انڈین حکومت کشمیر میں جلد از جلد عام حالات بحال کرے: سپریم کورٹ


سپریم کورٹ

انڈیا کی عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت سے سوموار کو کہا ہے کہ کشمیر میں جس قدر جلد ممکن ہو معمول کی زندگی بحال کرنے کی تمام تر کوششیں کرے۔

ادھر انڈین ذرائع ابلاغ کے مطابق جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے لیا گیا ہے۔

اس ایکٹ کے تحت حکومت کسی بھی شخص کو دو برس تک بغیر مقدمہ چلائے حراست میں رکھ سکتی ہے۔ فاروق عبداللہ پانچ اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے سرینگر میں نظربند تھے۔

یہ بھی پڑھیے

آرٹیکل 370 کے معاملے پر سماعت آئینی بینچ کرے گا

کشمیری نوجوان کو گھر جانے کے لیے عدالت سے رجوع کرنا پڑا

آرٹیکل 370: کشمیری ہو، مکان خالی کر دو

کشمیری لڑکی کی ڈائری: ’کیا پتہ وہ ڈر سے ہسپتال ہی نہ گیا ہو؟‘

کشمیر کو خصوصی آئینی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کے خاتمے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی نے کہا کہ عدالت جموں و کشمیر کی پابندیوں پر کوئی حکم جاری نہیں کر سکتی۔

تاہم انھوں نے کہا کہ ‘قومی سلامتی کو مدِنظر رکھتے ہوئے ترجیحی بنیاد پر معمول کی زندگی بحال کی جائے۔’

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ‘اگر ضرورت پڑی تو وہ خود جموں کشمیر کا دورہ کریں گے۔’

کشمیر

سرکاری خبررساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹن ایس اے بوبڈے اور ایس اے نذیر پر مشتمل سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا کہ چونکہ یہ شٹ ڈاؤن وادی میں ہے اس لیے اس معاملے کو جموں کشمیر ہائی کورٹ خود دیکھ سکتی ہے۔

دوسری جانب مرکزی حکومت نے عدالت کو بتایا کہ کشمیر کے تمام اخبارات شائع ہو رہے ہیں اور حکومت تمام طرح کے تعاون کر رہی ہے۔ حکومت کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ سرکاری ٹی وی چینل دور درشن اور دوسرے پرائیوٹ چینل کے ساتھ ایف ایم نیٹ ورکس بھی ریاست میں کام کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے سرکاری وکیل اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال سے کہا کہ وہ حکومت کی جانب سے کشمیر میں کیے گئے جن اقدامات کا ذکر کر رہے ہیں انھیں ایک حلف نامے پر تحریر کرکے عدالت میں جمع کروائیں۔

سرینگر

ایک دوسری درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کانگریس رہنما اور کشمیر کے سابق وزیر اعلی غلام نبی آزاد کو سرینگر، بارہمولہ، اننت ناگ اور جموں جانے کی اجازت دے دی ہے لیکن کہا ہے کہ وہ اپنے دورے میں ‘نہ تو عوام سے کوئی خطاب کریں گے اور نہ ہی کوئی ریلی نکالیں گے جیسا کہ انھوں نے اپنی عرضی میں کہا ہے۔’

سپریم کورٹ کی بینچ نے سرکاری وکیل اٹارنی جنرل کے کے وینوگوپال کو کہا کہ وہ جن اقدامات کا وہ ذکر کر رہے ہیں کہ حکومت نے کشمیر میں کیے ہیں انھیں ایک حلف نامے پر تحریر کرکے عدالت میں جمع کریں۔

سپریم کورٹ کی سماعت سے قبل کشمیر سے یہ خبر بھی ملی ہے کہ نیشنل کانفرنس کے رہنما، سرینگر سے رکن پارلیمان اور سابق وزیر اعلی فاروق عبداللہ کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا ہے۔

انھیں ابتدائی طور پر 12 دن کے لیے حراست میں لیا گیا ہے اور اگر ضرورت پیش آئی تو اس میں مزید تین ماہ تک کی توسیع کی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد چھ اگست کو مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ فاروق عبداللہ کو نہ تو حراست میں لیا گیا ہے اور نہ ہی انھیں گرفتار کیا گیا ہے بلکہ وہ اپنی مرضی سے وادی میں ہیں۔

اسی دن ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ امت شاہ جھوٹ بول رہے ہیں اور انھیں ان کے گھر میں نظر بند کیا گيا ہے۔ 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32553 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp