سمیع چوہدری کا کالم: سٹیو سمتھ نے خود کو کتنا بدل لیا!


ایشز

پچھلے ہفتے جب ہیڈنگلے میں بین سٹوکس کی ناقابلِ شکست مزاحمت کے طفیل ٹیسٹ کرکٹ کا ایک یادگار معجزہ برپا ہوا تو پورا آسٹریلین ڈریسنگ روم دل شکستہ تھا، سوائے سٹیو سمتھ کے۔

سٹیو سمتھ اس میچ کا حصہ بھی نہیں تھے۔ سائیڈ لائنز پر جوفرا آرچر کے دیے زخم کو سہلا رہے تھے اور یقیناً بین سٹوکس کی مزاحمت کو بھی دل سے سراہ رہے تھے۔ تبھی میچ کے بعد انھوں نے کہا کہ سٹوکس کی اس اننگز سے انھیں مزید ہمت اور تحریک ملی ہے۔

آسٹریلوی ڈریسنگ روم بہرطور دل گرفتہ تھا۔ فوری طور پہ سٹیو وا کو واپس بلوایا گیا۔ سٹیو وا ہی وہ آخری کپتان تھے جنھوں نے آخری بار انگلش سرزمین پر ایشز جیتی تھی۔ جسٹن لینگر نے کہا کہ سٹیو وا کی ڈریسنگ روم میں موجودگی کسی کرشمے سے کم نہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ورلڈ کپ کا نشہ اتنی جلدی کیسے اتر گیا؟

پاکستان سوچے کہ بلی سٹین سے کیسے نمٹنا ہے۔۔۔

’یہ سورج انگلینڈ میں ہی ڈوب تو نہ جائے گا‘

یہ آسٹریلین ڈریسنگ روم پچھلے ڈیڑھ سال میں عجیب و غریب تبدیلیوں سے گزرا ہے۔ یہی ڈریسنگ روم تھا جو سٹیو وا کے پڑھائے سبق پر دل و جاں سے عمل پیرا تھا کہ مخالف ٹیم کے اعصاب پر زبانی کلامی ہتھوڑے برسانا آسٹریلوی کرکٹ کلچر کا جزوِ لازم ہے۔

یہ کلچر ہمیشہ ہی تنازعات کا موجب بنتا رہا مگر اس کی انتہا تب ہوئی جب جنوبی افریقہ کے گزشتہ دورے پر سٹیو سمتھ کی ٹیم میزبان ٹیم سے شخصی جنگوں میں گھر گئی اور ڈیوڈ وارنر کی بیوی تک کے قصے کراؤڈ کی زبان پر آ گئے۔

سٹیو سمتھ

انتہا یہ ہوئی کہ سٹیو سمتھ اور ڈیوڈ وارنر کیمرون بین کرافٹ کی مدد سے بال ٹیمپرنگ کرتے پکڑے گئے، تینوں کرکٹرز پر طویل پابندیاں عائد ہوئیں۔ کپتان اور کوچ بدلے گئے اور ایک نئے آسٹریلوی کلچر کا آغاز ہوا جہاں اب فاسٹ بولر بلے باز کے پاس جا کر بڑبڑاتے نہیں ہیں، صرف آف سٹمپ پر دھیان دیتے ہیں۔

اب اس ڈریسنگ روم سے انا کے جھگڑے ختم ہو گئے ہیں۔ اب ڈیوڈ وارنر بھی کراؤڈ کی گالیوں کا جواب مسکرا کر دیتے ہیں۔ اور سٹیو سمتھ ہمیشہ کی طرح سپاٹ چہرے سے سبھی طعنے سن کر صرف بلے سے جواب دیتے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ بھی کیا خوبصورت چیز ہے! یہ پوری سیریز صرف اس ایک بندے کی فارم نے طے کر دی جو پورے میچ بھی نہیں کھیلا۔ یہ وہ پلئیر ہے جو ایک سال پہلے پوری آسٹریلوی قوم کا وِلن تھا۔ یہی وہ پلئیر ہے کہ جس کی وجہ سے آسٹریلوی کرکٹ کو اپنا کلچر بدلنا پڑا۔

اس بار کی ایشز پر کوئی آن فیلڈ جھگڑے نہیں ہوئے، نہ ہی آف فیلڈ کسی نائٹ کلب میں کوئی ٹکریں مارتا پکڑا گیا وگرنہ پچھلی ایشزمیں کیا کیا تماشے نہیں ہوئے۔

میچ کے اس پار جو روٹ کی ٹیم کوتاہ ہمت اور ناتجربہ کار ثابت ہوئی۔ پتا نہیں ایڈ سمتھ کیا سوچ رہے ہیں لیکن تاحال جیسن روئے ٹیسٹ کرکٹ کے لیے اپنی اہلیت ثابت نہیں کر پائے۔ یہ پلئینگ پوزیشن کا سوال نہیں، سوال بنیادی تکنیک کا ہے کہ جو اوپنر ڈرائیونگ لینتھ پر آف سٹمپ سے باہر سیدھے بلے سے نہیں کھیل سکتا، وہ ٹیسٹ بیٹسمین کیونکر ہو سکتا ہے۔

میچ کے بعد جب روٹ سے ان کی بیٹنگ فارم کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس سیریز میں برتری بولرز کی ہی رہی ہے، صرف ایک سٹیو سمتھ کو منہا کر دیں تو باقی کسی بھی بلے باز نے بہتر تسلسل کا مظاہرہ نہیں کیا۔

یہ بات بالکل بجا ہے۔ سٹیو سمتھ کے سکور نکال دیں تو دونوں ٹیموں کے اعدادوشمار میں زیادہ فرق نہیں ہے۔ یہ کہا جائے کہ انگلش سرزمین پر اس تاریخی جیت کا بنیادی کردار سٹیو سمتھ ہیں، تو غلط نہ ہو گا۔ اور ہم حیران ہیں کہ سٹیو سمتھ نے ایک ہی سال میں خود کو کتنا بدل لیا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32554 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp