امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیکساس جلسے میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف


مودی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ٹیکساس میں کیے جانے والے جلسے میں شرکت کے دوران دوستی کے گرم جوش الفاظ کا تبادلہ کیا۔

اتوار کو ہیوسٹن میں ہونے والے اس جلسے کو امریکی صدر ٹرمپ نے ‘تاریخی واقعہ’ قرار دیا۔ اس جلسے میں تقریباً 50 ہزار افراد نے شرکت کی۔

‘ہاؤڈی ، مودی!’ نامی اس جلسے کو امریکہ میں کسی غیر ملکی رہنما کا اب تک کا سب سے بڑا جلسہ قرار دیا گیا ہے۔

انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سٹیج پر آنے سے قبل 90 منٹ کے شو میں 400 فنکاروں نے شرکا کے جوش کو گرمائے رکھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مجمع کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ‘ مجھے ٹیکساس آ کر بہت خوشی ہوئی ہے کیونکہ انڈیا کے وزیر اعظم مودی امریکہ کے سب سے اچھے، قریبی اور وفادار دوستوں میں سے ہیں۔’

یہ بھی پڑھیے

مودی کا امریکہ میں جلسہ، ٹرمپ کی موجودگی انڈیا کی اہمیت کی دلیل

انڈیا: مودی اقوام متحدہ میں کشمیر کا ذکر نہیں کریں گے

’کشمیر پر ثالثی کی پیشکش ماننا مودی کا کام ہے‘

امریکہ بہادر کا آسرا۔۔۔

مودی

اس موقع پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ کے وائٹ ہاؤس میں انڈیا کا ایک ‘حقیقی دوست’ ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں امریکی صدر ٹرمپ کو ‘گرم جوش، دوستانہ ، قابل رسائی ، توانا اور حس مزاح سے بھرپور’ قرار دیا ہے۔

انڈین وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ ‘سی ای او سے لے کر کمانڈر ان چیف تک، بورڈ رومز سے اوول آفس تک، اسٹوڈیوز سے لے کر عالمی سطح تک… انھوں نے ہر جگہ دیرپا اثر چھوڑا ہے ۔’

واضح رہے کہ انڈین وزیر اعظم نریندر مودی بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب اور تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ کے دورے پر ہیں۔

ہیوسٹن کا این آر جی اسٹیڈیم ، جہاں اس جلسے کی میزبانی کی گئی تھی ، انڈیا کے وزیر اعظم مودی کا دورہ امریکہ میں پہلا پڑاؤ تھا۔

مودی

یاد رہے کہ ان کی ہندو قوم پرست سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اس سال کے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے فتح حاصل کی تھی اور یہ دوسری مرتبہ وزیر اعظم منتخب ہوئے ہیں۔

تالیوں کی گونج میں استقبال کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ‘انڈیا اور اس کے عوام کے لئے واقعی ایک غیر معمولی کام کر رہے ہیں۔’

صدر ٹرمپ نے انڈین نژاد امریکی کمیونٹی کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہمیں واقعی آپ کو امریکی شہری کی حیثیت سے قبول کرنے پر فخر ہے۔’

تاہم توقع ہے کہ رواں ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہونے والے اجلاس میں انڈین وزیر اعظم مودی کو سردمہری کا سامنا کرنے پڑے جہاں انھیں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حثیثت کے خاتمے کے بعد کشیدگی پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مودی

واضح رہے کہ انڈیا نے گذشتہ ماہ 5 اگست کو اپنے زیر انتظام کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرکے وہاں سخت پابندیاں، کرفیو نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ذرائع مواصلات کے نظام کو معطل کر دیا تھا۔

خود بھی قوم پرست بیان بازی سے شناسائی کے حامل امریکی صدر ٹرمپ نے انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کے خطے کو لیکر کشیدگی کا موازنہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر سکیورٹی سے کیا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ‘انڈیا اور امریکہ دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ اپنی قوم کو محفوظ رکھنے کے لیے ہمیں اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوگی۔’

ذاتی تعلق اور سفارتکاری کا بہترین امتزاج

بی بی سی کے نامہ نگار برجیش اپادھیائے کے مطابق اس جلسے میں شریک افراد کی تعداد اور جوش کی نوعیت بالکل ویسی ہی تھی جیسی امریکی صدر ٹرمپ اپنی ریلیوں میں پسند کرتے ہیں۔

اس جلسے میں نعرے صرف انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی کے لیے تھے اور صدر ٹرمپ اس جلسے کے سپر اسٹار تھے۔ لیکن مجمع نے انھیں بھی مایوس نہیں کیا اور ان کا استقبال بھی ‘یو ایس اے’ کے نعرے لگاتے ہوئے کیا جو صدر ٹرمپ کے اپنے جلسوں میں سب سے زیادہ سننے میں آتا ہے۔

مودی

گلے ملنے کے لیے جانے جانے والے انڈین وزیر اعظم مودی نے انھیں گلے لگا کر ذاتی دوستی اور سفارتکاری کا بہترین امتزاج پیش کیا۔

اس جلسے کو دونوں رہنماؤں کی جیت قرار دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے لیے یہ ایک موقع تھا کہ وہ سنہ 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخابات کی دوڑ کے لیے انڈین نژاد امریکیوں کی حمایت حاصل کر لیں جہاں ٹیکساس ایک اہم سیاسی میدان جنگ کی حیثیت سے ابھر سکتا ہے۔

جبکہ انڈین وزیر اعظم مودی کے لیے امریکی صدر کے ساتھ گلے ملتے ہوئے تصویر کھنچوانے اور تعلقات عامہ کی مہم سے ممکنہ طور پر انھیں اپنے ملک میں حالیہ سخت گیر پالیسیوں اور فیصلوں پر تنقید سے بچانے میں مدد گار ثابت ہو۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32505 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp