بریگزٹ: دارالعوام میں جانسن کی شکست، اب آگے کیا ہوگا؟


بورس جانسن

برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدگی یعنی بریگزٹ کی مقررہ تاریخ میں دو ماہ سے کم وقت رہ گیا ہے۔

برطانوی دارالعوام میں وزیراعظم بورس جانسن کو منگل کو بریگزٹ کے معاملے پر اس وقت ہزیمت اٹھانی پڑی جب برطانیہ کے بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے اخراج کے مخالف ان کی جماعت کے کچھ باغی ارکان نے حزبِ اختلاف کا ساتھ دے کر حکومت کے خلاف ووٹ کو کامیاب کروا دیا۔

دارالعوام کی کارروائی کے کنٹرول کے لیے قرارداد 301 کے مقابلے میں 328 ووٹوں سے کامیاب رہی جس کے بعد اب اپوزیشن بریگزٹ میں تاخیر کے لیے بل پیش کر سکے گی۔

وزیراعظم جانسن کہہ چکے ہیں کہ اگر بریگزٹ کی تاریخ 31 اکتوبر سے بڑھانے پر مجبور کیا گیا تو وہ نئے انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کرنے پر مجبور ہوں گے۔

اس صورتحال میں اب آگے کیا ہو سکتا ہے؟

بغیر معاہدے کے 31 اکتوبر کو بریگزٹ

اگر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی تو برطانیہ خودبخود 31 اکتوبر کو برطانیہ کے معیاری وقت کے مطابق رات گیارہ بجے یورپ سے علیحدہ ہوجائے گا۔

وزیراعظم بورس جانسن کا کہنا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ ایک نیا معاہدہ چاہتے ہیں مگر ان کا وعدہ ہے کہ بریگزٹ 31 اکتوبر کو ہی ہوگا چاہے بغیر معاہدے کے کرنا پڑے۔

برطانیہ

بغیر معاہدے کے برطانیہ کے یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کا مطلب ہے کہ برطانیہ تجارت بہتر کرنے کے لیے بنائے گئی کسٹمز یونین اور سنگل مارکیٹ سے فوراً نکل جائے گا۔

بہت سے سیاستدانوں اور کارروباری شخصیات کا کہنا ہے کہ اس سے معیشت کو نقصان پہنچے گا جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ معیشت کو لاحق خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔

اراکینِ پارلیمان نیا قانون پاس کریں جو بغیر معاہدے کے بریگزٹ کو روکے

اراکینِ پارلیمنٹ نے متعدد بار اپنے ووٹ کے ذریعے یہ ظاہر کیا ہے کہ وہ بغیر معاہدے کے بریگزٹ کی مخالفت کرتے ہیں۔

اب حزبِ اختلاف اور کنزرویٹیو پارٹی کے کچھ بیک بنچرز مل کر ایک قانون پاس کرنے کی کوشش کریں گے جو اسے غیرقانونی بنا دے۔

مگر پارلیمنٹ کو کچھ روز کے لیے معطل کرنے کے حکومتی فیصلے کا مطلب ہے کہ ان کے پاس وقت بہت کم ہے۔

انھوں نے پہلے ہی پارلیمانی شیڈول کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔

اب وہ ایک قانون پاس کرنے کی کوشش کریں گے جس کے تحت حکومت کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ یورپی یونین سے درخواست کریں کہ بریگزٹ کو 31 جنوری 2020 تک ملتوی کر دیں۔

اس نئے قانون پر ایوانِ زیریں میں بحث بدھ چار ستمبر کو ہوگی اور جمعرات پانچ ستمبر کو یہ ایوانِ بالا تک جا سکتا ہے۔

اگر منظور ہو گیا تو یہ ملکہ کی توثیق کے ساتھ پیر نو ستمبر تک قانون بن سکتا ہے۔

برطانیہ

الیکشن

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن چاہتے ہیں کہ انتخابات کروا لیے جائیں۔ اطلاعات کے مطابق وہ یہ کام اکتوبر 15 کو کروانا چاہتے ہیں۔

انھیں وقت سے قبل انتخابات کروانے کے لیے دو تہائی اراکینِ پارلیمان کی حمایت چاہیے جو فی الوقت دستیاب نہیں بلکہ دارالعوام میں تو ان کی حکومت ایک ٹوری رکن کے لبرل ڈیموکریٹ نشستوں پر بیٹھنے کے بعد اکثریت بھی کھو چکی ہے۔

مگر اس کا ایک اور طریقہ بھی ہے۔ ایک چھوٹا سا نیا قانون جس میں نئے انتخابات کی تاریخ کا تعین کیا جائے، اس کے لیے صرف اکثریت درکار ہوگی نہ کہ دو تہائی اکثریت۔

اگر اس کی پولنگ کی تاریخ 31 اکتوبر سے قبل رکھ دی جائے تو بریگزٹ کے حوالے سے کیا ہوگا، اس کا انحصار انتخابات کے نتائج پر مبنی ہوگا۔

عدم اعتماد کا ووٹ

اگر بغیر معاہدے کے بریگزٹ کو روکنے کے لیے قانون سازی کامیاب نہیں ہوتی تو اس بات کا بھی امکان ہے حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے۔

لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربن کہہ چکے ہیں کہ ایسی صورت میں وہ یہ اقدام کریں گے۔

اور اگر ایسی تحریک کامیاب ہوتی ہے تو پھر 14 روز کا وقت ہوگا کہ موجودہ پارلیمنٹ میں ایک نئی حکومت بنائی جا سکتی ہے یا نہیں۔

ایک نئی حکومت جو اس انداز میں بنائی گئی ہو وہ شاید بریگزٹ کو ملتوی کرنے کی کوشش کرے شاید انتخاب کروانے کے لیے یا ایک اور ریفرنڈم کے لیے۔

مگر اگر کوئی بھی پارلیمانی اعتماد حاصل نہیں کر سکتا تو عام انتخابات ہونا ہیں اور وزیراعظم بورس جانسن پھر پولنگ کی تاریخ 31 اکتوبر کے بعد رکھ سکتے ہیں جب برتگزٹ ہو چکا ہو۔

برطانیہ

31 اکتوبر تک معاہدہ کر لیں

حکومت کی مرضی تو یہ ہوگی کہ بغیر معاہدے کے بریگزٹ روکنے کے لیے برطانوی پارلیمان اکتوبر کے آخر سے قبل یورپی یونین سے علیحدگی کے معاہدے کی توثیق کر دے۔

مگر موجودہ معاہدہ جو کہ وزیراعظم ٹریزا مے اور ان کی حکومت نے یورپی یونین سے حاصل کیا تھا اسے ایوان زیریں متعدد بار نامنظور کر چکا ہے اور بورس جانسن کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اب ختم ہے۔

حکومت کو امید ہے کہ وہ یورپی یونین سے ایک نئی ڈیل حاصل کرلے یا موجودہ ڈیل میں ترمیم کرلے جیسے کہ موجودہ ڈیل سے آئرلینڈ کا بیک سٹاپ ہٹا دیں۔

اس بیک سٹاپ کا مقصد شمالی آئرلینڈ اور آئرلینڈ کے درمیان کسی قسم کی سرحدی چیک پوسٹوں کو خارج از امکان کرنا ہے۔

اگرچہ یورپی یوینن کہہ چکے ہیں کہ وہ برطانیہ سے نئی تجاویز پرغور کرنے کے لیے تیار ہے مگر انھوں نے بار بار کہا ہے کہ یہ بیک سٹاپ کسی بھی ڈیل کا اہم حصہ ہوگا۔

بریگزٹ میں تاخیر

اگر بغیر معاہدے کے بریگزٹ چاہنے والے حکومت کو اس میں تاخیر کا مطالبہ کرنے پر مجبور بھی کر لیتے ہیں، تو ضروری نہیں کہ یہ ہو جائے کیونکہ یورپی یونین کو اس تاخیر کو تسلیم کرنا ہوگا۔

تاہم ماضی میں تاخیر کو منظور کروا جا چکا ہے اور دیگر ممالک کو اس پر آمادہ کیا جا سکتا ہے اگر ان کے خیال میں متبادل بغیر معاہدے کے بریگزٹ ہے۔

بریگزٹ منسوخ کرنا

بریگزٹ کو منسوخ کرنے کی قانون آپشن بھی موجود ہے۔ اس کے لیے آرٹیکل 50 کو منسوخ کرنا ہوگا۔

مگر ظاہر ہے کہ یہ ایک ایسا اقدام نہیں جسے موجودہ حکومت زیرِ غور بھی لا رہی ہو اس لیے اس کا امکان صرف اس صورت میں ہے جب کوئی نئی حکومت سامنے آئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp