گھبرانا مت پاکستانیو، کپتان پنکچر لگا رہا ہے


جب کپتان وزیر اعظم بننے کی جد و جہد کر رہا تھا، اسی وقت اس کی راہ میں کانٹے بچھائے گئے تھے اور سب کو پتہ چل گیا تھا کہ گاڑی میں پینتیس پنکچر کر کے کپتان کا راستہ روکا گیا ہے۔ گو بعد میں عدالت میں کپتان نے اس بات کو سنی سنائی کہہ کر ٹال دیا تھا مگر ساری قوم کا دل جانتا ہے کہ بات سنی سنائی نہیں سچ تھی، کپتان کی انتخابی گاڑی کو پنکچر کیا گیا تھا۔

اب لوگ معیشت کے بارے میں الٹی سیدھی باتیں کر رہے ہیں۔ کیا ہم نہیں جانتے کہ معیشت پچھلی حکومتوں نے تباہ کر دی ہے؟ کپتان اسے سنبھال رہا ہے۔ کپتان نے حکومت سنبھالنے سے پہلے ہی بتا دیا تھا کہ معیشت کو پنکچر کر دیا گیا ہے۔ اب کپتان پنکچر لگا رہا ہے۔ اسی وجہ سے کپتان نے حکومت میں آتے ہی قوم کو کہہ دیا تھا کہ گھبرانا نہیں، کچھ عرصے مشکل ہو گی، پھر سب ٹھیک ہو جائے گا۔

کپتان معیشت کو پنکچر لگا رہا ہے۔ کیا آپ نے کبھی نوٹ نہیں کیا کہ پنکچر کیسے لگاتے ہیں؟

پنکچر لگاتے وقت پہلے ٹائر کو خوب پھلایا جاتا ہے۔ اسے کانفیڈنس بلڈنگ کہتے ہیں۔ کپتان نے ایسا اپنی پرجوش تقاریر اور وعدوں کے ذریعے کیا اور کپتان کے ماننے والے اتنا زیادہ پھول گئے کہ ان کا دماغ بے پناہ ترقی کے منصوبے بنانے کے علاوہ کچھ سوچنے کے قابل ہی نہیں رہا۔

خوب پھلانے کے بعد پنکچر شدہ ٹیوب کو پانی میں ڈبو دیا جاتا ہے اور بلبلے نکلتے دیکھے جاتے ہیں تاکہ پتہ چل جائے کہ پنکچر کہاں کہاں ہے۔ پھر پنکچر کو تنکا پھنسا کر مارک کیا جاتا ہے اور یوں پنکچر کچھ بڑا ہو جاتا ہے۔ کپتان نے معیشت کو بریک لگا کر تنکا مارا ہے اور اس کے پنکچر کو بڑا کیا گیا ہے۔

پنکچر لگانے کا اگلا مرحلہ ہوتا ہے کہ تنکا مارنے کے بعد ٹیوب کو اچھی طرح رگڑا جاتا ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ عوام کو پڑنے والا رگڑا یہی ہے۔

اس کے بعد لوشن لگا کر ٹیوب پر چیپی لگا دی جاتی ہے۔ پھر اسے استری نما شکنجے میں کس دیا جاتا ہے اور خوب گرم کیا جاتا ہے یہاں تک کہ ٹیوب سے دھواں نکلنے لگتا ہے۔ اس وقت بیشتر عوام یہی محسوس کر رہے ہیں کہ انہیں شکنجے میں جکڑ کر ان کا دھواں نکالا جا رہا ہے۔ بس اب آخری مرحلہ رہ گیا ہے پنکچر کا۔ اب معیشت کو دوبارہ ہوا بھر کر پھلانا ہو گا، پھر اسے دوبارہ ڈبو کر چیک کیا جائے گا کہ اس میں مزید کوئی پنکچر تو نہیں اور پھر گاڑی میں فٹ کر دیا جائے گا۔

اس لئے آپ نے گرمی حالات اور رگڑا پڑنے سے گھبرانا نہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے وہ آپ کی بہتری کے لئے ہی ہو رہا ہے۔ بس دعا یہ کریں کہ پنکچر لگانے والی کاریگر خود یا پھر ٹائر شاپ کا مالک گھبرا نہ جائے اور کاریگر کو فارغ نہ کر دے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar