امریکی صدر ٹرمپ نے افغان طالبان پر پوری قوت سے حملہ کرنے کا اعلان کر دیا


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغان طالبان پر مکمل قوت سے حملہ کرنے کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ پچھلے چار دنوں میں پہلے سے زیادہ بھرپور طاقت سے دشمن کو نشانہ بنایا ہے اور یہ عمل جاری رہے گا، جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی بات نہیں کر رہا تاہم دشمن کے ساتھ وہ ہوگا جو کبھی نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق نائن الیون حملوں کے 18 سال مکمل ہونے پر وائٹ ہاوس میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں پھر سے بھرپور قوت سے حملہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میں نےافغانستان حملےمیں امریکی اہلکارکی ہلاکت کی خبرسنتےہی وہ مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔ طالبان نے سمجھا تھا کہ اس حملے سے وہ اپنی طاقت ظاہر کریں گے لیکن انھوں نے تو اپنی کمزوری ظاہر کی۔ دوسری جانب افغان طالبان نے امریکہ کی جانب سے مذاکرات منسوخ کئے جانے پر امریکہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کی منسوخی پر امریکہ پچھتائے گا کیونکہ اس نے غلطی کی ہے۔

ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے غیر ملکی خبر رساں ادارے الجزیرہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے ان کے پاس جہاد اور مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے افغانستان میں جہاد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ مذاکرات کے لیے راضی نہیں تو وہ غیر ملکی فوجوں کے خلاف مسلح جنگ جاری رکھیں گے۔

طالبان کے ترجمان نے خبردار کیا کہ مذاکرات کی منسوخی پر واشنگٹن پچھتائے گا۔ بات چیت ہو یا لڑائی، مقصد غیر ملکی افواج کو افغانستان سے نکالنا ہے۔ امریکہ نے بات چیت کا راستہ بند کیا، اب لڑائی کا راستہ ہی باقی بچا ہے۔ جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے ایک بار پھر طالبان سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ عوام کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

 

اس سیریز کے دیگر حصےلفظوں کی لفاظی
  • لفظوں کی لفاظی
  • امریکی صدر ٹرمپ نے افغان طالبان پر پوری قوت سے حملہ کرنے کا اعلان کر دیا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).