آزاد نسل تشکیل دینے کی دیسی گائیڈ


بچوں کو بالکل بھی تنہا مت چھوڑیں

آج کل کی نسل کو پرائیویسی نامی عجیب بیماری لاحق ہے۔ یہ ذرا سے جوان کیا ہوجائیں۔ زندگی کی بیس، پچیس بہاریں کیا دیکھ لیں خود کو عقل کل سمجھنے لگتے ہیں۔ ایسے میں سب سے پہلے اپنے لیے الگ کمرے کی مانگ کی جاتی ہے۔ جو کہ ہرگز ہرگز پوری نہ کریں۔ تنہائی غلط خیالات کو جنم دیتی ہے اور غلط خیالات کسی بھی شیطانی عمل کی جانب لے جاسکتے ہیں۔ لہذا بچے بھلے جوان ہی کیوں نہ ہوں ہمیشہ ان کے سر پر موجود رہیں۔

موبائل اور کمپیوٹر پر پابندی

موبائل معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کا سب سے زیادہ ذمہ دار ہے۔ لہذا اپنے بچوں کو موبائل بالکل بھی استعمال نہ کرنے دیں۔ ایک دفعہ موبائل کی لت لگ گئی تو اگلا قدم کسی سے عشق اور پھر نہ جانے کیا کیا ہوگا۔ توبہ توبہ! اگر موبائل فون استعمال بھی کرنے دیں تو سخت نگرانی میں۔ اسی طرح بچے کے کمپیوٹر استعمال کرنے پر بھی مکمل نہیں تو جزوی پابندی ضرور عائد کردیں۔ یہ نوجوان نسل بہت تیز ہے۔ کمپیوٹر پر فحش فلمیں بھی دیکھ سکتی ہے۔ ماں باپ ہونے کے ناتے آپ کو چوکنا رہنا ہوگا۔

حلقہ احباب پر خاص نگاہ رکھیں

آپ کا بچہ کس سے اور کیوں مل رہا ہے؟ آپ کے علم میں ہونا چاہیے۔ بچوں سے دوستوں بارے اور اس کے دوستوں سے اپنے بچے بارے بار بار معلومات لیتے رہیں۔ اگر جوان اولاد کا کوئی رفیق گھر آجائے تو کمرہ بند کرکے کبھی نہ بیٹھنے دیں۔ نہ جانے بند کمرے میں کیا کچھ ہوجائے۔ دو لوگ خالی کمرے میں ہوں تو تیسرا شیطان مردود وہاں ہوتا ہے۔ بچہ اگر دروازہ بند کرکے تنہائی میں دوست سے ملنا چاہے تو بار بار کسی بھی بہانے سے اندر جاتے رہیں۔

بچوں کو مصروف رکھیں

نئی نسل کو ایک اور بیماری لاحق ہے کوئی مائی ٹائم نام کی۔ کمبخت تنہائی میں اپنے ساتھ فارغ وقت گزارنا چاہتے ہیں۔ خالی دماغ شیطان کا گھر ہوتا ہے۔ ایسے میں بچے کے دماغ میں سیکسی خیالات بھی گھر کر سکتے ہیں۔ جتنا ہوسکے بچوں کو مصروف رکھیں۔

کھیل کود سے روکیں

اول تو بہت سے کھیل انگریزوں کے ایجاد کردہ ہیں۔ ہمارے لیے بہتر ہو نہیں سکتے۔ دوسرا کھیل کود کے دوران بھی انسان کا دھیان اپنے جسم کی جانب جا سکتا ہے اور وہ جنسی طور پر منتشر ہوسکتا ہے۔ لہذا بچوں کو کھیلنے سے جتنا ہوسکے روکیں۔

دینی تربیت

گناہوں سے پاک رکھنے کے لیے بچوں کو دینی تربیت دیں، جوانی کے نشے میں اولاد بغاوت کرے تو سختی سے روکیں۔ اساتذہ کو مار پیٹ کرنے سے کبھی منع نہ کریں۔ استاد ہمیشہ بھلے کے لیے ہی ہاتھ اٹھاتا ہے۔ بچہ گھر آکر استاد کے تشدد سے متعلق شکایت کرے تو اور ماریں۔

نفسیاتی حربوں کا استعمال

بعض اولاد خاصی ڈھیٹ ہوتی ہے۔ نہ مار کو خاطر میں لاتی ہے نہ کسی اور کو۔ ایسی صورت میں گھبرانے کے بجائے نفسیاتی حربوں کا استعمال کریں۔ بچوں کو جذباتی واسطے دیں۔ قسمیں کھلوائیں اور وعدے لیں۔

درج ذیل ٹوٹکوں پر عمل کرکے آپ اولاد کو نہ صرف سیکس اور بہت سے گناہوں سے روک پائیں گے بلکہ اپنے لیے جنت میں دس مرلے کا پلاٹ بھی بک کروالیں گے۔

یہ سب کرنے کے بعد خدا سے ایک آزاد اور جمہوری معاشرہ تشکیل پانے کی دعا کریں۔ ترقی نہ کرنے کا گلہ کریں اور معاشرے میں بڑھتے ہوئے ہیجان پر حیران ہوں۔ بالکل ایسے ہی جیسے کوئی گندم بو کر کپاس کاٹنے کی امید کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).