اماراتی خلاباز ہزاع المنصوری: ایف 16 طیاروں سے بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک کا سفر


ھذا المنصوری

Reuters
ھذا المنصوری کا کہنا ہے کہ خلا میں جانا ان کا خواب تو تھا لیکن ناممکن نظر آتا تھا

ہزاع المنصوری خلا میں پہنچنے والے پہلے امارتی بن کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے والے ہیں۔

35 سالہ سابق پائلٹ جنھیں ہزاروں امیدواریں میں سے چنا گیا تھا، رواں ہفتے بین الاقوامی خلائی سٹیشن (آئی ایس ایس) کو جانے والے مشن پر روانہ ہوں گے۔

انھوں نے کہا کہ وہ ایک ناممکن قسم کی زندگی جی رہے ہیں۔

ان سے قبل صرف دو عرب نژاد افراد خلا میں گئے ہیں: سعودی شہزادے سلطان بن سلمان بن عبدالعزیز السعود اور شام کے محمد فارس۔ ان دونوں نے 1980 کی دہائی میں خلا میں قدم رکھا تھا۔

المنصوری کے سفر کو متحدہ عرب امارات کی خلائی شعبے میں ترقی کی علامت کے طور پر سراہا جا رہا ہے۔ ملک کے دیگر منصوبوں میں دو سال کے اندر مریخ پر انسان کے بغیر مشن بھیجنا بھی شامل ہے۔ 2021 میں متحدہ عرب امارات کے قیام کی 50ویں سالگرہ بھی ہے۔

المنصوری نے جولائی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ‘یہ مشن ذاتی طور پر میرے لیے اور متحدہ عرب امارات کے لیے ایک بڑا سنگ میل ہے۔’

یہ بھی پڑھیے

اپالو مشن کی آٹھ چیزیں جنھوں نے ہماری زندگی بدل دی

اپالو11: آخر امریکہ چاند پر کیوں جانا چاہتا تھا؟

اپالو لینڈنگ: دنیا کی سب سے بڑی نشریات

ہزاع المنصوری کون ہیں؟

المنصوری نے بتایا کہ ان کی خلا میں دلچسپی بچپن سے ہی پیدا ہوگئی تھی، جب وہ متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابو ظہبی میں رہتے تھے۔

ان کے مطابق ‘میں نے بچپن سے ستاروں کو دیکھنا شروع کر دیا’ لیکن ان سے اور نزدیک ہونا اس وقت ممکن نہیں لگتا تھا۔

وہ طویل عرصے سے متحدہ عرب امارات کے بانی شیخ زید کی زندگی سے بھی متاثر ہوئے۔ شیخ زید نے 1970 کی دہائی میں ابو ظہبی میں امریکی خلابازوں سے ملاقات کی تھی۔

لیکن اس وقت امارات کا کوئی بھی خلائی پروگرام نہیں تھا، اس لیے انھوں نے پائلٹ بننے پر اکتفا کیا۔ یونیورسٹی میں ہوابازی کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد المنصوری نے مسلح افواج میں شمولیت اختیار کی اور فوجی پائلٹ کے طور پر ایف16 طیارے اڑانے لگے۔

لیکن اب تک انھیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے خواب بھی ایک دن حقیقت میں بدل سکتے ہیں۔

خلاباز کیسے بنے؟

دسمبر 2017 میں دبئی کے حکمران اور متحدہ عرب امارات کے وزیر اعظم شیخ محمد بن راشد المختوم نے ٹوئٹر پر امارتی نوجوانوں کے لیے اعلان کیا کہ وہ متحدہ عرب امارات کے خلائی پروگرام کے لیے رجسٹر کر سکتے ہیں۔

المنصوری اور ان کے ایک ساتھی سلطان النیادی کو کئی انٹرویوز، طبی اور نفسیاتی جانچ کے بعد منتخب کیا گیا۔

شیخ محمد نے ان دونوں کو ‘متحدہ عرب امارات کے عزائم کی بلندی’ کا نمائندہ قرار دیا۔

اپالو مشن

PA Media
امریکہ کے اپالو مشن نے متحدہ عرب امارات کے خلائی مشن کی تحریک کا باعث بنا

خلائی سائنس اور عرب دنیا کے مصنف اور تاریخ کے پروفیسر جورج متایس دیترمان نے کہا کہ امریکہ کے اپالو خلائی پروگرام کے عروج پر متحدہ عرب امارات کے قیام نے اماراتی رہنماؤں کو بہت متاثر کیا۔

انھوں نے کہا: ‘متحدہ عرب امارات ایک نیا ملک ہے۔ اس کا قیام سنہ 1971 میں سرد جنگ کی خلائی دوڑ کی شدت کے دوران عمل میں آیا جب امریکہ چاند پر پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔

‘یہ امریکہ کی کامیابی کا دور تھا۔ امریکہ اس عظیم کامیابی سے خود ہی بہت کچھ حاصل کرنا چاہتا تھا اور اس کے لیے اس نے بڑی تشہیری مہم بھی چلائی۔‘

‘اپالو کی کامیابیاں واقعتاً متحدہ عرب امارات کے قیام کے ساتھ ساتھ آئیں۔’

اپریل میں دبئی کے محمد بن راشد سپیس سنٹر نے اعلان کیا کہ المنصوری کو پہلے سفر کے لیے ‘اہم خلاباز’ کے طور پر منتخب کیا جبکہ سلطان کو ‘بیک اپ’ کے طور پر رکھا گيا ہے۔

المنصوری امریکی خلاباز جیسیکا میئر اور روسی خلاباز اولیگ سکریپوخا کے ساتھ آئی ایس ایس کا آٹھ دنوں کا سفر کریں گے۔

آئی ایس ایس پر رہتے ہوئے وہ سائنسی تجربات کریں گے اور بین الاقوامی خلائی سٹیشن کی تفصیل زمین پر موجود اپنے ناظرین کے لیے عربی زبان میں پیش کریں گے۔

المنصوری نے کہا: ‘میں وہاں سے علم اور تجربہ حاصل کرکے واپسی کے لیے پرامید ہوں’ اور انھیں سب کے ساتھ شیئر کرنا چاہوں گا۔

‘بین الاقوامی سپیس سٹیشن پر وقت گزارنے سے مجھے مزید معلومات حاصل ہوگی اور اس بات کی مزید سمجھ آئے گی کہ ہم اس کے آگے کیسے جا سکتے ہیں۔ یعنی بالآخر چاند یا مریخ پر جانا ہے۔’

وہ خلا میں کیا لے کر جائیں گے؟

المنصوری نے کہا کہ وہ آئی ایس ایس پر اپنے اہل خانہ کی ایک تصویر اور متحدہ عرب امارات کا ایک پرچم لے جائیں گے۔

وہ شیخ زاید اور اپالو خلابازوں کی ملاقات کی ایک تصویر بھی لے جائيں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ‘ان تصاویر میں سے ایک ہے جس نے مجھے خاطر خواہ متاثر کیا اور آج میں اس خواب کو جی رہا ہوں۔’

یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سابق پائلٹ اپنے ساتھ چند بیج اور شیخ محمد زید کی کتاب ‘مائی سٹوری’ بھی لے جائیں گے۔

ان کے سفر کے لیے ‘بلالیت’ سمیت امارتی کھانے تیار کیے جا رہے ہیں۔ بلالیت میٹھی سیوئی کے ساتھ آملیٹ پر مبنی مخصوص امارتی پکوان ہے اور وہ اسے دوسرے خلابازوں کے ساتھ مل کر کھانا چاہتے ہیں۔

ھذا نے کہا کہ یہ مشن ‘بڑی ذمہ داری’ ہے اور انھیں امید ہے کہ متحدہ عرب امارات کا پہلا خلائی سفر آنے والے خلاباز کی نسلوں کو تحریک فراہم کرے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32292 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp