صرف سبزی کھانے سے فالج کے امکانات بڑھ سکتے ہیں


سبزی خور

ایک اہم تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جو لوگ صرف سبزیاں کھاتے ہیں ان کے لیے دل کا دورہ پڑنے کے امکانات کم جبکہ فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔

اس تحقیق میں جب سبزی خوروں کا گوشت خوروں سے موازنہ کیا گیا تو ان میں 1000 لوگوں میں سے دل کے دورے کے 10 مریض کم اور فالج کے 3 زیادہ تھے۔

بریٹش میڈیکل جرنل یا برطانوی طبی جریدے میں چھپنے والی اس تحقیق میں 18 سال کی مدت تک 48000 لوگوں کی صحت کا جائزہ لیا گیا۔

مگر اس بات کو وثوق سے نہیں کہا جا سکا کہ یہ نتائج ان کی خوراک کے سبب سامنے آئے یا زندگی کا کوئی اور پہلو اس کی اہم وجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے

’غذا کا مستقبل‘: لیبارٹری میں تیار شدہ گوشت

کیا گجرات سبزی خور ریاست بن گئی ہے؟

یہ غذا دنیا کو بچا سکتی ہے۔۔۔

ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ لوگوں کی خوراک اور ان کی پسند جو بھی ہو انواع و اقسام کے کھانے کھانا صحت کے لیے بہترین ہیں۔

تحقیق سے کیا معلوم ہوا؟

اس میں ایپک اور آکسفورڈ کی تحقیق کا ڈیٹا بھی شامل کیا گیا ہے جو صحت اور غذا سے متعلق ایک لمبے عرصے تک چلنے والا منصوبہ تھا۔

اس میں سنہ 1993 سے 2001 تک شامل کیے جانے والے نصف لوگ گوشت خور تھے جبکہ 16000 سے زیادہ سبزی خور یا ویگن تھے۔ ان میں 7500 ایسے لوگ بھی شامل تھے جو گوشت میں صرف مچھلی کھاتے ہیں۔

تحقیق کے ابتدائی دور میں لوگوں سے ان کی غذائی عادات کے بارے میں پوچھا گیا اور یہ سوال سنہ 2010 میں دوبارہ کیا گیا۔ تحقیق میں میڈیکل ہسٹری، سگریٹ نوشی اور جسمانی مشقت جیسے عناصر کو بھی سامنے رکھا گیا ہے۔

مجموعی طور پر دل کے مرض میں 2820 لوگ مبتلا تھے اور 1072 مریض فالج کے زیر اثر تھے۔ اس میں 300 ہیموراجک فالج کے کیس بھی شامل تھے جو کمزور خون کی شریانوں کے پھٹنے اور دماغ میں خون داخل ہونے سے ہوتا ہے۔

گوشت خوروں کے مقابلے میں گوشت میں صرف مچھلی کھانے والوں میں دل کے مریض 13 فیصد کم تھے۔ جبکہ سبزی خوروں میں دل کے امراض کا خطرہ 22 فیصد کم تھا۔

دوسری طرف سبزی خوروں میں فالج کا دورہ پڑنے کا خطرہ 20 فیصد زیادہ تھا۔ محقیقین کے مطابق اس کا تعلق وٹامن بی 12 کی کمی ہو سکتی ہے لیکن اس کی تصدیق کے لیے ابھی مزید تحقیق درکار ہو گی۔

یہ بھی ممکن ہے کہ ان بیماریوں کا تعلق لوگوں کی خوراک سے نہ ہو اور یہ تحقیق صرف گوشت نہ کھانے والوں کی زندگیوں کے مختلف عناصر کو اجاگر کرتی ہو۔

گوشت خور

کیا اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سبزی خوری صحت مند نہیں؟

برطانیہ میں غذا سے متعلق ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر فرینکی فلپس کے مطابق سبزی خوری غیر صحت مند عادت نہیں کیونکہ یہ صرف مشاہدے پر مبنی تحقیق تھی۔

