پولیس، سستے ہوٹلوں کے مالکان اور نوجوانوں کی ڈیٹ


ہم نے دروازہ آرام سے کھٹکھٹایا تاکہ وہ سمجھیں کہ ویٹر آیا ہے۔ اس نے تھوڑا ٹائم لیا، شاید کپڑے وپڑے سنبھال رہے ہوں گے، لیکن پھر دروازہ کھول دیا۔ ہم نے اندر داخل ہوتے ہی لڑکے پر پستول تان لیا۔ اس کی شاید ضرورت بھی نہیں تھی، ہماری وردیاں ہی کافی تھیں ان کی جان نکال دینے کے لیے لیکن پھر بھی پستول کی اپنی ہی دہشت ہے۔ ظاہر ہے بہت گھبرا گئے۔ ان دونوں کو چپ لگ گئی۔ ان کی شکلیں دیکھنے والی تھیں۔ میں نے آگے بڑھ کر لڑکے کے منہ پر دو تھپڑ لگائے اور اس سے پوچھا کہ کسی اچھے گھر کی ہے یا کہیں سے گشتی پکڑ لائے ہو۔

لڑکی جو کہ کالج یونیفارم میں تھی وہ تو تقریبا بے ہوش ہونے کو تھی۔ میرے اس ڈائیلاگ سے تو اس کا حال اور بھی برا ہو گیا۔ ہم نے نکاح نامے کا پوچھا، ظاہر ہے ان کے پاس نہیں تھا، لیکن انہوں نے کوئی جواب بھی نہیں دیا۔ ہم نے انہیں تھانے ساتھ چلنے کو کہا تو دونوں رونے لگ گئے۔ لڑکا میرے پاؤں پڑ گیا۔ تھوڑی رعایت کرتے ہوئے میں نے ان کے والدین کے فون نمبرز مانگے۔ ہماری ہر ڈیمانڈ ان کے لیے جان لیوا تھی۔ میرے لیے یہ کوئی نئی بات نہیں تھی۔ میں نے اس سے پہلے بھی ان ہوٹلوں میں ایسے بہت سے جوڑے پکڑے ہیں۔ سب اسی طرح مر جاتے ہیں۔ انہیں جتنا دباؤ اتنا ہی زیادہ مال ملتا ہے۔ وہ اتنی کمزور حالت میں ہوتے ہیں کہ کچھ اور کر ہی نہیں سکتے۔

ہم بھی زیادہ وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے تھے۔ لڑکی خوبصورت تھی اور خوف کی وجہ سے اسے کوئی ہوش بھی نہیں تھا۔ میرا دل تو کیا کہ اپنے دوسرے ساتھی کو کہوں کہ لڑکے کو باہر لے جاؤ اور اس سے تفتیش شروع کرو اور میں اسی کمرے میں لڑکی کے ساتھ الگ تفتیش کر لیتا ہوں، لیکن ہم نے وی آئی پی سیکیورٹی ڈیوٹی پر بھی جانا تھا اور لیٹ نہیں ہو سکتے تھے اس لیے تفتیش وہیں جاری رکھی۔

دونوں نے اپنے پرس خالی کر دیے لیکن پیسے بہت تھوڑے تھے۔ اے ٹی ایم کارڈ دونوں کے پاس تھے۔ لڑکے کو ہوٹل کے ویٹر کے ساتھ دونوں اے ٹی ایم کارڈز کے ساتھ نزدیکی اے ٹی ایم مشین پر بھیجا۔ اب معاملہ ٹھیک ہو گیا۔ ہم نے ہوٹل والے کو اس کو بھی اس کا حصہ دیا اور چل دیے۔ اس لڑکی کا چہرہ مجھے بھولتا نہیں۔ اگلے کئی دن میں اخبار دیکھتا رہا لیکن خودکشی کی کوئی خبر میری نظر سے نہیں گزری۔ بڑی بے غیرت ہوتی ہیں یہ لڑکیاں رنگے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد بھی جی ہی لیتی ہیں۔

دیکھا جائے تو یہ کام نیکی کا بھی ہے۔ ہم اگر ان نوجوانوں کو کھلا چھوڑ دیں گے تو یہ تو یورپ بنا دیں گے۔ کسی کی عزت محفوظ نہیں ہو گی۔ ہمارا معاشرہ بھی یورپ کی طرح تباہ و برباد ہو کر رہ جائے گا۔ میں نے ایسے بہت سے جوڑوں کو سبق سکھایا ہے۔ مقدمہ درج کرنے کی تو کبھی نوبت نہیں آئی۔

ہم بعض اوقات نہیں بھی پہنچ پاتے۔ ڈیوٹیوں کا مسئلہ ہے۔ وہ اے بی سی ہوٹل والا بہت اچھا ہے بہت تعاون کرتا ہے اس لیے ہم اسے بالکل تنگ نہیں کرتے۔ اس دن اس کا فون آیا کہ سات جوڑے سات کمروں میں موجود ہیں۔ بس بدقسمتی سے ہم پہنچ نہیں سکے۔ وی آئی پی ڈیوٹی پر تھے وہ لیٹ ہوتا گیا اور ہم دو گھنٹے کے بعد ہوٹل پہنچے تو سارے جوڑے جا چکے تھے۔ بس ہم نے ہوٹل میں چائے پی اور واپس آ گئے۔ جو نصیب میں نہیں لکھا وہ نہیں ملے گا چاہے آپ جتنی بھی بھاگ دوڑ کر لیں۔ میرا تو اس بات پر پختہ یقین ہے۔

ہم کسی ہوٹل کے مالک کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کرتے۔ بس جو ہمیں چکر دینے کی کوشش کرے گا تو پھر ہم سے بھی کسی نیکی کی توقع نہ کرے۔
جناب اسی لیے تو میں نے آپ کو دعوت دی ہے تاکہ بات آرام سے کی جا سکے۔ میری طرف سے انشا اللہ بالکل شکایت نہیں ہو گی۔ میں پورا تعاون کروں گا۔

یہ گفتگو چند سال پہلے کی ہے۔ میں لکشمی چوک لاہور کے قریب ایک ریستوران میں بیٹھ کر کھانا کھا رہا تھا اور میرے ساتھ والے ٹیبل پر تین لوگ بیٹھے یہ گفتگو کر رہے تھے۔ سین یہ تھا کہ ان تینوں میں ایک تو اسی علاقے کے کسی چھوٹے ہوٹل کا مالک تھا اور دو پولیس والے تھے۔ اس ہوٹل والے نے شاید کچھ وقفے کے بعد اپنا ہوٹل کا بزنس دوبارہ شروع کیا تھا اور وہ پولیس والے کے ساتھ یہ طے کر رہا تھا کہ ہوٹل میں آنے والے نوجوان جوڑوں کی تربیت کیسے کر سکتے ہیں۔

یہ گفتگو سن کر ہی بندے کو ڈیپریشن ہونے لگتا ہے اور جس جس کے ساتھ یہ بیتی ہو گی اس کا حال کیا ہوا ہو گا۔ اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ہم جب اپنے نوجوانوں کے ساتھ ایسا کریں گے تو معاشرہ یہی کچھ ہو گا جیسا کہ اس وقت ہے۔

وہ قوانین جو فطرت کے خلاف ہیں اور ان کا اطلاق ممکن ہی نہیں ہے انہیں ختم کر دینا چاہیے ورنہ ہمارے نوجوان یونہی کچھ جرائم پیشہ پولیس والوں اور ہوٹل مالکان کے ہاتھوں تباہ ہوتے رہیں گے۔
نوجوان لوگوں کے درمیان فطری کشش کو روکنا تو ممکن نہیں۔ نوجوانوں پر دباؤ جتنا زیادہ ہو گا غیر صحت مندانہ راستے اتنے ہی زیادہ استعمال ہوں گے۔

سلیم ملک

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سلیم ملک

سلیم ملک پاکستان میں شخصی آزادی کے راج کا خواب دیکھتا ہے۔ انوکھا لاڈلا کھیلن کو مانگے چاند۔

salim-malik has 355 posts and counting.See all posts by salim-malik