نواز شریف ڈیل کی پیشکش کے جواب میں اصولی موقف پر قائم ہیں: مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی وضاحت


باوثوق ذرائع کے مطابق نواز شریف کی ڈیل کے حوالے سے ایک بار پھر سےخبریں آ رہی ہیں۔ ان کی جماعت کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے رہنما اس بات پر متفق ہیں کہ نواز شریف کو مقتدر حلقوں کی طرف سے کی جانے والی پیشکش بحیثیت مجموعی ویسی ہی ہے جو انہیں جولائی 2018 کے عام انتخابات سے پہلے لندن میں دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کا جواب اس وقت بھی وہی تھا اور اب بھی واضح الفاظ میں یہی ہے کہ آپ نے جو میرے ساتھ کیا ہے، اسے واپس لیں اور میرے خلاف کی گئی کارروائیوں پر علانیہ معافی مانگی جائے۔
سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ حکمرانوں کے پاس نواز شریف کو پیشکش کرنے کے علاوہ کچھ نہیں، جب بھی کسی مقدمے میں ان کے خلاف فیصلے کا اعلان ہونے والا ہوتا ہے، ڈیل کے حوالے سے گفتگو مختلف فریقین کو پیغام دینے کے لئے جان بوجھ کر پھیلا دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے اپنے اصولوں کے لئے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال سے ان کی تذلیل کرنے اور انہیں بدنام کرنے مین کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی۔ ان کی صاحبزادی کو ان کی آنکھوں کے سامنے گرفتار کیا گیا، وہ اب ان سے مل بھی نہیں سکتیں۔ کیا آپ اس طرح کے کسی شخص سے ڈیل کی توقع کر سکتے ہیں جس نے اتنا کچھ برداشت کیا اور جمہوری مقصد کیلئے ہر طرح کی اذیت اٹھا رہے ہیں۔
نواز شریف کی کابینہ میں اہم وزارت رکھنے والے ایک اور نون لیگی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ سابق وزیراعظم کو ڈیل پر قائل کرنے کیلئے ثالث کا کردار ادا نہیں کر رہے، ان پر بہتان لگایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ان کا رابطہ چند افراد کے ذریعے ہے جنہیں جیل حکام نے ان سے ملنے کی اجازت دے رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان کی صحت کے حوالے سے پوچھتے رہتے ہیں اور اپنا سلام بھجواتے رہتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون میں بعض افراد ایسے ہیں جو اپنے ہی علاقوں سے ووٹ حاصل نہیں کر پاتے، جو ان کی طرح کے رہنماﺅں کو بدنام کرتے ہیں اور ڈیل کے حوالے سے افواہیں پھیلتے ہیں۔ تاہم انہوں نے ایسے افراد ان کا نام بتانے سے انکار کردیا۔
مذکورہ رہنما نے ایک باخبر صحافی سے گفتگو میں کم از کم تین بار قسم اٹھا کر کہا کہ انہوں نے نواز شریف کو ڈیل ماننے پر آمادہ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ ان پر رات دیر گئے نواز شریف سے جیل میں ملاقاتوں کا الزام لگایا جا رہا ۔ کوٹ لکھپت جیل کا ریکارڈ اٹھا کر دیکھ لیا جائے کہ میں نے پارٹی رہنماؤں کی ملاقات پر پابندی کے بعد سے جیل میں نواز شریف سے ملاقات نہیں کی۔
گزشتہ حکومت میں اہم ترین وزارتوں کا قلمدان رکھنے والے ایک اور مسلم لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ انہوں نے سابق وزیراعظم کو کسی بھی ڈیل کیلئے قائل کرنے کی کوشش کبھی نہیں کیونکہ ایسی کوشش ن لیگ کے لئے تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر نواز شریف ایسی ڈیل کرنے پٌر آمادہ ہوتے تو انہیں میرے ساتھ یا مجھ جیسے کسی رہنما کے مشورے کی ضرورت نہیں۔ وہ مسلم لیگ (نواز) کے غیر مشروط رہنما ہیں۔ کوئی دوسرا رہنما ان جیسی مقبولیت نہیں رکھتا۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے، سب ان کا فیصلہ قبول کریں گے۔ مذکورہ رہنما نے طنز یہ لہجے میں یہ بھی کہا کہ پارٹی کے کچھ رہنما اپنے “کوائف” درست رکھنے کے لئے ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو مختلف قومی امور پر ہمیشہ منظور شدہ موقف اپناتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) میں سمجھوتہ کرنے کے حامی اور مخالف دھڑوں میں اس امر پر اتفاق پایا جاتا ہے کہ اس قسم کی کوئی ڈیل قبول کرنے سے مسلم لیگ کو بہت زیادہ سیاسی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ مسلم لیگ کی قیادت میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ موجودہ بندوبست کی مزاحمت میں میاں نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز نے سب سے زیادہ استقامت دکھائی ہے۔ مسلم لیگ میں کسی دوسرے رہنما کو ایسی تکالیف کا سامنا نہیں کرنا پڑا، چنانچہ پارٹی قیادت کو یکسو ہو کر میاں نواز شریف کے فیصلوں کی حمایت کرنی چاہیئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).