صدر ٹرمپ نے امریکی ماڈل کریسی ٹیگن کو ’منہ پھٹ` کہہ دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معروف امریکی ماڈل اور ایک پروگرام کی اینکر کریسی ٹیگن کو ’منہ پھٹ‘ کہا تھا لیکن کریسی نے جو جواب دیا وہ اب سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں امریکی گلوکار جان لیجنڈ اور کریسی ٹیگن پر تابڑ توڑ حملے کیے کیونکہ بقول ان کہ ان دونوں نے ان کے کریمنل جسٹس سسٹم کی اصلاحات کو سراہا نہیں تھا۔
ٹرمپ نے جان لیجینڈ کو ’بور کرنے والا گلوکار‘ کہتے ہوئے کہا کہ میں نے ان دونوں کو اس وقت کہیں نہیں دیکھا جب وہ ان (اصلاحات) کو منظور کروانے کی تگ و دو کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے
ہلیری کا ٹرمپ پر خواتین سے بدتمیزی کا الزام
خاتون صحافی کے خلاف ٹرمپ کی متنازع ٹویٹ
ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مزید خواتین کی جانب سے دست درازی کا الزام
صدر ٹرمپ کی ان ٹویٹس پر کریسی کا ردعمل ایک گالی کی صورت میں تھا جو ٹویٹ پر ہیش ٹیگ بن گیا اور پھر دنیا بھر میں وائرل ہو گیا۔
یہ ان کے درمیان پرانی لڑائیوں کے سلسلے کی ایک نئی کڑی ہے۔ پچھلی لڑائیوں میں صدر ٹرمپ نے کریسی ٹیگن کو ٹویٹر پر بلاک کر دیا تھا۔
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1170897586364006405
یہ سب کیسے ہوا؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ متنازعہ تبصرہ ایم ایس این بی سی کے ایک ٹاک شو میں اس وقت دیا تھا جب شو کے دوران کریمنل جسٹس سسٹم پر بات ہوئی اور اس میں کریسی ٹیگن کے شوہر جان لیجنڈ کو نمایاں انداز میں پیش کیا گیا تھا۔
صدر نے کہا تھا کہ ’موسیقار جان لیجینڈ اور اس کی بدبو دار منہ پھٹ بیوی اب یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ کتنا بہترین ہے، لیکن میں نے انھیں اس وقت تو کہیں بھی نہیں دیکھا تھا جب اسے منظور کرانے کے لیے ہمیں حمایت کی ضرورت تھی۔ اور اینکر لیسٹر ہالٹ نے تو اپنے پروگراموں میں صدر ٹرمپ یا ری پبلکن پارٹی کا کبھی ذکر بھی نہیں کیا۔‘
https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1170897584510124032
امریکی صدر کے ٹویٹ کا جواب کریسی ٹینگر نے کچھ اس طرح دیا:
لیکن جب کریسی ٹیگن کا جواب (جس میں صدر ٹرمپ کے لیے لکھی گئی گالی کو حذف کر دیا گیا ہے) وائرل ہونے لگا تو کریسی اور جان دونوں نے اپنے اپنے پرستاروں سے درخواست کی کہ وہ اس ٹویٹ کو ری ٹویٹ نہ کریں۔
’برائے مہربانی اس ہیش ٹیگ کو ٹرینڈ نہ بنائیں۔‘
کریسی نے ٹویٹ میں کہا کہ یہ ان کی صدر کے ساتھ ’لڑائی‘ ہے۔
کرمنل جسٹس سسٹم کی اصلاحات کی سچائی کیا ہے؟
سنہ 2018 میں دسمبر کے مہینے میں صدر ٹرمپ نے ’فرسٹ سٹیپ ایکٹ‘ نامی ایک قانون پر دستخط کیے تھے جس کے مطابق ایسے مجرم جو تشدد کے بغیر منشیات کے جرم کے مرتکب ہوں گے تو ان کے ہر کیس کے لحاظ سے کم سے کم قید کی سزا ہو گی اور ان کے کردار کو تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے ذریعے بہتر بنانے کی کوشش بھی کی جائے گی۔
صدر ٹرمپ دعویٰ کرتے ہیں کہ کرمینل جسٹس سسٹم میں اصلاحات کے دوران ’اوباما اپنی کوششوں کے دوران ایسی اصلاحات نہ کر سکے‘۔
لیکن اوبامہ اور ٹرمپ دونوں کے لیے کرمنل جسٹس سسٹم کی وجہ سے نسلی بنیادوں پر سزاؤں میں تفاوت کو دور کرنا ایک بڑا منصوبہ رہا ہے۔
سنہ 2010 میں صدر اوباما نے ’فیئر سینٹینسنگ ایکٹ‘ پر دستخط کر کے اسے ایک قانون بنایا تھا، جس کے تحت پہلی مرتبہ جرم کرنے والے مجرم کی پانچ برس کی لازی قید کی سزا کو ختم کردیا گیا تھا۔
جبکہ ٹرمپ کا بنایا ہوا قانون ’فرسٹ سٹیپ ایکٹ‘ دراصل اوباما ہی کے قانون کی بنیاد پر بنایا گیا تھا اور اسی سمت میں ایک پیش رفت تھی۔
لہٰذا اس طرح دونوں ہی نے ایک ہی سمت میں سزاؤں کے اس نظام میں اصلاحات کی ہیں۔
- مرنے سے قبل چند افراد کو اپنے وہ پیارے کیوں دکھائی دیتے ہیں جو پہلے ہی مر چکے ہوتے ہیں؟ قریب المرگ افراد کے تجربات - 18/04/2024
- یوکرین جنگ میں 50 ہزار روسی فوجیوں کی ہلاکت: وہ محاذِ جنگ جہاں روسی فوجی اوسطاً دو ماہ بھی زندہ نہیں رہ پا رہے - 18/04/2024
- دنیا کے دوسرے مصروف ترین دبئی ایئرپورٹ کی کہانی: ’یہاں حالات بدترین نہیں بلکہ خطرناک ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح رکھا گیا ہے‘ - 18/04/2024
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).