امریکن ایئرلائنز کے مسلمان مسافر: ’امتیازی سلوک کی وجہ سے پرواز منسوخ ہوئی‘


امریکن ایئرلائنز

امریکہ میں دو مسلمان مردوں نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ انھیں جہاز پر اپنے شہر ڈیلاس جاتے ہوئے مذہبی اور نسلی منافرت کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے حکام سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

عبد الرؤوف اور عصام عبداللہ کا دعویٰ ہے کہ ان کی پرواز اس لیے منسوخ کر دی گئی کیونکہ جہاز کا عملہ ان کے ساتھ سفر کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔

عبداللہ نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ’یہ میری زندگی کا سب سے ذلت آمیز دن تھا۔‘

دوسری طرف امریکن ایئرلائنز نے اپنے بیان میں کہا کہ ’عملے کے ایک رکن اور مسافر کی جانب سے تشویش‘ کے باعث پرواز منسوخ کر دی گئی۔

’امریکن اور اس کے تمام علاقائی پارٹنر اس بات کے پابند ہیں کہ جہاز کے عملے اور مسافروں کی جانب سے سکیورٹی اور تحفظ سے متعلق شکایات کو سنجیدگی سے لیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

ایئرلائنز کی ’نامناسب‘ لباس ڈھانپنے پر مجبور کرنے پر معافی

’ہماری پرواز پر گھسیٹنا منع ہے‘

دوران پرواز ہیڈ فون پھٹنے سے خاتون کا چہرہ جھلس گیا

یونائیٹڈ ایئر لائنز کے سربراہ نے معافی مانگ لی

پرواز میں ہوا کیا؟

عبد الرؤوف اور عبداللہ نے یہ الزامات کونسل برائے امریکی اسلامی تعلقات کی ایک پریس کانفرنس میں عائد کیے جو کہ فیس بک پر بھی نشر کی گئی۔

14 ستمبر کو دونوں افراد نے امریکن ایئرلائنز کی اس پرواز کی بکنگ کرائی تھی جس نے برمنگھم سے ألاباما اور پھر ڈیلاس پہنچنا تھا۔ یہ پرواز فضائی کمپنی کے علاقائی کیریئر میسا ایئرلائنز کے ساتھ چلائی جارہی تھی۔

دونوں مسافر الگ الگ سفر کر رہے تھے لیکن مقامی مسلمان کمیونٹی کے رکن ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے کو پہچانتے تھے۔ اس لیے انھوں نے جہاز پر ہاتھ ہلا کر ایک دوسرے کو خوش آمدید کہا۔

کچھ دیر بعد اعلان ہوا کہ پرواز تاخیر کا شکار ہے اور پھر عبداللہ باتھ روم چلے گئے۔ جب وہ باہر نکلے تو ان کے مطابق ایک فضائی میزبان دروازے کے قریب اس طرح کھڑی تھی ’جیسے وہ کان لگا کر سب سن رہی ہوں۔‘

اس کے بعد عملے نے تمام مسافروں کو بتایا کہ پرواز منسوخ ہوگئی ہے اور سب کو طیارے سے نکلنا ہوگا۔ عبد الرؤوف کے مطابق انھوں نے ایک فضائی میزبان کو یہ کہتے سنا کہ یہ پرواز سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے منسوخ ہوئی ہے۔

دونوں مسافر جب طیارے سے اترے تو ان سے سادہ لباس میں ملبوس سکیورٹی اہلکاروں نے رابطہ کیا جس کے بعد ایف بی آئی کا ایک ایجنٹ بھی ان کے پاس تفتیش کرنے آیا۔

تفتیش کار عبداللہ کو ایک کمرے میں لے گئے اور مبینہ طور پر ان سے پوچھا کہ ان کا نام کیا ہے اور کیا کام کرتے ہیں۔ انھیں بتایا گیا کہ ان کے سامان کی دوبارہ چھان بین کی جائے گی۔

جب عبداللہ نے پوچھا کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے تو مبینہ طور پر انھیں کہا گیا کہ جہاز کے عملے نے پولیس سے رابطہ کیا اور کہا کہ ’وہ آپ کے ساتھ سفر کرنے کے لیے تیار نہیں۔‘

مبینہ طور پر ایف بی آئی ایجنٹ نے انھیں بتایا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ عبداللہ ’باتھ روم گئے اور دو مرتبہ فلش کیا۔‘

عبداللہ کے مطابق ایجنٹ نے ان سے معافی مانگی اور کہا کہ وہ اپنی دوسری پرواز پکڑ سکتے ہیں۔ ’مجھے لگا کہ میری نسل اور مذہب کو بنیاد بنا کر میرے ساتھ امتیازی سلوک کیا گیا۔‘

اس کے بعد تمام مسافروں کی ڈیلاس کی ایک دوسری پرواز میں دوبارہ بکنگ کی گئی۔

امریکن ایئرلائنز

ہوائی کمپنی کیا کہتی ہے؟

امریکن ایئرلائنز نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم اپنے تمام مسافروں کے اچھے سفر کے لیے پرعزم ہیں۔

’اس واقعے کے بعد ہماری ٹیم میسا کے ساتھ تحقیقات کر رہی ہے۔ ہم نے عبداللہ اور عبد الرؤوف سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ ان کے تجربات کے بارے میں مزید سمجھ سکیں۔‘

ماضی میں بھی اسی ہوائی کمپنی پر امتیازی سلوک کے الزامات لگ چکے ہیں۔

رواں سال اسی ہوائی کمپنی کو ایک خاتون مسافر سے اس بات پر معافی مانگی پڑی تھی کہ انھیں اپنے آپ کو چادر سے ڈھانپنے کے لیے کہا گیا تھا۔

سنہ 2017 میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم ’این اے اے سی پی‘ نے سیاہ فام مسافروں کو امریکن ایئرلائنز استعمال کرنے سے متعلق متنبہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’یہ ہوائی کمپنی امتیازی سلوک، ذلت آمیز برتاؤ یا غیر محفوظ صورتحال پیدا کرنے کی مرتکب ہو سکتی ہے۔‘


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp