فطرت سے چھیڑخانی کی سزا


فاختہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس نے مسکراتے ہوئے مجھ سے پوچھا، ”کیا دیکھ رہے ہو؟ “
میں نے کہا ”فاختہ دانا اکٹھا کر رہی ہے کیونکہ اس کے بھوکے بچے گھونسلے میں ماں کا انتظار کر رہے ہیں۔“

وہ رکی اور گہری سانس لیتے ہوئے پوچھا ”کیا ماں کو اپنا بچے اتنے پیارے ہوتے ہیں؟ اور اگر کوئی اس فاختہ کو اپنی گولیوں سے چھلنی کر دے تو گھونسلے میں موجود اس کے بھوکے بچوں کا کیا ہوگا؟“
میں نے اتنا کہہ کر خاموشی اختیار کر لی کہ وہ بھوکے مر جائیں گے۔

چند منٹ کی خاموشی کے بعد اس نے پوچھا، ”لوگ جنگلی جانوروں اور پرندوں کا شکار کرنے کے بعد فخریہ انداز کیوں اپناتے ہیں؟ حالاں کہ اتنے معصوم پرندے مار کر وہ صرف گوشت کے چند ٹکڑے کھا کر باقی گوشت اور ہڈیاں جانوروں کی نذر کر دیتے ہیں۔“

میں نے لمبی سانس لینے کے بعد کہا، ”ظالم ہمیشہ مظلوم پر ظلم کرتا ہے، طاقتور کمزور پر چڑھائی کرتا ہے۔ “
پھر طویل خاموشی۔

فاختہ اب اڑ چکی تھی اور کھیت میں ایک درخت کے سائے میں بیٹھے ہم دونوں نیچرل مناظر کو قریب سے دیکھ رہے تھے اور وقفے وقفے سے ہماری گفتگو جاری تھی۔ اس کی فلسفیانہ گفتگو سے مجھے سیکھنے کا موقع مل رہا تھا، وہ فلسفے کی ماہر اور میں سیاسیات کا ایک ادنیٰ طالب علم ہونے کے باوجود نیچر ہمارا موضوعِ بحث تھا۔

اس نے اپنا دوپٹہ سر پر رکھتے ہوئے کہا، ”پرندوں اور جانوروں کو بے دردی سے مار کر حضرت انسان کو یہ احساس کیوں نہیں ہوتا ہے کہ اگر یہ جانور، پرندے نہ ہوتے تو نیچر بھی ادھوری رہ جاتی۔ “

میں نے مسکرا کر کہا، ”یہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیچر کو چھیڑا نہیں جائے، مگر یہاں بسنے والے آدمی نیچر نامی لفظ سے واقف تک نہیں، کیونکہ یہ چرند، پرند، جنگلی جانور، جڑی بوٹیاں سمیت ہر چیز نیچر کی عکاسی کرتے ہیں اور ہم جو مصنوعی زندگی گزار رہے ہیں، وہ بھی نیچر کے مرہون منت ہے۔ “

تب وہ یہ کہہ کر مجھے اگلے دن پھر ملنے کا کہہ کر چل دی کہ ”ہماری بے حسی کی وجہ سے نیچر کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ پرندوں اور جانوروں کو بے دردی سے مارنے والے جنگلات کو بے دردی سے کاٹ رہے ہیں۔ پھر ایسے لوگ یہ کہتے ہیں کہ بارشیں وقت پر کیوں نہیں ہوتی ہیں؟ یہی لوگ یہ پوچھ رہے ہوتے ہیں کہ نایاب نسل کے پرندے اور جانور کیوں ناپید ہورہے ہیں؟“
میں نے جب سر اٹھا کر دیکھا تو وہ کب کی یہاں سے جا چکی تھی اور مجھے کل اس سوال کا جواب دینا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).