سکول میں بچوں کی نمک اور روٹی کھانے کی وائرل ویڈیو پر صحافی کے خلاف ایف آئی آر


پون جیسوال

PAWAN JAISWAL
پون جیسوال کا کہنا ہے کہ انھیں سچ دکھانے کے بعد پریشان کیا جا رہا ہے

انڈیا میں صحافیوں کی تنظیم ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے اترپردیش کی حکومت کو ایک صحافی کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

اترپردیش پولیس نے مرزا پور ضلع کے ایک مقامی صحافی کے خلاف یہ خبر دینے کے بعد مقدمہ درج کیا ہے کہ سکول میں سرکار کی جانب سے دیے جانے والے ’مِڈ ڈے میل‘ میں طلبہ کو روٹی کے ساتھ نمک کھلایا گیا تھا۔

انتظامیہ کا الزام ہے کہ صحافی پون جیسوال نے ایک سازش کے تحت اتر پردیش حکومت کو بدنام کیا ہے۔

جبکہ ایڈیٹرز گِلڈ نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس ایف آئی آر کو ’پیغمبر کو گولی مارنے کی کلاسیکی مثال‘ قرار دیا ہے اور کہا کہ ‘یہ اس بات کا مظہر ہے کہ جمہوری معاشرے میں کوئی صحافی کتنا اہم، آزاد اور بے خوف ہے۔ یہ افسوس ناک ہے کہ زمینی غلطی کو سدھارنے کے بجائے حکومت نے صحافی کے خلاف ہی مقدمہ درج کر دیا۔ اگر حکومت کا خیال ہے کہ اس کی رپورٹ غلط ہے تو اس کا بھی آسان اور آزمودہ طریقہ دستیاب ہے۔ اس کے لیے تعزیرات ہند کی دفعات اور پولیس کا استعمال کرنا کوئی حل نہیں۔‘

اس کے ساتھ گِلڈ نے کہا کہ اس صحافی کے خلاف مقدمہ ختم کیا جائے اور اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ صحافی کو کوئی نقصان یا مزید ہراساں نہیں کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ گِلڈ نے ایک دوسرے صحافی گوہر جیلانی کو ملک سے باہر سفر نہ کرنے سے روکنے کے واقعے پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ای جی آئی

Editors Guild of India
ایڈیٹرس گلڈ آف انڈیا نے پیر کو جیسوال کے خلاف ایف آئی آر پر اپنی تشویش کا اظہار کیا

جرمنی کے میڈیا کے لیے کام کرنے والے صحافی گوہر جیلانی کو گذشتہ دنوں ملک سے باہر جانے سے روک دیا گیا تھا۔

اس سے قبل نمک اور روٹی والے معاملے میں مرزا پور سپرانٹنڈنٹ پولیس اودھیش کمار پانڈے نے بی بی سی کے نمائندے دلنواز پاشا سے بات کرتے ہوئے کہا ‘ڈسٹرکٹ آفیسر کی تفتیش کے بعد صحافی پون جیسوال سمیت تین افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اور ایک شخص کو حراست میں لیا گیا ہے۔’

مقامی ہندی اخبار میں کام کرنے والے صحافی پون جیسوال نے بی بی سی کو بتایا ‘مجھے اپنا کام کرنے کے لیے نشانہ بنایا جا رہا ہے ایف آئی آر درج ہونے کے بعد میں خوفزدہ ہوں۔’

پون پر مجرمانہ سازش اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تاہم دلنواز پاشا سے بات کرنے کے وقت تک انھیں مذکورہ ایف آئی آر کی کاپی نہیں موصول ہوئی تھی۔

پون نے ضلع مرزا پور میں جمال پور بلاک کے شیؤر پرائمری سکول میں مڈ ڈے میل میں طلبا کو نمک کے ساتھ روٹی کھانے کی ویڈیو ریکارڈ کی تھی۔

پون کی بنائی گئی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے بعد مقامی انتظامیہ کے کردار پر سنگین سوالات اٹھائے گئے۔

پون نے بی بی سی کو بتایا ‘کئی دن سے گاؤں کے لوگ مجھے سکول کے مڈ ڈے میل میں ہونے والی بے قاعدگیوں کے بارے میں فون کر رہے تھے اور میڈیا کے ذریعے انتظامیہ کی توجہ اس جانب مبذول کرانا چاہتے تھے۔’

https://twitter.com/ANINewsUP/status/1164543864545435650

انھوں نے بتایا ’22 اگست کو گاؤں کے ایک شخص نے مجھے فون کیا۔ میں نے سکول پہنچنے سے قبل ایجوکیشن آفیسر کو آگاہ کیا تھا۔ جب میں بارہ بجے سکول پہنچا تو بچے نمک کے ساتھ روٹی کھا رہے تھے۔ میں نے فوری ویڈیو بنائی۔’

پون جیسوال نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ مڈ ڈے میل میں بچوں کے لیے صرف روٹی بنائی گئی تھی۔ سبزی کی جگہ نمک تھا۔

خیال رہے کہ انڈیا کی مختلف ریاستوں کے سرکاری پرائمری سکولوں میں بچوں کو تعلیم کی جانب راغب کرنے کے لیے دوپہر کے کھانے کا انتظام ہے اور اس کے تحت سال میں کم از کم 200 دن ہر بچے کو 300 کیلوری اور آٹھ سے دس گرام پروٹین پر مبنی پکی ہوئی غذا فراہم کی جاتی ہے۔

پون نے بتایا ‘میں نے اس ویڈیو کو ضلعی سطح کے صحافیوں کو بھیجا جنھوں نے اس سلسلے میں ضلع مجسٹریٹ سے پوچھ گچھ کی۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے تحقیقات کی اور دو افراد کو معطل کردیا۔’

پون کا دعویٰ ہے کہ مقامی انتظامیہ نے پانچ بار تفتیش کی اور اس ویڈیو اور واقعات کو صحیح پایا۔ چھٹی تحقیقات ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر پریانکا نرنجن نے کی۔

پون کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ آفیسر نے ان سے اس بارے میں تحریری شکایت کرنے کے لیے کہا جس کے جواب میں انھوں نے کہا ‘میں ایک صحافی ہوں۔ میرا کام رپورٹ کرنا ہے، مجھے کسی بھی معاملے میں فریق نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘

پون کے مطابق جس نے انھیں سکول میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے آگاہ کیا تھا ، اسے تحویل میں لے لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ‘اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ نے تحقیقات کا حکم دیا۔ اسی وقت سے مقامی حکام اپنی حفاظت کے لیے مجھے پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں۔’

پون پر تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی (مجرمانہ سازش)، 420 (دھوکہ دہی) اور 193 (جھوٹے شواہد تیار کرنا) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32288 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp