ریٹائرمنٹ تو دے دی زیور کون دے گا؟


ہاں! آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ کس ریٹائرمنٹ کی بات ہورہی ہے اور کون سے زیورات کی بات ہورہی ہے۔ اگر آپ نہیں سمجھے تو میں بتا دیتا ہوں۔ جناب امام انقلاب طاہر القادری کا سیاست سے ریٹائرڈ ہونے کی بات ہورہی ہے۔ قادری صاحب کا سیاست میں ایک نام ہے اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ طاہر القادری نے علمی میدان میں بہت کچھ کیا ہے۔ اگر ان کا علمی مقام دیکھا جائے تو شاید تنقید سے زیادہ تعریف کرنے کو جی کرتا ہے۔

یہاں بات علمی مقام کی نہیں سیاسی دور کی ہورہی ہے۔ طاہر القادری سبکدوش ہوگئے یا انہیں سبکدوشی ہونے پر مجبور کیا گیا یہ الگ موضوع ہے۔ یہاں تو صرف ان کے لانگ مارچ اور انقلاب مارچ کی بات ہورہی ہے۔ آپ قارئین کو یاد ہوگا کہ قادری صاحب نے پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا تھا۔ جس پر لاکھوں کروڑوں کے اخراجات آئے تھے جس کے لئے عوام سے امداد کی اپیل کی گئی تھی۔

لانگ مارچ کے بعد اسلام آباد کی طرف ایک اور مارچ بھی ہوا جسے انقلاب مارچ کہا جاتا ہے۔ جو قادری صاحب کے سیاسی کیرئیر کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔ جس کے بعد چراغ رہے نہ چراغوں میں روشنی رہی۔ انقلاب مارچ میں ہی عمران خان اور قادری صاحب کی دور کی دوستی سیاسی کزن شپ میں تبدیل ہوگئی۔ شاید یہی سے تبدیلی کا آغاز بھی ہوا جو آج عوام کے سروں پر مہنگائی کا بمب بن کر گرا دی گئی ہے۔ امام انقلاب جس مارچ کو حسینی قافلے سے تشبیہ دیتے رہے اس کی ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ اس قافلے میں امام انقلاب کے دونوں فرزند نہیں تھے۔

جس انقلاب مارچ نے تخت یزید ( قادری صاحب نواز شریف کو یزید سے تشبیہ دیا کرتے تھے ) کو الٹنا تھا یا پھر شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہونا تھا وہ عمران خان کی ریاست عمرانیہ ( جسے خان صاحب ریاست مدینہ سے تشبیہ دیا کرتا ہے ) کی طرح خواب ہی رہا۔ اگر قادری صاحب تخت یزید الٹ دیتے تو یقینا اسے بہت بڑی کامیابی سمجھا جاتا یا پھر شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہوجاتے تب بھی حسینی قافلہ کی یاد تازہ ہوجاتی۔ مگر جو ہوا وہ پوری قوم نے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا نے بھی دیکھا۔

انقلاب مارچ کے اخراجات کے لئے عوام سے امداد کی اپیل کی گئی جس میں عورتوں نے اپنے زیور بیچ دیے، لوگوں نے اپنے گھر بیچ ڈالے، دوشیزاوں نے اپنے جہیز کی جمع پونجی قربان کر ڈالی۔ کچھ لوگ تو اپنی جان کی بھی وصیتیں کر آئے تھے کہ ہم شہید ہونے جا رہے ہیں۔ قادری صاحب نے تو کفن بھی پہن رکھا تھا اور تو اور ڈی چوک میں قبریں بھی کھدوا دی گئیں۔ اتنا کچھ کرنے کے بعد قادری صاحب ایک ہی اعلان میں سیاست سے سبکدوش ہوگئے۔

قادری صاحب سے مخاطب ہوکر پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نے سیاست سے ریٹائرمنٹ تو دے دی مگر انقلاب مارچ کے لئے عورتوں کے جو زیور اتروائے وہ کون دے گا؟ جن لوگوں نے اپنے گھر بیچ ڈالے وہ کون خرید کر دے گا؟ جن لوگوں نے اپنی بچیوں کے ہاتھ پیلے کرنے کے لئے جمع پونجی کر رکھی تھی آپ کی جھولی میں ڈال دی وہ کون دے گا؟ اب یہ نہ کہنا کہ وہ تو ہمارے اداروں کے طلبہ، اساتذہ اور ملازمین تھے۔ اگر ایسا ہے تو پھر یہ اور بھی غلط ہوا کیونکہ پھر تو یہی سمجھا جائے گا کہ وہ بچارے مجبورا آئے تھے۔

اور اگر انقلاب مارچ میں عوام بھے تھے تو انہیں ان کے پیسے واپس کون کرے گا؟ قادری صاحب آپ کے سیاسی کزن عمران خان صاحب تو یوٹرن لینے کی وجہ سے عظیم لیڈر بن چکے ہیں آپ بھی ایک کام کرکے عظیم لیڈر بن سکتے ہیں۔ بلکہ خان صاحب سے بھی بہت بڑے لیڈر بن سکتے ہیں۔ آپ سیاست سے سبکدوش ہونے کے ساتھ یہ اعلان بھی کرتے کہ میں انقلاب نہ لاسکا لہذا میں قوم سے معافی مانگتا ہوں اور میں نے قوم کا جو پیسہ ضائع کیا ہے وہ واپس کرنا چاہتا ہوں۔

یقین جانئے جب آپ قوم سے معافی مانگے گے اور پیسہ واپس کرنے کا اعلان کریں گے بہت سے لوگ تو ویسے ہی جذباتی ہوکر آپ کے اس اعلان کی وجہ سے اپنا پیسہ معاف کردیں گے۔ اور جو لینے کو تیار ہوگئے تو انہیں واپس کرکے آپ عظیم لیڈر بننے کی عظیم مثال قائم کرسکتے ہیں۔ بلکہ جو مروتا نہیں بھی لینا چاہینگے انہیں بھی ان کا پیسہ واپس کردیں اس طرح آپ کو تاریخ عظیم لیڈر کے نام سے یاد رکھے گی۔ اب تو آپ کی سیاست بھی ختم ہوچکی ہے جو آپ اقتدار میں آکر عوام کی زندگیاں بدل کر ان کا احسان اتار دیتے اور اس طرح آپ رہتی دنیا تک عظیم لیڈر کے نام سے جانے جاتے۔ مگر اب بھی ایک موقع ہے جس کی وجہ سے آپ عظیم لیڈر بن سکتے ہیں وہ یہی ہے کہ آپ قوم سے معافی مانگیں اور ان کا پیسہ واپس کرنے کا اعلان کریں۔

قادری صاحب قوم نے آپ کو انقلاب لانے کے لئے پیسہ دیا تھا سیاست کے لئے نہیں۔ قوم نے آپ کو ریاست بچانے کے لئے پیسہ دیا تھا سیاست بچانے کے لئے نہیں۔ آپ سے ریاست تو بچائی نہ گئی اس کے باوجود آپ سیاست کرتے رہے تبھی تو آپ کو سیاست سے ریٹائرمنٹ لینا پڑی۔ اب ریاست کی فکر چھوڑیں وہ ویسے بھی آپ کے سیاسی کزن عمران خان کے ہاتھ میں ہے آپ قوم کا پیسہ واپس کریں۔ اتنے دن آپ نے قوم کو جس کرب میں مبتلا رکھا اسے قوم معاف کردے گی مگر جو مالی نقصان ہوا وہ تو آپ پورا کردیں!

مجھے معلوم ہے اب آپ پاکستان سے باہر ہی رہیں گے یا پھر بہت ہی کم آئینگے کیونکہ اب سیاست سے سبکدوش ہونے کے بعد پاکستان سے آپ کا کوئی مقصد ہی نہیں رہا۔ صرف ایک مرتبہ آکر عوام سے معافی مانگ لیں اور جن لوگوں نے انقلاب مارچ کو حسینی قافلہ سمجھتے ہوئے اپنا سب کچھ لٹایا تھا انہیں سب کچھ نہ سہی تھوڑا بہت لوٹا دیں۔ مجھے یقین ہے آپ کے لئے یہ مشکل کام نہیں ہے کیونکہ آپ کی ایک کال پر لوگ آپ کی جھولی میں ڈالرز کے انبار لگا دیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).