شیخ رشید کی شہباز شریف کی انٹری اور ڈیل کی بات ٹھیک ہے، طلعت حسین


طلعت حسین نے کہا ہے کہ شیخ رشیدکی ڈیل کی بات ٹھیک ہے، آج ڈیل کی بات ہورہی ہے، یہ وہ ڈیل نہیں ہے جس کے ذریعے نواز شریف اپنی بیٹی کو لے کربیرون ملک چلے جائیں اور عمران خان کی لیڈرشپ میں پھر خلق خدا راج کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں جس ڈیل کا ذکر کررہا ہوں اس کا تعلق اس چیز ناتے سے ہے، جو پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ نے دوسری سیاسی جماعتوں سے توڑ لیا تھا، اب ان رابطوں کو بحال کیا جارہا ہے۔ اس کا پہلا محرک یہ ہے کہ پاکستان تما م ترتجربے، کوشش، قوت کے استعمال کے باوجود ملک درست انداز میں نہیں چل رہا۔

آزادانہ تجزیے بتا رہے ہیں کہ پاکستان معاشی لحاظ سے نیچے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مفروضہ بنایا تھا کہ عمران خان آئے گا اور چھا جائے گا۔ لیکن چھاگئے مگر اپنی ہی پارٹی پر ان کا سایہ گہرا پڑ گیا ہے۔ عمران خان بہت بری گورننس کررہے ہیں اور اس گورننس کے اثرات پنجاب سمیت سب پر پڑ رہے ہیں، پنجاب اس کی بڑی مثال ہے۔ جہاں چودھری برادران دربارہ متحرک ہوگئے ہیں، ان کو کہا گیا کہ عثمان بزدار کو سمجھاؤ کہ جس طرح آپ کام کررہے اس طرح پنجاب جیسا بڑا صوبہ نہیں چلتا۔

اسی طرح راولپنڈی سے مقتدرحلقوں نے عمران خان کو مشورے دیے کہ اپنی کابینہ کو سست الوجودی سے نکالیں، اور اصلاحاتی ایجنڈے کو لے کرچلیں۔ الیکشن تو آپ جیسے جیت کر آئے ہی ہیں، اسی طرح احتساب کے عمل پرزیادہ ڈھول مت پیٹیں۔ عمران خان نے وہ مشورہ رد کردیا، اب چیف جسٹس پاکستان کو کہنا پڑا کہ احتساب کے عمل سے سیاسی انتقام کی بو نہیں آنی چاہیے۔

طلعت حسین نے بتایا کہ عمران خان کے ساتھ پہلی بار بڑا وفد امریکا لے کر جارہے ہیں جیسے ہم کشمیر پر بات کرنے نہیں بلکہ بزنس ڈیل کرنے جا رہے ہیں۔ اس بات سے قطع نظر مودی ٹرمپ کے ساتھ خوش گپیوں میں مصروف ہے، امریکا کے تلوں میں وہ تیل نہیں جو ہم نکال سکتے۔

یہ بڑی گھمبیر صورتحال بنتی جا رہی ہے، اس صورتحال میں یا تو ہم دفاع اور خارجی محاذ پر لڑ سکتے ہیں، یا معاشی، دفاعی اور خارجہ فرنٹ پر لڑسکتے ہیں یا پھر ہم سیاسی فرنٹ پر لڑ سکتے ہیں۔ یہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے اندر ادراک بڑھتا جارہا ہے۔ اسی وجہ سے شہباز شریف کی ری انٹری کی باتیں ہورہی ہیں۔ چوتھا محرک جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع ہے۔ وہ اگلے تین سال کے لئے آرمی چیف بن چکے ہیں۔

اب وہ پچھلی مدت کے تضادات کو اچھے طریقے سے ٹھیک کرسکتے ہیں۔ اب ان کے سامنے آپشن ہے کہ وہ حکومتی جماعت کے ساتھ کھڑے اور منسلک نظر آئیں؟ کیونکہ یہ تاثر تحریک انصاف کی جانب سے جان بوجھ کر دیا جاتا ہے کہ ہم نے باجوہ صاحب کو مدت ملازمت میں توسیع دے دی اب ہم ملک میں جو مرضی کریں، ہمیں کوئی ہلا بھی نہیں سکتا کیونکہ جنرل باجوہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ یا پھر جنرل باجوہ کے سامنے آپشن ہے کہ وہ جائزہ لیں اور نیا لائحہ عمل ترتیب کریں۔ ان چار فیکٹرز سے پتا چلتا ہے کہ شیخ رشید کو جو معلومات کچھ مل رہی ہیں ان کی خبر میں جان ہے، واقعی ہی سوچ بچار ہو رہی ہے۔ شیخ رشید نے نواز شریف کے بیرون ملک جانے والی ڈیل کی نہیں بلکہ سیاسی جماعتوں سے رابطے بحال کرنے والی ڈیل کی بات کی، اب واقعی سوچ بچار شروع کر دی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).