وہ کہتی ہیں کہ ’انھوں نے صرف یہ دیکھا کہ لوگ کیا کھاتے ہیں اور کئی برسوں تک ان پر نظر رکھی۔ تو یہ ایک تعلق ہے۔ کسی عمل کا نتیجہ نہیں۔‘

’اس سے سب کو یہ پیغام ملتا ہے کہ سوچی سمجھی غذائی عادات اپنانی چاہیے اور مختلف اقسام کی خوراک کھانی چاہیے۔‘

’یہ ضروری نہیں کہ گوشت خوروں کی غذا میں مختلف اجزا ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ ہر رات گوشت اور آلو کھاتے ہوں اور کسی سبزی کا استعمال نہ کرتے ہوں۔‘

کیا لوگوں نے مطالعے کی ابتدا کے بعد اپنی غذا میں تبدیلی کی؟

محقیقین نے مطالع میں شامل شرکاء سے سنہ 2010 میں دوبارہ پوچھا تھا کہ آیا انھوں نے اپنے کھانے کے معمول اور پسند و نا پسند میں کوئی تبدیلی کی ہو۔

ڈاکٹر فلپس کہتی ہیں کہ سبزی خوروں کی خوراک میں تبدیلی آئی ہو گی۔

وہ کہتی ہیں کہ ‘یہ معلومات دو دہائیوں پہلے اکٹھی کی گئی تھیں۔

’یہ بھی ہو سکتا ہے کہ 20 سے 30 سال قبل سبزی خوری کی عادات آج سے مختلف تھیں۔

’اب مختلف اقسام کے کھانے سبزی خوروں کے لیے وسیع پیمانے پر دستیاب ہیں۔ یہ اب بہت عام ہو گیا ہے۔‘

ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ ضرورت سے زیادہ گوشت کھانا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔ اس کا تعلق آنت کے کینسر کے بڑھتے خطرات سے جوڑا گیا ہے۔

غذا

تو پھر ہماری پلیٹ میں کیا ہونا چاہیے؟

برطانیہ میں صحت عامہ کے ادارے نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) کے بنائے اصولوں میں خوراک کا توازن کچھ یوں دیا گیا ہے:

دن میں کم از ام پانچ حصے پھل اور سبزیاں کھائیں

کھانے میں زیادہ فائبر اور نشاستہ والی خوراک ہونی چاہیے، جیسے آلو، بریڈ، چاول یا پاستہ

پروٹین کو مت بھولیں، اسے گوشت، مچھلی، سمندری غذا، دال، ٹوفو یا بغیر نمک کے بادام یا اخروٹ جیسے خشک پھلوں سے حاصل کریں

دودھ یا اس کی متبادل غذا استعمال کریں

زیادہ چربی والی غذاؤں اور چینی یا نمک سے پرہیز کریں یا انھیں کم مقدار میں کھائیں

اس کے علاوہ صرف سبزیاں کھانے والوں کو کچھ مخصوص غذائی اجزا حاصل کرنے کا خیال رکھنا چاہیے۔

مثال کے طور پر وٹامن بی 12 صحت مند خون اور عصبی نظام کے لیے اہم ہے۔ گوشت، دودھ یا مچھلی کھانے والوں میں اس کی مقدار ضرورت کے حساب سے کافی ہوتی ہے۔

وٹامن بی 12 ناشتے کے خاص سیریل اور خمیر والے سپریڈ میں بھی پایا جاتا ہے مگر سبزی خوروں میں اس کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔

سبزیوں میں آئرن یعنی فولاد آسانی سے جزب نہیں ہوتا اس لیے سزی خوروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی خوراک میں بغیر چھنے آٹے والی بریڈ، خشک میوہ جات اور دالیں شامل کریں۔

گذشتہ ماہ سبزی خوروں کو متبنہ کیا گیا تھا کہ انھیں کولائن نامی غذائی اجزا خوراک میں شامل کرنا چاہیے کیونکہ یہ دماغی صحت کے لیے ضروری ہوتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32291 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp