اقوام متحدہ کی قراردادیں اور فوجی انخلا۔ ایک مغالطہ کی اصلاح


* ”اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پہلے پاکستان نے کشمیر سے اپنی افواج نکالنی ہیں پھر انڈیا اپنی افواج کا“ ایک حصہ ”نکالے گا، پھر رائے شماری ہو گی۔ اب چونکہ پاکستان نے پہلے اپنی فوجیں نہیں نکالیں ( یا نہیں نکال رہا ) تو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے کا ذمہ دار پاکستان ہے۔ پاکستان کو چاہئیے کہ شمالی علاقہ جات اور کشمیر سے اپنی افواج فی الفور نکالے۔ “ *

یہ وہ بیانیہ ہے جو ایک مدت سے ہمارے قوم پرست احباب ایک مدت سے اپنی تحاریر وتقاریر میں دہراتے چلے آئے ہیں۔ اور یہ اتنے تسلسل کے ساتھ اتنی زیادہ بار بیان کیا گیا ہے کہ ہٹلر کے اصول کے مطابق اب یہی ”سچ معلوم ہونے لگا ہے“۔ قوم پرست احباب کے ساتھ غیر وابستہ عوام کی ایک بڑی تعداد بھی اس بیانئیے سے متاثر لگتی ہے۔

ہمارا المیہ یہ کہ آج کے اس دور میں جہاں تحقیق و جستجو کے تمام تر ذرائع سمٹ کر آپ کی مٹھی میں آگئے ہیں، اور کسی بھی بات یا خبر کی تصدیق کوئی مسئلہ نہیں رہا۔ مگر اس کے باوجود فیک نیوز، پروپیگنڈہ اور جھوٹے بیانئیے جتنے آج مقبول ہو رہے ہیں، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ بدقسمتی سے ہم کسی بھی خبر کو کاونٹر ویریفائی کرنے کے بجائے چسکے لے کر شئیر کرنے اور آگے اور پہنچانے میں راحت محسوس کرتے ہیں۔ نتیجتا ہمارے ہاں سنسنی جھوٹ اور مصالحہ دار خبر زیادہ ریٹنگ دیتی ہے اور سچ اور دلیل اس جنگ میں ہار رہے ہیں۔

بدقسمتی سے کشمیر، تحریک آزادی کشمیر یا اس سے جڑے دیگر سوالات کے بارے میں ہمارا نصاب تعلیم رہنمائی نہیں کررہا، جو کتب معلومات کشمیریا مطالعہ کشمیر کے عنوانات کے تحت لکھی گئی ہیں، ان میں سے اکثر میں مصنفین نے تاریخ یا حقائق کو مسخ کرنے یا اپنی مرضی کے نتائج کے لئے تروڑنے مروڑنے کی کوشش کی ہے۔

لہذا یہ صورتحال کہ جہاں عوام کی بڑی تعداد کشمیر ایشو سے جذباتی وابستگی رکھنے کے باوجود بنیادی معلومات سے نابلد ہے، پروپیگنڈہ کرنے والوں کے لئے ایک سازگار ماحول فراہم کرتی ہے۔ اس کاب ھرپور فائدہ اٹھا کر یہ لوگ لوگوں کو کنفیوژ کرنے کا فریضہ سر انجام دے رہے ہیں۔

آئیے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں فوجی انخلاء کے لئے کیا کیا منصوبے تجویز کیا گئے اور یہ کہ مذکورہ بالا بیانیہ کس حد تک درست ہے۔

دیکھتے ہیں کہ ”فوجی انخلاء“ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ان کے مقرر کردہ نمائندوں یا کمیشن نے کیا کیا تجاویز پیش کی ہیں اور یہ کہ کیا قرارداد نمبر 47 ہی کشمیر بارے حتمی قرارداد ہے۔

یکم جنوری 1948 کو کشمیر کا مسئلہ سلامتی کونسل کے سامنے پیش کیا گیا۔

*قرارداد نمبر 38 *

17 جنوری 1948 کو منظور کردہ قرارداد میں دونوں ممالک کو *صورتحال میں بہتری کے لئے اقدامات کرنے * کا کہا گیا۔

*قرارداد نمبر 39 *

20 جنوری 1948 کو قرارداد کے ذریعے یونائیٹڈ نیشنز کمیشن فار انڈو پاک ( UNCIP ) کے قیام کا اعلان کیا گیا جس کے تین اراکین ہوں گے۔

*قرارداد نمبر 47 *

21 اپریل 1948 کو منظور کردہ قرارداد کے مطابق

1۔ کمیشن کے ممبران کی تعداد بڑھا کر پانچ کر دی گئی۔

2۔ *فوجی انخلاء کے لئے *

الف۔ پاکستان اپنے زیر انتظام علاقوں میں سے قبائلی افراد اور مسلح افراد کا انخلا یقینی بنائے گا۔

ب۔ گورنمنٹ آف انڈیا پاکستانی انخلا کے بعد اپنی افواج کو ”کم سے کم“ حد تک رکھے گا۔

ج۔ اس قرارداد میں رائے شماری کے طریقہ کار پر تفصیلا بحث کی گئی ہے۔

*قرارداد نمبر 51 *

13 جون 1948 کو منظور کی گئی قرارداد کے مطابق UNCIP کو بلا تعطل متنازعہ علاقوں میں جانے کا کہا گیا۔

*یونائیٹڈ کمیشن قرارداد 13 اگست 1948 *

1۔ سیز فائر کا حکم دیا گیا۔

2۔ سیز فائر کی نگرانی کے لئے ملٹری آبزرور کی تقرری

3۔ پاکستانی فوج اور قبائلیوں کے انخلاء کا مطالبہ

4۔ پاکستانی انخلاء کے بعد انڈیاکی افواج کے بڑے حصہ کا انخلاء

* 5 جنوری 1949 قرارداد UNCIP*

اس قرارداد کے ذریعے نمائندہ رائے شماری کا تقرر کیا گیا۔

دونوں ممالک سے 13 اگست کے منصوبے کے ذریعے فوجی انخلاء یقینی بنانے کا کہا گیا۔

یکم جنوری 1949 کو سیز فائر کیا گیا جبکہ سیز فائر لائن پر 27 جولائی 1949 کو اتفاق ہوا۔

جبکہ چیسٹرڈ ڈبلیو نیمٹس کو نمائندہ برائے رائے شماری مقرر کیا گیا۔

*قرارداد نمبر 80 *

14 مارچ 1950 کو منظور کردہ قرارداد قرارداد نمبر 47 کے منصوبہ فوجی انخلاء کے منصوبے میں تبدیلی کرتے ہوئے دونوں ممالک سے بیک وقت فوجوں کے انخلاء کی بات کی۔

قرارداد کے مطابق

1۔ اپنے حق یا دعوی سے قطع نظر اس قرارداد کے 5 ماہ کے اندر فوجی انخلاء کے منصوبہ پر اتفاق کریں گے، فوجی انخلاء کا یہ منصوبہ جنرل میگناٹن کے تجویز کردہ منصوبے کے پیراگراف نمبر 2 میں وضع کردہ اصولوں کے مطابق یا اس میں کسی متفقہ تبدیلی کے ذریعے بروئے عمل لایا جائے۔

2۔ یو این نمائندہ برائے فوجی انخلاء کا تقرر

3۔ UNCIP کا خاتمہ

*General Machnaughton ’s Proposol*

جنرل میکناٹن کے تجویز کردہ منصوبے کے پیراگراف نمبر 2 کے مطابق :

سیز فائر لائن کے *دونوں اطراف*مرحلہ وار فوجی انخلاء۔ فوجوں کی صرف اتنی تعداد رکھی جائے جو معمول کی سیکورٹی اور امن و امان کے قیام کے لئے ضرورت ہو۔ اور فوجوں کی یہ تعداد عوام کے آزادانہ رائے پر اثر انداز نہ ہو۔

آزاد ملیشیاء اور ریاستی فوج کو بھی غیر مسلح کیا جائے۔

پاکستان نے مسلح قبائلیوں کے انخلاء کی ضمانت دی ہے۔

2۔ فوجی انخلاء کا عمل مکمل کرنے کے بعد نمائندہ رائے شماری 5 جنوری 1949 کی قرارداد کے مطابق رائے شماری کروایگا۔

*قرارداد نمبر 91 *

30 مارچ 1951 کو منظور ہونے والی قرارداد میں کسی بھی انتخابات، اسمبلیوں وغیرہ کو رائے شماری کا متبادل یا مسئلہ کا حل تسلیم کرنے سے انکار کیا گیا ہے۔

*قرارداد نمبر 96 *

جنرل ڈکسن کے بعد مقرر کردہ نمائندہ برائے یواین فرینک گراہم سے تعاون کرنے کا کہا گیا۔

*ڈکسن پلان :*

آسٹریلوی جج ڈکسن نے فریقین سے مذاکرات کے بعد مختلف منصوبے تجویزکئیے، جو کہ تمام کے تمام مسترد کیے گئے۔

چند ایک درج ذیل ہیں۔

1۔ پاکستانی زیر انتظام علاقوں میں مقامی حکام جبکہ انڈین زیر انتظام علاقوں میں اقوام متحدہ کے حکام اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ انتظام سنبھالیں۔

2۔ چوہدری غلام عباس اور شیخ عبداللہ کی مشترکہ حکومت کا قیام

3۔ چھ ماہ کے لئے غیر سیاسی، متفقہ حکومت کا قیام

4۔ اقوام متحدہ کے نمائندوں پر مشتمل انتظامی باڈی کا قیام

5۔ کشمیر کی مختلف اکائیوں میں ریفرنڈم کروا کر الگ الگ خطوں کے مستقبل کا فیصلہ الگ الگ کیا جائے

**فرینک گراہم کی تجاویز*

فرینک گراہم نے فوجی انخلاء کے لئے مختلف تجاویز پیش کئیں جو تمام کی تمام انڈیا نے مسترد کر دیں۔

1۔ سولہ جولائی 1952 کو پیش کی گئی تجاویز کے مطابق

پاکستان اپنی طرف 3000۔ 6000 فوجی رکھے اور بھارت 12000۔ 16000 فوجیں رکھے گا۔ پاکستان میں ریاستی ملیشیاء اور گلگت اسکاوٹس موجود رہیں گے۔

2۔ ایک دوسری تجویز میں پاکستان کو 6000 اور انڈیا کو 18000 فوجی برقرار رکھنے کا کہا گیا۔

3۔ بھارت کے تجویز کردہ فوجیوں کی تعداد 21000 تک بڑھائی گئی

مذکورہ بالا تمام تجاویز بھارت نے مسترد کئیں۔

*قرارداد نمبر 98 *

23 دسمبر 1952 کو اقوام متحدہ نے ایک قرارداد کے ذریعے فرینک گراہم کے 16 جولائی 1952 کے فوجیان انخلاء کے منصوبے کی حمایت کی۔ جس کے مطابق پاکستان کو 3000۔ 6000 جبکہ بھارت کو 12000۔ 16000 فوجی رکھنے کی تجویز دی گئی۔

*قرارداد نمبر 122، 123، 126 *

24 جنوری، 21 فروری اور 2 دسمبر 1957 کو منظور ہونے والی قراردادوں میں

1۔ اسمبلی انتخابات کو رائے شماری کا متبادل تسلیم کرنے سے انکار کیا گیا

2۔ اقوام متحدہ کے صدر کو پاک بھارت مذاکرات

3۔ یو این نمائندہ کو مناسب ایکشن کے لئے تجاویز دینے کا کہا گیا۔

مندرجہ بالا قراردادوں کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات بالکل واضح ہے کہ پاکستان کو پہلے فوجیں نکالنے والی بات 21 اپریل 1948 اور 13 اگست 1948 کی قراردادوں میں تو موجود تھی، مگر بعد کی قراردادوں اور یواین کے نمائندوں کے پیش کردہ منصوبوں نے اس غلطی کی اصلاح کی اور بیک وقت دونوں ممالک سے فوجی انخلاء کا کہا۔

قرارداد نمبر 80، قرارداد نمبر 98 واضح طور پر بیک وقت فوجی انخلاء پر زور دے رہی ہیں۔

اس کے باوجود اگر کوئی ابھی تک قرارداد نمبر 47 کو یا UNCIP کی 13 اگست کی قرارداد کو سینے سے لگائے بیٹھا ہے تو نہ صرف اس کی عقل پر ماتم کرنے کو دل کرتا ہے بلکہ اس کی نیت پر بھی شک ہوتا ہے۔ کیونکہ ایک اوسط درجہ کی عقل کا حامل بندہ بھی یہ سمجھ سکتا ہے کہ اب قراردادیں بعد والی قابل عمل ہیں نہ پہلے والی!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).