رہیے اب ایسی جگہ


مڈل کلاس کی آدھی زندگی پلاٹ لے کر گھر بنانے میں وقف ہو جاتی ہے۔ تنخواہ دار طبقہ نو سے پانچ کی چاکری کے بعد چھوٹی موٹی ملازمتیں کرتا ہے تاکہ اخراجات اور خواہشات کا تناسب برقرار رہے، ایسے میں انفرادی نشوونما رُک اور زندگی بھرپور طریقے سے جینے کی بجائے ایک میکانکی عمل بن کر رہ جاتا ہے۔ یہ سلسلہ جب رُکتا ہے تو انسان تمام تر کمائی کو چاہ کر بھی ساتھ نہیں لے جا سکتا۔ اچھی زندگی کے لئے مادی ضروریات اہمیت کی حامل تو ہیں مگر مال کی جس ذخیرہ اندوزی میں متوسط طبقہ غرق ہے، اس دوڑ میں متوسط طبقے کا آدمی زندگی کی تمام تر رعنائیوں سے لطف اندوز نہیں ہو پاتا۔

قرض لے کر اور تھکا دینے والی چار چار ملازمتیں کر کے جو پلاٹ لیا جاتا ہے یا مکان بنایا جاتا ہے، اُسکی خاطر سگی اولاد لڑتی مرتی ہے۔ زندگی ایک بار ملنی ہے کیوں نا اُسکو سفر میں گزارا جائے، خوشگوار سفر جس میں ہر پڑاؤ پر نیا گھر، نئے مکین، نیا فرنیچر اور آب و ہوا ہو۔ ضروری نہیں آپ فوج میں ہیں تو ہی آپ کو متواتر گھر بدلنے پڑیں، مختلف شھروں میں پڑاؤ کیجئے، دیدہ زیب ہوٹلز میں رہیے، یوں ٹیکس کی بھی بچت ہے اور صفائی ستھرائی سے بھی وقت بچے گا جو کسی مشغلے میں استعمال ہو سکتا ہے۔

مسلسل سفر میں رہنے سے سیکھنے دیکھنے کا عمل بھی خوب نکھرے گا اور ان گنت تجربات ذہنی سطح بھی پختہ تر کریں گے۔ زمان و مکان کی قید میں آ کر ہم قدرت کی صناعی اور چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو خود پر حرام کر لیتے ہیں۔ سفر وسیلہ ظفر ہے، ایک کہاوت ہی نہیں فلسفہ حیات ہے۔ کائنات کی ہر چیز جنبش میں ہے، جو پانی ٹھہرا اس میں کائی ہی پیدا ہوتی ہے۔ اچھی اور خوشگوار زندگی کے حصول کے لئے خود کو مادی جھنجھٹوں سے آزاد کریں، زندگی کے لطیف لمحات کو شہد کی مکھی کی طرح مختلف پھولوں پر بیٹھ کر کشید کیجئے، گھر صرف گارے مٹی کے بنے گھروندے کا نام نہیں، یہ پوری دنیا اور اس سے بھی آگے کی دنیائیں ہمارا گھر ہیں، غالب بھی کہہ گئے ہیں،

بے درودیوار سا اک گھر بنایا چاہیے
کوئی ہمسایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو

حرا ایمن
Latest posts by حرا ایمن (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).