آب و ہوا میں تبدیلی: سطح سمندر تیزی سے بلند ہو رہی ہے


گلیشیئر

نیویارک میں اقوام متحدہ کے اہم مذاکرات سے قبل آب و ہوا میں تبدیلیوں پر شائع ہونے والی تازہ ترین تحقیق میں کہا گیا ہے کہ عالمی حدت کی علامات اور اثرات تیزی سے ظاہر ہو رہے ہیں۔

موسمیات کے عالمی ادارے (ڈبلیو ایم او) کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2014 سے لے کر سنہ 2019 تک کا پانچ سالہ عرصہ ریکارڈ کے اعتبار سے سب سے گرم تھا۔

اسی مدت کے دوران سطح سمندر کے اضافے میں نمایاں طور پر تیزی آئی ہے کیونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج نے نئی بلندیوں کو چھوا ہے۔

ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی کوششوں کو فوری طور پر تیز کرنا ہو گا۔

یہ بیان حالیہ برسوں میں عالمی حدت میں بے مثال اضافے کی وجوہات اور اثرات پر ہونے والی تازہ ترین سائنسی تحقیق کا مجموعہ ہے۔

گرین لینڈ

تحقیق میں تسلیم کیا گیا کہ سنہ 1850 کے بعد سے عالمی درجۂ حرارت میں 1.1 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے اور وہ سنہ 2011 سے 2015 کے درمیان 0.2 سینٹی گریڈ تک بڑھ گیا ہے۔

سب سے پریشان کن اعداد و شمار شاید سطح سمندر میں اضافے کے ہیں۔

سنہ 1993 کے بعد سے اب تک اضافے کی اوسط شرح ہر سال 3.2 ملی میٹر ہے۔ تاہم مئی سنہ 2014 سے 2019 تک یہ اضافہ ہر سال پانچ ملی میٹر تک بڑھ گیا ہے۔ سنہ 2007 سے 2016 کے دس برسوں کی مدت میں یہ اضافہ اوسطاً ہر سال چار ملی میٹر کے حساب سے دیکھا گیا۔

ڈبلیو ایم او کے سیکریٹری جنرل پیٹیری تالاس کہتے ہیں ’سطح سمندر کے اضافہ تیز ہوا ہے اور ہمیں خدشہ ہے کہ انٹارکٹک اور گرین لینڈ کی برف کی تہوں میں اچانک کمی مستقبل میں سمندر کی سطح کو تیزی سے اونچا کر دے گی۔`

’جیسا کہ ہم نے رواں برس اس کے تباہ کن اثرات بہاماس اور موزمبیق میں دیکھے کہ اس سے سطح سمندر میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے ٹراپیکل طوفان آئے جو انسانی المیے اور معاشی تباہی کا باعث بنے‘

اس تحقیق میں سمندروں کو لاحق خطرات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ آب و ہوا میں تبدیلیوں کے باعث حدت میں ہونے والے اضافے کا 90 فیصد سمندروں میں جاتا ہے۔ ڈبلیو ایم او کے تجزیے کے مطابق سنہ 2018 میں ریکارڈ کی گئی سمندری حدت ماضی کے اعداد و شمار کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

نیو یارک میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں مظاہرہ

اس تحقیق میں اس حقیقت کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آپ جہاں بھی نظر ڈالتے ہیں، ایک چیز واضح ہوتی ہے کہ آب و ہوا پر ہونے والے اثرات انسانوں کی اپنی وجہ سے ہوئے ہیں اس کی بڑی مثال شدید موسموں ہیں جن کی وجہ سے گرمی کی لہروں اور جنگل میں آگ لگنے جیسے واقعات میں اضافہ ہوا۔

امپیریل کالج لندن کے گرانتھم انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین اور یونیورسٹی آف ریڈنگ میں محکمۂ موسمیات کے پروفیسر برائن ہاسکنز کا کہنا ہے کہ ’ہماری وجہ سے موسمیاتی تبدیلی تیز ہو رہی ہے جو ایک انتہائی خطرناک راستہ ہے۔`

’ہمیں سکول کے بچوں کی جانب سے آنے والی تیز آوازیں سننی چاہییں۔ یہ ایک ہنگامی صورت حال ہے جو گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی اور مکمل خاتمے اور آب و ہوا میں ناگزیر تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات کی متقاضی ہے۔

ڈبلیو ایم او کی اس رپورٹ کا مقصد آب و ہوا میں تبدیلیوں سے متعلق پیر کو نیو یارک میں اقوام متحدہ کے خصوصی اجلاس کو مطلع کرنا ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے مطابق اس ایک روزہ پروگرام میں متعدد سیاسی رہنما شرکت کریں گے جو عمل کے بارے میں بنایا گیا ہے اور صرف الفاظ کے لیے نہیں۔

انھوں نے اجلاس سے پہلے کہا ’میں نے رہنماؤں سے کہا ہے کہ وہ غیر حقیقی تقریریں نہ کریں بلکہ ٹھوس وعدوں کے ساتھ آئیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’لوگ اس کا حل، وعدے اور عمل چاہتے ہیں۔ مجھے توقع ہے کہ اگلی دہائی کے دوران اخراج کو ڈرامائی انداز میں کم کرنے اور سنہ 2050 تک کاربن کی طے شدہ حد تک پہنچنے کے لیے متعدد معنی خیز منصوبوں کا اعلان اور انکشاف ہو گا۔

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ سنہ 2050 تک کاربن کے اخران کو صفر تک کرنے کے عہد کے ساتھ ان ممالک کو فوسل فیولز کے لیے سبسڈی کم کرنا چاہیے اور کوئلے سے چلنے والے نئے بجلی گھروں کی تعمیر بند کرنی چاہیے۔

دوسری جانب امریکہ، برازیل اور سعودی عرب اس پروگرام میں حصہ نہیں لیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp