نمرتا کیس میں اہل خانہ کی جانب سے جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ


پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ڈینٹل کالج میں ایک ہندو طالبہ شریمتی نمرتا کی موت کی وجہ گلے کا گھٹنا قرار دی گئی ہے، تاہم خاندان نے اس کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔

ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق نمرتا کے گلے پر نشانات بھی موجود ہیں لیکن ان کی موت کی وجہ اس حوالے سے مکمل اور حتمی رپورٹ آنے کے بعد ہی دی جاسکتی ہے۔

نمرتا لاڑکانہ میں شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے زیر انتظام آصفہ بی بی ڈینٹل کالج کی طالبہ تھیں، ہاسٹل کے کمرہ نمبر تین سے گذشتہ شب ان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔

مزید پڑھیے

گھوٹکی: ہندو استاد پر توہین رسالت کا الزام، حالات کشیدہ

گھوٹکی میں نو عمر ہندو لڑکیوں کا مبینہ ’اغوا‘

ایس ایس پی لاڑکانہ مسعود بنگش نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پوسٹ مارٹم کے وقت نمرتا کے بھائی موجود تھے جبکہ واقعے کے وقت کمرہ اندر سے بند تھا لیکن اس کے باوجود پولیس تحقیقات کر رہی ہے کہ یہ خودکشی تھی یا قتل۔‘

انھوں نے بتایا کہ تحقیقات مکمل ہونے میں دو تین دن لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب نمرتا کے بھائی ڈاکٹر وشال چندانی نے ابتدائی رپورٹ کو مسترد کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان کے سامنے حکام نے جو فائنڈنگ لکھی تھیں اس میں دونوں ہاتھوں اور ٹانگوں پر زخم پر نشانات تھے لیکن ابتدائی رپورٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

’انھوں نے کہا کہ گیارہ، بارہ بجے رپورٹ دیں گے لیکن پانچ بجے کے بعد ہمیں رپورٹ بھیجی ہے اس میں کہا کہ وی شیپ نشان ہے میرے پاس ایکسرے موجود ہے جس میں ظاہر ہے کہ بلیک کلر کا نشان واضح ہے، لہذا اس رپورٹ سے ہم بلکل مطمئن نہیں ہیں واقعے کی جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔‘

دریں اثنا بدھ کی شب کراچی میں تین تلوار پر ہندو کمیونٹی کی جانب سے نمرتا کے قتل کی شفاف تحقیقات کے لیے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرین سے مذاکرات کے لیے صوبائی وزیر مکیش چاولہ پہنچے لیکن مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ان سے مذاکرات نہیں کرتے اور انصاف کی یقین دہانی نہیں کراتے احتجاج جاری رہے گا۔

مکیش چاولہ کے ہمراہ بعد میں صوبائی مشیر مرتضیٰ وہاب بھی پہنچے انھوں نے مظاہرین کو یقین دہانی کرائی کہ ہاسٹل وارڈن کو معطل کیا جائے گا جبکہ وائس چانسلر کو شو کاز نوٹیس جاری ہوگا کیونکہ بغیر شوکاز کے وائس چانسلر کو ہٹایا نہیں جاسکتا، انھوں نے مظاہرین کی جانب سے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے مطالبے کو بھی قبول کیا۔

اس سے قبل شہید بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر انیلا عطاالرحمان نے منگل کو نمرتا کے لواحقین کے پاس جاکر تعزیت کی اور کہا کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں تاہم لواحقین نے ان پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں صرف عدالتی تحقیقات منظور ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp