آئی فون 11: کچھ لوگ نئے آئی فون سے خوفزدہ کیوں ہیں؟


آئی فون

Apple

ایپل اپنی مصنوعات کے ڈیزائن کے لیے مشہور ہے۔ ایپل کا نیا آئی فون 11 ایک مرتبہ پھر خوبصورتی اور جدت کا امتزاج ہے لیکن فون کے پیچھے تین سرکلر کیمروں کو دیکھ کر بعض لوگوں کو گھن آتی ہے۔ اِس کی وجہ ایک ذہنی کیفیت ہے جسے ٹرائپوفوبیا کہتے ہیں۔

ٹرائپوفوبیا وہ خوف یا نفرت ہے جو جیومیٹرک نمونوں یا جھرمٹ کو دیکھنے سے پیدا ہو سکتی ہے خاص طور پر بہت سارے سوراخ اور بہت سے چھوٹے چھوٹے مستطیل۔

منگل کو ایپل کی نئے مصنوعات کی پیش کش کی وجہ سے ٹرائپوفوبیا شہ سرخیوں میں آ گیا۔

کنول کے پھول میں لگے ہوئے بیجوں سے بننے والی شکل سے پیدا ہونے والا خوف ٹرائپوفوبیا کی سب سے خاص مثال ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایپل نے آئی فون 11 متعارف کروا دیا

کیا موبائل فون واقعی خفیہ ریکارڈنگ کرتے ہیں؟

آئی فون کے ڈیزائنر ایپل کو چھوڑ رہے ہیں

ایپل نے آئی فون کی قیمتوں میں کمی کا اشارہ دے دیا

اِس کے علاوہ شہد کے چھتے یا کسی سمندری سفنج کی جیومیٹرک شکل کو دیکھ کر پیدا ہونے والی ذہنی کیفیت بھی اِس کی مثال ہیں۔

کنول کا پھول

یونیورسٹی آف ایسیکس کے دو محقیقن پروفیسر آرنلڈ ویلکنز اور ڈاکر جیف کول کو یقین ہے کہ ان شکلوں اور نمونوں کے سبب کچھ لوگوں میں نفرت کا احساس اُن کے دفاعی نظام کا حصہ ہو سکتا ہے۔

چونکہ بہت سے جان لیوا جانور جیسے کچھ مکڑیاں، سانپ اور بچھوؤں کی خصوصیات ایک جیسی ہیں، نفرت سے مطابقت ایک ارتقائی عمل ہے جس کا انفرادی تحفظ کے ساتھ تعلق ہے۔

اگرچہ اس کی طبعی طور پر تشخیص نہیں کی جا سکتی، اسے رپیٹیٹیو پیٹرن فوبیا بھی کہا جاتا ہے۔

نئے آئی فون کے پچھلے حصے میں لگے ہوئے تین سرکلر کیمروں سے بننے والی شکل اِسی کی ایک مثال ہے۔

https://twitter.com/Beschizza/status/1171528710224150528

اس کیفیت سے دوچار لوگوں نے پچھلے ماڈلز کے ذریعے خطرہ محسوس نہیں کیا تھا۔ امریکی ریاست نیویارک سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم نے سب سے پہلے سنہ 2009 میں فیس بک کے صفحے پر خود تشخیصی واقعات کی نشاندہی کی تھی،

آئی فون ایٹ یا ایکس آر میں صرف ایک ہی پیچھے والا کیمرا ہوتا ہے اور اس سے کوئی عجیب و غریب نمونہ نہیں بنتا ہے۔

تاہم آئی فون 11 پرو اور اس کا میکس وریژن تین کیمروں کے ساتھ آتا ہے جو ٹرائپوفوبیا میں مبتلا افراد کے لیے پریشان کن شکل تشکیل دیتے ہیں۔

کمپنی کے ڈیزائنرز اپنی فلیگ شپ مصنوعات میں مزید کیمرے شامل وقت واضح طور پر اس نایاب کمیاب ذہنی کیفیت کے بارے میں سوچ نہیں رہے تھے۔

ایپل آئی فونز

درحقیقت آئی فون 11، آئی فون 11 پرو اور آئی فون 11 پرو میکس کے کیمروں کی لانچنگ میں سب سے انوکھی بات یہ ہے کہ یہ بیک وقت ایک سے زیادہ ویڈیوز ریکارڈ کر سکتے ہیں۔

پرو ماڈلز میں ٹیلی فوٹو وائڈ اور الٹرا وائڈ کیمرے شامل ہیں اور نائٹ موڈ میں ایک نئی خصوصیت بھی ہے یعنی لوگ کم روشنی میں بھی تصاویر بنا سکتے ہیں۔

لیکن یہ ان لوگوں کے لیے ڈراؤنے خواب ہیں جنھیں سوراخوں کا فوبیا ہوتا ہے کیونکہ ان کے دل کی دھڑکن تیز ہوتی ہے اور بعض اوقات وہ قے یا چکر آنا جیسا محسوس کرتے ہیں یا ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

شہد کا چھتہ

لہذا کچھ لوگوں نے اسے نیا ماڈل نہ خریدنے کی ایک اچھی وجہ کے طور پر دیکھا ہے۔

جبکہ دوسرے لوگوں نے سوشل نیٹ ورکس پر تبصرہ کیا ہے کہ جب وہ نئے آئی فون کی پشت کو دیکھتے ہیں تو وہ کیا دیکھتے ہیں۔

ٹوئٹر استعمال کرنے والی ایک صارف نے جب آئی فون پرو کی تصاویر دیکھیں تو ان کا ثاثر تھا یہ سب کیمرے ہیں۔‘

https://twitter.com/Beschizza/status/1171528710224150528

چھوٹے سوراخوں کو دیکھنے کا ردِ عمل انتہائی شدید ہو سکتا ہے۔

اس سے بھی زیادہ جب تصویر میں رنگین پیشکش کو ظاہر کرنے کے لیے ایک ساتھ کئی آئی فون دکھائے جاتے ہیں۔

یونیورسٹی آف ایسیکس کے محقق ڈاکر جیف کول نے بی بی سی کو بتایا ’ہم سب (ٹرائپوفوبیا سے) زیادہ یا کم حد تک تکلیف میں مبتلا ہیں اور اسی وجہ سے اس کے ظاہر کرنے کا طریقہ اس ڈگری پر منحصر ہے جو ہمارے پاس ہے۔‘

ابھی ابھی سوشل میڈیا پر ایپل کی پیشکش کے بارے میں میمز یا خبروں سے بچنا آسان نہیں ہے۔

https://twitter.com/starboots_/status/1171490143942758401

لفظ ٹرائپوفوبیا کا ٹوئٹر پر وسیع پیمانے پر تذکرہ کیا جاتا ہے اور اس کی تصاویر ہمیشہ ساتھ ہی رہتی ہیں جو اسے اشتعال دیتی ہیں۔

امریکین ہارر سٹوری سیریز کی اداکارہ سارہ پال سن اور ماڈل کینڈل جینر ان لوگوں میں شامل ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ ٹرائپوفوبیا میں مبتلا ہیں۔

https://twitter.com/hashtag/AppleEvent?src=hash


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp