لگڑ بھگڑ کو مارنے والوں کو تین ماہ قید اور جرمانہ


پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے لگڑ بھگڑ کی ہلاکت کیس میں تین افراد کو سز دی ہے۔

ملک میں اکثر جنگلات و جنگلی حیات کو نقصان پہنچانے والے سزاﺅں سے بچ نکلتے ہیں اس واقعے میں سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے باعث عدالت نے فوری نوٹس لیا۔

لگڑ بھگڑ کو ہلاک کرنے کا واقعہ کہاں پیش آیا؟

یہ واقعہ چند روز قبل افغانستان سے متصل ضلع نوشکی کے علاقے زنگی ناوڑ میں پیش آیا تھا۔

اس حوالے سے جو ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی اس کے مطابق اس علاقے میں لوگ لگڑ بھگڑ کو پھتر مارتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

پشاور کے چڑیا گھر میں جانور کیوں مر رہے ہیں؟

پاکستان میں پینگولین کی 70 فیصد سے زائد آبادی معدوم

براہوی زبان میں وہ ایک دوسرے کو جانور کے سر،کمر اور کانوں کے پاس پتھر مارنے کا کہہ رہے ہیں۔

اس کے ساتھ ساتھ زخمی لگڑ بھگڑ کو جسم کے مختلف حصوں پر پتھر مارا جارہا ہے۔

مارنے والوں نے نہ صرف اس کی ویڈیو بنایا بلکہ مارنے کے بعد ان میں سے دو نے اس کے قریب بیٹھ کر تصویر بھی بنائی۔

ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے کا محرک کیا بنا؟

غالباً ملزمان نے لگڑ بھگڑ کو ہلاک کرنے کی ویڈیو خود ہی سوشل میڈیا پر ڈال دی تھی۔

محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے ایک سینیئر اہلکار نے فون پر بی بی سی کو بتایا کہ بلوچستان ہائیکورٹ نے اس ویڈیو کا نوٹس لیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نوٹس لیتے ہوئے ہائیکورٹ نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کو ملزمان کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی تھی ۔

انھوں نے بتایا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات اور ضلعی انتظامیہ کے حکام کو کارروائی کا حکم دیا تھا۔

محکمہ جنگلات کے ایک اہلکار کا کہنا تھا کہ اس جانور کو ہلاک کرنے میں تین افراد ملوث تھے۔

انھوں نے بتایا کہ ان میں سے ایک ملزم کرم خان کو گرفتار کیا گیا جبکہ دو تاحال مفرور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تینوں ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ نوشکی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت نے تینوں ملزمان کو تین تین ماہ قید اور پینتالیس پینتالیس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔

لگڑ بھگڑ کا مسکن کوہ کیرتھر کے پہاڑی سلسلے میں ہے۔ بلوچستان، لاہور میں پاک انڈیا سرحدی علاقوں اور خیبرپختونخوا میں مردان کے نواح میں بھی رہتے ہیں۔ پاکستان وائلڈ لائف کے مطابق یہ ایک نایاب جانور ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp