زخمی ملزمان کے سر میں گولی مارنے والا پولیس اہلکار گرفتار


کراچی پولیس فائل فوٹو

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پولیس نے اس اہلکار کو گرفتار کر لیا ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے دو مشتبہ ملزمان کو زخمی حالت میں سر پر گولیاں مار کر ہلاک کیا ہے۔

یہ واقعہ کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پیش آیا جہاں جمعرات کی صبح ہونے والے ایک پولیس مقابلے میں ایک پولیس اہلکار اور دو مبینہ ڈاکو ہلاک ہوئے تھے۔

ایس ایس پی وسطی راؤ عارف کے مطابق پولیس نے ملزمان کا پیچھا کیا تو انھوں نے فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار ذیشان اور دو ڈاکو ہلاک ہو گئے۔

ایس ایس پی کے مطابق ہلاک ہونے والے ڈاکوؤں کی شناخت حبیب اور عبدالباسط کے نام سے ہوئی جو بلوچستان کے علاقے خضدار سے تعلق رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

طبقاتی فرق اور پنجاب پولیس کی کارکردگی

کیا یہ نیا تفتیشی سکول پولیس تشدد ختم کر پائے گا؟

عامر مسیح پر ’تھانے، ہسپتال دونوں میں تشدد ہوا‘

’ہم عادی معاشرے کے باسی ہیں، محض تماشائی‘

’اگر میرا بیٹا چور تھا تو پولیس کے حوالے کیوں نہ کیا گیا‘

راؤ عارف کا دعویٰ ہے کہ مشتبہ ملزمان گلبہار، ناظم آباد اور اطراف کے علاقوں میں وارداتیں کرتے تھے اور ان سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

پولیس کے ڈاکوؤں کی ہلاکت کے دعوے کے چند گھنٹے بعد ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں ایک پولیس اہلکار کو سڑک پر پڑے زخمی ملزمان کو سر میں گولیاں مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ اہلکار ان کی ہلاکت کی تسلی کرنے کے بعد ایمبولینس میں سوار ہو جاتا ہے جبکہ زخمی ملزمان سڑک پر ہی موجود ہوتے ہیں۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد پولیس حکام نے فائرنگ کرنے والے شاہ میر نامی پولیس اہلکار کو حراست میں لیا ہے۔ یہ اہلکار اس پولیس اہلکار ذیشان کا برادرِ نسبتی ہے جو مبینہ ڈاکوؤں سے فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک ہوا تھا۔

شاہ میر کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ واقعے کے وقت ذیشان کے ساتھ ڈیوٹی پر تھا۔

دوسری جانب آئی جی سندھ کلیم امام نے ویڈیو کا نوٹس لے کر ڈی آئی جی ویسٹ کو محکمہ جاتی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

ہلاک ہونے والے پولیس اہلکار ذیشان کی نمازِ جنازہ پولیس ہیڈ کوارٹرز میں ادا کر دی گئی جس میں آئی جی سندھ کلیم امام، ڈی جی رینجرز سندھ جنرل عمر احمد اور ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن نے شرکت کی۔

ذیشان کی بیوہ نے ایک بیان میں اپنے بھائی کو بےقصور قرار دیتے ہوئے اس کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں پولیس تشدد کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں اور رواں برس جنوری میں پنجاب کے شہر ساہیوال میں بھی عام شہریوں کو فائرنگ کر کے ہلاک کرنے پر پنجاب پولیس کے محکمۂ انسدادِ دہشت گردی کے اہلکاروں کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp