ساجد، پریتی، منیرہ، الوک، رشی: کیا یہ برطانوی کابینہ ہے؟


اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ بورس جانس کی قیادت میں برطانوی حکومت میں وہ کیا چیز ہے جو مجھے پسند ہے تو میں بغیر ہچکچائے ہوئے کہوں گا کابینہ اور مشیروں کی ٹیم میں تنوع۔

گذشتہ منگل کو وزیراعظم بورس جانسن نے پارلیمنٹ میں بحث کے دوران کہا کہ آپ کو اِس بات پر فخر ہونا چاہیے کہ برطانیہ کی تاریخ میں ہماری سب سے متنوع کابینہ ہے جو صحیح معنوں میں جدید برطانیہ کی عکاسی کرتی ہے۔

وہ ایک رکنِ پارلیمنٹ تنمن جیت سنگھ دھیسی کے سوال کا جواب دے رہے تھے جس میں تنمن جیت نے کہا تھا کہ بورس جانسن برقع پہننے والی مسلمان خواتین کو ’پوسٹ باکس‘ اور ’بینک لوٹنے والے ڈاکو‘ سے تشبیہ دینے پر معافی مانگیں۔

اپنی کابینہ اور مشیروں میں یہ توازن قائم کرنے میں انھیں لندن کے میئر ہونے کا تجربہ کام آیا۔ بورس جانس دو مرتبہ میئر منتخب ہوئے اور انھوں نے یورپ کے سب سے زیادہ کثیر الثقافتی شہروں میں سے ایک شہر میں مقامی حکومت کا نظام چلایا۔

یہ بھی پڑھیے

برطانوی وزیر اعظم کی سابقہ اہلیہ کے پاکستانی آباؤ اجداد

کیا بورس جانسن برطانیہ کے ٹوٹنے کا موجب بن سکتے ہیں؟

وزیر داخلہ پٹیل، وزیر خزانہ ساجد برطانیہ کی نئی کابینہ

ویسے تو پاکستانی نژاد ساجد جاوید اور انڈین نژاد پریتی پٹیل کی وزیرِ خزانہ اور وزیرِ داخلہ کے جیسے اہم عہدوں پر تعیناتی خبروں کی زینت بنی اور یہ کابینہ کے متنوع ہونے کی بڑی مثالیں ہیں لیکن زیادہ دلچسپ پہلو بورس کی کابینہ اور ٹیم میں نئے چہروں کا سامنے لایا جانا ہے۔

رشی سونک

رشی سونک کو وزارتِ خزانہ میں چیف سکریٹری کے عہدے پر لانا نئی کابینہ میں سب سے دلچسپ پیشرفت ہے۔ رشی سونک ارب پتی انڈین تاجر نارائن مورتھی کے داماد ہیں۔ رشی سونک رچمنڈ کے علاقے سے پارلیمنٹ کے رکن منتخب ہوئے ہیں جو پہلے کنزرویٹو پارٹی کے رہنما ولیم ہیگ کا حلقہ تھا۔

رشی سونک ایک پروفیشنل اور انڈین نژاد خاندان میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والد ایک ڈاکٹر اور والدہ فارماسسٹ ہیں۔ انھوں نے ونچیسٹر کالج اور لنکن کالج آکسفرڈ سے فلسفہ، سیاسیات اور معاشیات (پی پی ای) میں ڈگری حاصل کی۔ بعد میں انھوں نے امریکہ کی سٹینفرڈ یونیورسٹی سے ایم بی اے کیا۔ رشی سونک نے سنہ 2015 میں پارلیمنٹ کا رکن بننے سے پہلے انویسٹمنٹ بینکر کے طور پر کام کیا۔

منیرہ مرزا

منیرہ مرزا ایک اور نیا چہرہ ہیں جنھیں وزیرِ اعظم کے دفتر میں ڈائریکٹر آف پالیسی مقرر کیا گیا ہے۔ جن دنوں بورس جانسن لندن کے میئر تھے، منیرہ مرزا اُن کے ساتھ ڈپٹی میئر کے طور پر کام کر چکی ہیں۔

بورس جانسن نے اپنی ٹیم میں دو طرح کے لوگوں کو منتخب کیا۔ ایک وہ لوگ جنھوں نے اُن کے ساتھ اُس وقت کام کیا جب وہ لندن کے میئر تھے اور دوسرے وہ جو ریفرینڈم کے دنوں میں یورپ سے الگ ہونے کی مہم کا حصہ تھے۔ منیرہ مرزا کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ انھیں سنہ 2020 میں لندن کے میئر کے انتخاب میں صادق خان کے مقابلے میں امیدوار کے طور پر لایا جائے گا۔

منیرہ مرزا نے سنہ 2012 کے لندن اولمپک پیرا لمپک میں ثقافتی منصوبہ بندی کی سربراہی کی۔ انھوں نے کئی منصوبے شروع کیے جن میں 24 ملین پاونڈ لندن سکول ایکسیلنس فنڈ، لندن کریکلم اور کریٹیو انٹرپرائز زونز شامل ہیں۔

ڈپٹی میئر سے پہلے انھوں نے آرٹس اور رفاعی اداروں کے لیے کام کیا جن میں ٹیٹ ماڈرن، پالیسی ایکسچینج اور رائل سوسائٹی آف آرٹس شامل ہیں۔

منیرہ مرزا اولڈہیم شہر میں پیدا ہوئیں جہاں پاکستانی نژاد لوگ بڑی تعداد میں رہتے ہیں۔ وہاں انھوں نے بریز ہل اور اولڈ ہیم سکول سے تعلیم حاصل کی۔ انھوں نے یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے مینز فیلڈ کالج سے انگریزی ادب میں گریجویشن کیا۔ بعد میں سنہ 2009 میں یونیورسٹی آف کینٹ سے سماجیات میں پی ایچ ڈی کیا۔

الوک شرما

انڈیا کے شہر آگرہ میں پیدا ہونے والے الوک شرما بورس جانسن کی کابینہ کے ایک اور اہم رکن ہیں۔ انھیں بین الاقوامی ترقی کا وفاقی وزیر مقرر کیا گیا ہے۔ الوک شرما سابق وزیراعظم ٹریزا مے کی کابینہ میں پہلی مرتبہ ہاوسنگ اور منصوبہ بندی کا وزیر بنایا گیا تھا اور بعد میں روزگار کا وفاقی وزیر مقرر کر دیا گیا۔ پیشے کے اعتبار سے وہ چارٹرڈ اکاونٹنٹ ہیں۔ وہ ریڈنگ ویسٹ کے حلقے سے سنہ 2010 سے انتخابات جیت رہے ہیں۔

ساجد جاوید

ساجد جاوید کو وزیرِ خزانہ بنایا گیا ہے جو وزیرِ اعظم کے بعد سب سے اہم عہدہ ہے۔ برطانیہ میں وزیرِ خزانہ کو چانسلر کہتے ہیں۔ وزیرِ اعظم کی رہائش گا 10 ڈاوننگ سٹریٹ جبکہ وزیرِ خزانہ اُن کے پڑوس یعنی 11 ڈاوننگ میں رہتے ہیں۔

سابق وزیرِاعظم ٹریزا مے کی کابینہ میں ساجد جاوید وزیرِ داخلہ تھے۔ یورپ کے ساتھ رہنے یا الگ ہونے پر ریفرینڈم میں انھوں نے ساتھ رہنے کی حمایت کی تھی۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ انھوں نے ایسا بے دلی سے کیا تھا اور وہ یورپ کے ایک ناقد رہے ہیں۔

ساجد جاوید روچڈیل میں پیدا ہوئے۔ اُن کے والدین پاکستان سے ہجرت کر کے برطانیہ آئے تھے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اُن کے والد جب برطانیہ آئے تو اُن کی جیب میں صرف ایک پاونڈ تھا۔ ساجد کے والد نے برطانیہ میں بس ڈرائیور کی نوکری کی۔ سنہ 2010 میں برامسگرو سے رکنِ پارلیمنٹ منتخب ہونے سے پہلے وہ ایک کامیاب انویسٹمنٹ بینکر تھے۔

پریتی پٹیل

47 برس کی پریتی پٹیل وفاقی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی رہ چکی ہیں۔ بورس جانس کی کابینہ میں انھیں وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔ پریتی پٹیل لندن میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے خاندان کا تعلق انڈیا سے ہے لیکن وہ یوگینڈا میں آباد تھا جہاں سے ہجرت کر کے یہ لوگ برطانیہ آئے۔ انھوں نے کیل یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف ایسیکس سے تعلیم حاصل کی۔

پریتی پٹیل یورپی یونین سے نکلنے کی سخت حامی ہیں۔ انھوں نے لیڈر شپ کی دوڑ میں بورس جانس کی حمایت کی۔ اُن کا کہنا ہے کہ صرف بورس جانسن ہی بریگزٹ اور کنزرویٹیو پارٹی کو بچا سکتے ہیں۔

پریتی پٹیل نے اسرائیلی سیاستدانوں کے ساتھ بغیر اجازت میٹنگ کے تنازع کی وجہ سے سنہ 2017 میں استعفی دے دیا تھا۔ وہ پہلی مرتبہ سنہ 2010 میں وِتھہم کے حلقے میں پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئی تھیں۔ انھوں نے کئی برس تک تمباکو اور شراب کی صنعت کے لیے لابنگ کرنے کا کام کیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32490 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp