نیب کی حراست میں صدارتی تمغۂ حسنِ کارکردگی یافتہ لیاقت قائم خانی کون ہیں؟


کراچی کے علاقے پی سی ایچ ایس بلاک چھ کی ایک گلی غیر معمولی سی ہے جس کے دونوں اطراف سبزہ ہی سبزہ ہے اور انتہائی سلیقے سے گملے سجائے گئے ہیں گلی کے کونے پر ’الجبار سٹریٹ‘ نام تحریر ہے۔

گذشتہ ہفتے اس گلی کے چرچے اس وقت میڈیا کی زینت بن گئے جب قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسی گلی میں واقع ایک مکان پر چھاپہ مارا، 640 گز کا یہ مکان کراچی میونسپل کارپوریشن کے سابق ڈائریکٹر جنرل پارکس لیاقت قائم خانی کا ہے جو سنہ 2012 میں گریڈ 20 سے ریٹائر ہوئے۔

نیب کا یہ دعویٰ کہ چھاپے کا دوران ان سے ڈائمنڈ سیٹ، طلائی زیورات، آٹھ گاڑیاں، غیر ملکی کرنسی، پرائز بانڈز اور جدید اسلحے برآمد ہوئے، زیورات کی قیمت 12 کروڑ جبکہ گاڑیوں کی قیمت پانچ کروڑ بتائی گئی ہے۔

یہ سب ٹی وی سکرین پر ایسے دکھایا گیا جیسے یہ مناظر کسی ہالی وڈ فلم کی شوٹنگ کے ہوں۔ اگر نیب کے اس دعوے کو من و عن سچ مان لیا جائے تو پھر شاید اس مقدمے میں مزید کسی عدالتی اور قانونی کارروائی کی سرے سے ضرورت ہی باقی نہیں رہتی۔

لیکن نیب کے دعوے کے برعکس قائم خانی فیملی نے جو موقف پیش کیا ہے اس سے یہ معاملہ اب عدالت سے بالا بالا طے ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔

قائم خانی خاندان کا موقف

لیاقت قائم خانی کے خاندان کا کہنا ہے کہ برآمد کی گئی ایک بھی گاڑی ان کے نام پر نہیں اور یہ گھر انھیں ان کے والد عبدالجبار نے سنہ 1985 میں تحفے میں دیا تھا۔

نیب نے کراچی میں 71 پارکس کی فائل بھی برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور یہ الزام عائد کیا ہے کہ ان پارکس کا وجود کاغذات کی حد تک ہے۔

یاد رہے کہ لیاقت قائم خانی کو نیب نے گذشتہ ہفتے گرفتار کیا تھا، ان پر باغ ابن قاسم کی تزئین و آرائش کے نام پر کروڑوں روپے کی غبن کا الزام ہے۔

لیاقت قائم خانی کون ہیں؟

لیاقت قائم خانی کا تعلق ضلع سانگھڑ کے شہر کِھپرو سے ہے، قیام پاکستان کے وقت ان کے والد عبدالجبار راجستھان کے علاقے سیکر سے نقل مکانی کر کے یہاں آباد ہوئے تھے جہاں انھیں کچھ زرعی زمین بھی ’کلیم‘ میں ملی تھی۔

مقامی لوگ تو اس زمین کا کل رقبہ 30 سے 40 ایکڑ بتاتے ہیں جبکہ لیاقت قائم خانی فیملی کے مطابق اس زمین کا کل رقبہ کئی سو ایکڑ بنتا ہے اور ساتھ میں یہ دلیل بھی دی جاتی ہے کہ لیاقت کی والدہ ایک جاگیردار گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں انھیں ’کلیم‘ میں یہ ساری زمین حکومت پاکستان کی طرف سے ملی تھی۔

لیاقت قائم خانی کے والد عبدالجبار کمپاونڈر تھے لیکن وہ بطور ڈاکٹر پریکٹس کرتے تھے اس لیے ان کی شہرت ڈاکٹر کے طور پر تھی۔ وہ جناح کیپ پہنتے، گھوڑے اور سائیکل پر شہر اور آس پاس کے گاؤں دیہاتوں میں جا کر لوگوں کا علاج معالجہ کرتے تھے جس کے باعث علاقے میں انھیں اچھی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

عبدالجبار قائم خانی کے 12 بچے ہیں جن میں آٹھ بیٹے اور چار بیٹیاں شامل ہیں۔ لیاقت قائم خانی دوسرے نمبر پر ہیں۔ لیاقت قائم خانی کے والد کی پریکٹس کے دوران سابق وزیر اعظم محمد خان جونیجو سے تعلقات استوار ہوئے اور یوں وہ پیر پگارہ کی مسلم لیگ کی حمایت کرتے تھے۔

لیاقت قائم خانی نے زرعی یونیورسٹی سے ایم ایس سی ہارٹیکلچر کی ڈگری حاصل کی اور سنہ 1979 میں انھیں کراچی میونسپل کارپوریشن میں ہارٹیکلچر محکمے میں 16 گریڈ کی ملازت مل گئی جہاں سے وہ پھر گریڈ 20 میں ریٹائر ہوئے۔

اپنی ملازمت کے دوران لیاقت قائم خانی نے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے کراچی کے میئرز عبدالستار افغانی، نعمت اللہ خان، ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے کراچی کے میئرز ڈاکٹر فاروق ستار، مصطفیٰ کمال جبکہ پیپلز پارٹی دور حکومت کے ایڈمنسٹریٹرز کے ساتھ کام کیا۔

بحریہ ٹاؤن

کراچی کے پارکس پر قابض کون؟

کراچی میں اس وقت باغ ابن قاسم، آئنٹی پارک، عمر شریف پارک، جھیل پارک، ہل پارک، عزیز بھٹی پارک اور سرسید پارک سمیت کل 49 پارکس ہیں جن میں سے سہراب گوٹھ اور نیلم کالونی میں پارک پر قبضہ ہو چکا ہے۔

جنرل پرویز مشرف نے جب اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کے نعرے سے ایک نیا بلدیاتی نظام متعارف کرایا تو تعلیم اور صحت سمیت کئی صوبائی محکمے اس کے ماتحت ہو گئے اور اس بلدیاتی نظام کو کامیاب بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے غیر معمولی فنڈنگ بھی فراہم کی گئی۔

ایم کیو ایم نے ان بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کے بعد جماعت اسلامی کے نعمت اللہ خان میئر منتخب ہوئے تھے۔

نعمت اللہ خان نے ہارٹی کلچر محکمے کو ڈائریکٹوریٹ پارک میں تبدیل کر دیا۔ ان دنوں کراچی 18 ٹاؤنز میں تقسیم تھا اور شہر میں پارکس کی تعمیر اور تزئین و آرائش کا آغاز کیا گیا۔

جماعت اسلامی کے ایک رہنما کے مطابق لیاقت قائم خانی کو اس محکمے کا سربراہ بنایا گیا لیکن ساتھ میں جماعت اسلامی سے وابستگی رکھنے والی طلبا تنظیم اسلامی جمعیت طلبا سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان کو بھی ساتھ بٹھایا گیا جو سارے انتظامی امور کو خود دیکھتا تھا جبکہ دستخط لیاقت قائم خانی کے ہوتے تھے۔

اس کی وجہ وہ لیاقت قائم خانی پر بے اعتمادی قرار دیتے ہیں۔

لیاقت قائم خانی پارکس منتظم

نئے بلدیاتی نظام کے دوسرے انتخابات میں متحدہ قومی موومنٹ نے کامیابی حاصل کی اور مصطفیٰ کمال میئر منتخب ہوئے۔ ان کے دور میں ساحل سمندر پر کوٹھاری پریڈ کے ساتھ 130 ایکڑ پر مشتمل باغ ابن قاسم کو بحال کیا گیا اور اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے اس کا افتتاح کیا۔

لیاقت قائم خانی ان دنوں ڈائریکٹر پارکس تھے یہ شہر کا سب سے بڑا پارک ہے جس کے برابر میں ’بحریہ آئیکن‘ تعمیر کیا گیا۔ یہ پارک حکومت سندھ نے ملک ریاض کو دیا لیکن کے ایم سی اے نے یہ ان سے دوبارہ واپس لے لیا۔

کراچی کے ایک اور پارک شہید بینظیر بھٹو پارک کی از سر نو تعمیر بھی لیاقت قائم خانی کی زیر نگرانی ہوئی۔

سنہ2012 میں ان پر محکمہ اینٹی کرپشن نے پارک میں بدعنوانی کا مقدمہ دائر کیا۔ محکمہ اینٹی کرپشن نے ان پر الزام عائد کیا کہ اس پارک کی ابتدائی لاگت 870 ملین روپے تھی جو ڈیڑھ بلین تک پہنچا دی گئی۔

اس طرح قومی خزانے کو 400 سے 500 ملین روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ان ہی دنوں لیاقت قائم خانی کو ڈائریکٹر پارکس کے عہدے سے بھی ہٹایا دیا گیا تھا۔

لیاقت قائم خانی نے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی ایک کمپنی قائم کی جس کے ذریعے وہ پارکس کے پودے و دیگر اشیا فراہم کرتے تھے۔ حالیہ دنوں وہ کے ایم سی کے مشیر تھے تاہم کراچی کے موجودہ میئر وسیم اختر کا کہنا ہے کہ دستاویزی طور پر وہ مشیر نھیں تھے وہ انھیں صرف پارکس کے معاملات پر مشورے اور تجاویز دیا کرتے تھے۔

تمغہ حسنِ کارکردگی

کھپرو میں لیاقت قائم خانی کی شہرت ایک محسن اور مخیر شخص کی ہے۔ انھوں نے کھپرو کے 100 سے زائد نوجوانوں کو ملازمتیں فراہم کیں جن میں ان کی اپنی برادری کے علاوہ دیگر مقامی لوگ بھی شامل تھے۔ یہ ملازمتیں زیادہ تر محکمہ باغات میں دی گئیں۔ کھپرو شہر میں انھوں نے اڑہائی ایکڑ اراضی پر پارک بنایا جو شہر کا واحد پارک ہے اور اس کے نقش و نگار شہید بینظیر بھٹو پارک جیسے ہیں۔ یہاں پر ان کے والد عبدالجبار بھی مدفون ہیں۔

لیاقت قائم خانی برسر اقتدار سیاسی جماعتوں سے اچھی ورکنگ رلیشن شپ قائم کرنے میں کامیاب رہتے تھے شاید یہی وجہ ہے کہ وہ ’ترقی‘ کی منازل طے کرتے کرتے پاکستان کا سویلین ایوارڈ تمغۂ حسنِ کارکردگی بھی حاصل کر نے میں کامیاب رہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32297 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp