شیعہ سنی فسادات، پاڑہ چنار اور مقدس گدھا


1969 میں آئی بی میں ملازمت کے دوران میری پہلی پوسٹنگ پاڑہ چنار ہوئی۔ یہ علاقہ شیعہ سنی فسادات کی وجہ سے کافی عرصہ سے خفیہ ایجنسیوں کے لئے خاص اہمیت کاحامل اور درد سر بنا رہا ہے۔ دسمبر کی ایک یخ بستہ رات کے پچھلے پہر کسی نے میرے گھر کے دروازے پر زور زور سے دستک دی۔ پتہ چلا کہ پاڑہ چمکنی کے ایک پیڈ انفارمر (اجرتی مخبر ) غلام نبی کوئی خاص اطلاع لے کر آئے ہیں۔ ان کو آتش دان کے قریب بٹھا کر میں نے چائے بنانے کے لئے کیتلی کی طرف ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ انہوں نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ پہلے میں ان کی وہ خاص اطلاع نوٹ کر کے ترجیحی بنیاد پر وائرلیس کے ذریعہ پشاور میں اپنے ہیڈ کوارٹر پاس کر دوں۔

میں ہمہ تن گوش ہو کر ان کی بات سننے لگا۔ معاملہ کچھ یوں تھا کہ مینگل قبیلہ کے ایک قبائلی دولت خان نے پولیٹکل حکام کے امتیازی رویہ کے خلاف بطور احتجاج ایک سرکاری پوسٹ پر گولی چلا دی تھی، جس سے ایک عدد سرکاری خچر کی ٹانگ ضائع ہو گئی تھی۔ احتجاج کی وجہ یہ تھی کہ پولیٹکل حکام نے ان کا ٹمبر پرمٹ کسی اور قبائلی کو دے دیا تھا۔

ان کے چپ ہوتے ہی میں نے پوچھا۔ ”کیا صرف یہی اطلاع مجھ تک پہنچانے کے لئے اس قدر شدید برف باری میں کئی کیلومیٹر کا دشوار گزار پہاڑی راستہ طے کرکے آپ میرے پاس آئے ہیں، یا کوئی اور سنسنی خیز اطلاع بھی آپ کی زنبیل سے بر آمد ہونے والی ہے؟ “ میرا سوال ان کو بہت ناگوار گزرا۔ کہنے لگا ”خفیہ خانا“ ( ہمیں اسی نام سے وہاں مخاطب کیا جاتا تھا ) اس وقت تو آپ میرا مذاق اڑا رہے ہیں لیکن جلد ہی آپ کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا ”

یہ کہہ کر وہ کرسی سے اٹھ کر مزید کوئی بات کیے بغیر مجھے حیران و پریشان چھوڑ کر رات کے اندھیرے میں غائب ہو گیا۔ اس واقعہ کے تیسرے دن مجھے ہیڈ کوارٹر سے ایریا انٹیلجنس افسر کیپٹن گل داد خان کا ایک خط ملا جس میں مجھے بمع ساز و سامان ہیڈ کوارٹر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

دوسرے دن صبح جب پشاور کینٹ میں گورنر ہاوُس کے ساتھ ملحقہ اپنے ہیڈ کوارٹر میں کیپٹن گل داد سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے سرسری انداز میں سر ہلا کر مجھے اسسٹنٹ ڈائرکٹر ٹرائبل قزلباش سے ملنے کی ہدایت کی۔ قزلباش صاحب نے آئی بی میں سیلیکشن کے دوران میری زبردست سفارش کی تھی، لیکن اس دن ان کی پیشانی بھی شکن آلود تھی۔

انہوں نے مجھے کافی لمبا چوڑا لکچر دیا، جس کا لب لباب یہ تھا کہ اگر پاڑہ چنار میں کسی قدرتی آفت سے ہزاروں افراد ہلاک ہو جائیں تو انٹلیجنس بیورو کے لئے یہ ایک معمول کی خبر ہے۔ لیکن اگر کوئی شخص سرکاری گدھے یا خچر پر فائرنگ کا مرتکب ہو تو یہ بہت ہی حساس نوعیت کی حامل انفارمیشن ہو گی، کیوں کہ اس طرح کے واقعات تخریبی کارروائیوں کے زمرے میں آتے ہیں۔ اس ایک واقعہ سے ہماری ایجنسیوں کی ترجیحات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).