مصباح الحق: پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان کو ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر مقرر کر دیا


مصباح الحق

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سابق کپتان مصباح الحق کو تین سال کے لیے پاکستانی کرکٹ ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا ہے جبکہ فاسٹ بولر وقار یونس کو بولنگ کوچ مقرر کیا ہے۔

مصباح الحق کو ہیڈ کوچ کے ساتھ ساتھ چیف سلیکٹر بھی مقرر کیا گیا ہے۔

پاکستانی کرکٹ میں یہ پہلا موقع ہے کہ ہیڈ کوچ اور چیف سلیکٹر کے عہدے بیک وقت کسی ایک شخص کے سپرد کیے گئے ہیں۔

مصباح الحق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے 18ویں کوچ ہیں۔ ان سے قبل 17 کوچز میں پانچ غیرملکی بھی شامل ہیں۔

انتخاب عالم مختلف ادوار میں پانچ بار کوچ کی ذمہ داری نبھاچکے ہیں جبکہ جاوید میانداد، رچرڈ پائی بس اور مشتاق محمد تین تین مرتبہ کوچ مقرر ہوچکے ہیں۔

سابق فاسٹ بولر وقار یونس کو بولنگ کوچ کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ وہ اس سے قبل بھی دو مرتبہ بولنگ کوچ اور دو مرتبہ ہیڈ کوچ رہ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

’مصباح جیسا کپتان اب آسانی سے نہیں ملے گا‘

مصباح الحق کی لو پروفائل عظمت

ان دونوں کی تقرری کی باضابطہ منظوری پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیرمین احسان مانی نے اس پانچ رکنی پینل کی سفارشات کی روشنی میں دی ہے جس نے گذشتہ ہفتے مصباح الحق اور وقاریونس سمیت متعدد سابق کرکٹرز کے انٹرویوز کیے تھے۔

کس کس نے انٹرویو دیے تھے؟

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے مصباح الحق، محسن خان آسٹریلیا کے ڈین جونز اور جنوبی افریقہ کے یوہان بوتھانے انٹرویوز دیے تھے۔ ڈین جونز اور یوہان بوتھا کے انٹرویوز وڈیو لنک کے ذریعے کیے گئے۔

بولنگ کوچ کے لیے وقاریونس اور ویسٹ انڈیز کے سابق فاسٹ بولر کورٹنی والش کے انٹرویوز ہوئے تھے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بیٹنگ کوچ کے لیے بھی درخواستیں طلب کی تھیں تاہم اس عہدے کے لیے انٹرویوز نہیں ہوئے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ مکی آرتھر کے جانے سے خالی ہوا تھا جن کے عہدے کی مدت ورلڈ کپ کے بعد ختم ہوگئی تھی اور پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کے معاہدے میں توسیع نہیں کی تھی۔

ہیڈ کوچ کے علاوہ بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور اور بولنگ کوچ اظہرمحمود کے معاہدے بھی ختم ہوگئے تھے جن کی توسیع نہیں کی گئی۔

مصباح الحق ہیڈ کوچ کے لیے درخواست دینے والے آخری امیدوار تھے جس کے لیے انھوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی کرکٹ کمیٹی کی رکنیت سے استعفی دے دیا تھا۔

غورطلب بات یہ ہے کہ اسی کرکٹ کمیٹی نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے مکی آرتھر کے معاہدے میں توسیع نہ کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کمیٹی میں مصباح الحق کے علاوہ سابق فاسٹ بولر وسیم اکرم، سابق خاتون کرکٹر عروج ممتاز اور پی سی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر وسیم خان شامل تھے۔

مصباح الحق کرکٹر سے کوچ بننے تک

مصباح الحق پاکستان کی تاریخ کے سب سے کامیاب ٹیسٹ کپتان ہیں۔ انھوں نے 56 ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کی جن میں سے 26 جیتے ہیں۔

انھوں نے 87 ون ڈے انٹرنیشنل میں کپتانی کی جن میں سے 39 میچز جیتے جبکہ آٹھ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں سے چھ میں کامیابی حاصل کی۔

مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے پہلی بار ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز اور جنوبی افریقہ میں ون ڈے سیریز جیتی۔ انہی کی کپتانی میں پاکستان نے ٹیسٹ کرکٹ کی عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن بھی حاصل کی۔

مصباح الحق

مصباح الحق کی حمایت اور مخالفت

مصباح الحق کی تقرری سے پہلے ہی ان کے بارے میں سابق کرکٹرز کی جانب سے مختلف آرا سامنے آنے لگی تھیں۔ سابق ٹیسٹ کرکٹر رمیز راجہ، مصباح الحق کو کوچ بنائے جانے کے سب سے بڑے مخالف کے طور پر سامنے آئے جن کا کہنا ہے کہ بحیثیت کرکٹر مصباح الحق دفاعی سوچ کے حامل کپتان رہے ہیں اور پاکستان کو اب اس مزاج کے کوچ کی ضرورت نہیں ہے۔

رمیز راجہ نے مصباح الحق پر یہ بھی تنقید کی ہے کہ ان کی زیادہ تر کامیابیاں متحدہ عرب امارات کی مخصوص کنڈیشنز میں رہی ہیں۔

سابق لیفٹ آرم سپنر اقبال قاسم کی رائے اس کے بالکل برعکس ہے اور ان کا خیال ہے کہ یہ بہترین وقت ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ مصباح الحق کے وسیع تجربے سے فائدہ اٹھائے۔ وہ عصرحاضر کے کرکٹر ہیں اور ہر کرکٹر کو اچھی طرح جانتے ہیں لہذا انھیں یہ ذمہ داری نبھانے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی۔

اقبال قاسم کا کہنا ہے کہ ‘ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ مصباح الحق نے جس وقت ٹیم کی قیادت سنبھالی تھی اسوقت پاکستان کی کرکٹ سپاٹ فکسنگ سکینڈل کی وجہ سے بکھری ہوئی تھی اور پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کا سلسلہ رک چکا تھا۔ اس مشکل صورتحال میں مصباح الحق نے محدود وسائل کے باوجود ایک ایسی ٹیم تیار کردی جس نے پاکستان کو یادگار فتوحات دیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32498 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp