نیب نے پاکستان پیلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کو گرفتار کر لیا


خورشید شاہ

قومی احتساب بیورو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے اہم رہنما خورشید شاہ کو آمدن سے زیادہ اثاثوں کے مقدمے میں بدھ کو گرفتار کر لیا ہے۔

خورشید شاہ پر الزام ہے کہ انھوں نے اپنی آمدن سے زیادہ اثاثے بنائے ہیں جن میں پیٹرول پمپ کے علاوہ مختلف ہاؤسنگ سوسائٹیز میں بنگلوں کی تعمیر اور ہوٹلوں کے علاوہ بے نامی کاروبار بھی شامل ہے۔

نیب حکام کا کہنا ہے کہ خورشید شاہ کو اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ سے گرفتار کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا تھا کہ ان معاملات میں تفتیش کی گئی جس میں ان کے بقول یہ ثابت ہوا کہ خورشید شاہ نے یہ اثاثے اپنی آمدن سے زیادہ بنائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب کے سابق سینیئر وزیر علیم خان کی ضمانت منظور

’آمدن سے زائد اثاثے‘: سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

اسحاق ڈار پر فردِ جرم عائد، حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد

واضح رہے کہ اس سے قبل انھی معاملات پر نیب نے تفتیش کی تھی جس میں خورشید شاہ کو ان الزامات سے بری کردیا گیا تھا تاہم ڈی جی نیب سکھر نے اس معاملے کی از سر نو تحقیقات کے لیے نیب کے چیئرمین کو خط لکھا تھا۔

نیب کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے اس ضمن میں ایگزیکٹیو بورڈ سے اجازت لینے کے بعد اس معاملے کی از سر نو تحققیات کرنے کا حکم دیا تھا۔

نیب

NAB

نیب نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید خورشید شاہ کے خلاف سات اگست سے تحقیقات کا اغاز کیا تھا اور انھیں متعدد بار تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا کہا تھا۔

نیب نے سید خورشید شاہ کو بدھ کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم انہوں نے نیب کو خط لکھ کر یہ کہہ کر پیش ہونے سے معذوری ظاہر کی تھی کہ وہ اسلام آباد میں ہیں اس لیے وہ نیب کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے۔

اس صورت حال کے بارے میں نیب سکھر نے چیئرمین نیب کو آگاہ کیا جس کے بعد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے خورشید شاہ کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

نیب حکام کے مطابق خورشید شاہ کو کل (جمعرات) کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں سے ان کا راہداری ریمانڈ حاصل کر کے سکھر منتقل کیا جائے گا۔

ادھر پاکستان پیپلز پارٹی نے خورشید شاہ کی گرفتاری پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کسی بھی رکن قومی اسمبلی کو گرفتار کرنے سے پہلے سپیکر کو اطلاع دینا ضروری ہے لیکن خورشید شاہ کے معاملے میں ایسا نہیں کیا گیا۔

خورشید شاہ سابق حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز کے دور میں قائد حزب اختلاف تھے اور انھوں نے ہی جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا نام بطور نیب چیئرمین تجویز کیا تھا جس کی منظوری اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے دی تھی۔

واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی بھی ان دنوں نیب کی تحویل میں ہیں اور انھوں نے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کو بطور چیئرمین نیب تعینات کرنے پر قوم سے معافی بھی مانگی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp