں جماعت کا وی پسکنوئے بال یعنی سکول سے جانے کا رقص و جشن کا اہتمام کیا جاتا ہے، اسی طرح چوتھی سے پانچویں میں جانے والوں کا بھی۔ پانچویں میں جانے والوں کا تعطیلات سے پہلے اور گیارہویں جماعت والوں کا نتیجہ نکلنے کے بعد۔ یہاں بچہ سات سال کی عمر میں سکول میں داخل کیا جاتا ہے یعنی سوا چھ، ساٹھے چھ، پونے سات سال کی عمر میں۔ مطلب چھ سال پورا ہونے کے بعد یکم ستمبر کو جو بھی عمر ہو۔

گذشتہ برس اپنی بچی کو پہلی جماعت میں داخل کرانے کے بعد والے یکم ستمبر کے جشن میں میں اور اس کی ماں اور چھوٹا بھائی گئے تھے۔ اس بار چونکہ بیٹے کا پانچویں جماعت میں داخلے کا جشن ہو چکا تھا۔ ویسے بھی اس بار اس کی کلاس کی انچارج استانی نہیں بلکہ استاد تھا چنانچہ صرف بچی کے لیے پھول درکار تھے، جو نینا نے داچا سے ہی گلدستہ بنا کے مجھے دے دیا تھا۔ میں اکیلا ان دونوں کو لے کے ساڑھے تین بجے نکلا تھا۔ بچے والدین کے ساتھ گلدستے پکڑے خوش خوش سکول کی جانب رواں دواں تھے۔ اس بار یکم ستمبر اتوار کا دن تھا اس لیے یکم ستمبر کا جشن تعلیم دو ستمبر کو منایا جا رہا تھا۔

میری بچی رسمین نے تو سکول کے باہر سے ہی کہا تھا کہ فٹ بال گراوؑنڈ میں جانا ہوگا مگر ہمارے صاحبزادے کچھ اپنی نوعیت کے ہیں وہ ہمیں سکول کی عمارت گھما کے لے گیا تھا۔ جانا گراوؑنڈ میں ہی پڑا تھا۔ جہاں چمکتے ہوئے بڑے حروف کے ساتھ یکم ستمبر لکھ کے ایک چھولداری گاڑی گئی تھی، جس کے پیچھے ایک بند کیا ہوا حصہ تھا۔ سب لوگ ایک نیم دائرے کی شکل میں کھڑے تھے۔ دسویں گیارہویں والے بکھرے ہوئے لوگوں کے پیچھے تھے، جبکہ دو سے نویں تک کے بچوں کو استانیوں نے آگے پیچھے دو یا تین بچوں کی قطاروں میں کھڑا کیا تھا۔ ہر کلاس کے ایک بچے کے پاس رنگین غبارہ تھا، جس پر کلاس لکھی تھی جیسے دوسری، پانچویں وغیرہ۔

سب سے پہلے گیارہویں جماعت کے طلبہ کو بلایا گیا جو اپنی انچارج استانی کے ساتھ نیم دائرے کے ایک جانب سے داخل ہو کر نیم دائرے کے آخری سرے سے سب لوگوں کے سامنے دو دو کی ٹکڑیوں میں جہاں سے داخل ہوئے وہاں پہنچ کر مڑے اور چھولداری کے پیچھے بند جگہ میں داخل ہو گئے۔ جب انہیں بلایا گیا تو کہا گیا کہ تم لوگ اب تقریباً بڑے ہو۔ پھر پہلی جماعت کے بچوں کو بلایا گیا جنہیں ان کی استانی گیارہویں جماعت والوں کی طرح ایک سرے سے لے کر داخل ہوئی۔

سب کے ہاتھوں میں لائے گئے اپنے گلدستوں کے علاوہ استانی نے پوری ڈنٹھل والا سورج مکھی کا ایک بڑا سا پھول بھی پکڑا دیا تھا، جو علم کے آفتاب کی علامت تھا۔ وہ استانی کے ساتھ جا کر آخری سرے پر آگے پیچھے دو دو کی قطاروں میں کھڑے ہو گئے۔ اس کے بعد پانچویں میں جانے والوں کو مبارک باد دی گئی کہ وہ اب کچھ بڑوں کی کلاس میں جا چکے ہیں۔ سکول کی ڈائریکٹر نے مائیک سے خطاب کیا۔

اس کے بعد سکول کے لڑکوں نے ایک ملی ترانہ پیش کیا۔ ایک لڑکی نے شوخ و شنگ گانا گایا۔ میں پانچویں جماعت کے بچوں کے پیچھے کھڑا تھا، اس جماعت کی کچھ بچیاں لے میں لے ملا کر گا بھی رہی تھیں اور ہلکا پھلکا رقص بھی کر رہی تھیں۔ پانچویں جماعت کے بچوں کے ہاتھوں میں بھی ایک ایک سرخ گلاب کا پھول لمبی ڈنٹھل کے ساتھ دے دیا گیا تھا، جس کے کانٹے اتارے ہوئے تھے۔ سب نے پھول اوپر کیا ہوا تھا جبکہ ہمارا تمجید گرمی سے تنگ، پھول کو سرنگوں کیے ہوئے تھا۔ میں نے پیچھے سے گھس کر اسے ٹہوکا دے کر باور کرایا کہ پھول اوپر کرو۔

کچھ چٹکلے بھی سنائے گئے۔ پھر چار کے گروپ کی دو بڑی لڑکیوں، ایک چھوٹی بچی اور ایک نوجوان نے گیت سنایا۔ اس کے بعد روس کے جھنڈے کے رنگوں کے نیلے، سرخ اور سفید رنگوں والے گیس بھرے غبارے لے کر دسویں کی بچیاں گئیں، انہوں نے ایک ایک غبارہ پہلی جماعت والوں کو دیا، جو سب یک لخت چھوڑے جانے تھے۔ ہدایت سے پہلے تین بچوں کے غبارے یکے بعد دیگرے چھوٹ گئے جو اتفاق سے سب نیلے رنگ کے تھے۔ پھر کہنے پر سب نے ایک دم غبارے چھوڑ دیے، یوں بلندیوں پر روس کے قومی پرچم کے رنگ بکھرگئے۔

اب سب سے اہم رسم ہونی تھی جسے ”پہلی گھنٹی“ کہا جاتا ہے۔ اس کے لیے سکول کے سب سے بڑے اور بلند قامت لڑکے اور پہلی جماعت کے سب سے منے بچے بچی کو چنا جاتا ہے۔ بڑا لڑکا بچے کو کندھے پر بٹھاتا ہے۔ آج چھوٹی بچی چنی گئی تھی۔ جہاں پہلی جماعت کے بچے کھڑے تھے۔ لڑکے نے وہاں سے چلنا شروع کیا اور کندھے پر بیٹھی بچی ہاتھ میں پکڑی گھنٹی بجاتی رہی تاوقتیکہ لڑکا آخری سرے تک نہیں پہنچا۔

پھر شروع سے لایا گیا قومی پرچم جسے سوٹ پہنے ایک بلند قامت لڑکا تھامے ہوئے تھا اور دو سکول یونیفارم میں کوٹ کے بغیر اس سے کچھ کم عمر لڑکے اس کی ہمرہی کر رہے تھے، چھولداری کے پاس سے باہر لے جایا گیا۔ اب پہلی جماعت کے بچوں کو کلاس روم میں پہنچایا جانا تھا جس کے لیے گیارہویں جماعت کے لڑکے لڑکیاں آگے بڑھے جن میں سے کسی نے ایک بچے یا ایک بچی اور کسی نے ایک بچے اور ایک بچی کا ہاتھ تھاما اور ان سے باتیں کرتے ہوئے سکول کی عمارت کے اندر انہیں ان کے کمرہ جماعت میں پہنچانے لے گئے۔ پھر بتدریج دوسری سے نویں جماعت کے بچوں بچیوں کو ان کی استانیاں یا استاد لے کے سکول میں داخل ہوگئے اور یوں تقریب تمام ہوئی اور میں بھی گھر کو چل دیا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).