ڈونلڈ ٹرمپ کا اعتراف: سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن، بیٹے ہنٹر بائیڈن کا معاملہ یوکرین کے صدر کے ساتھ اٹھایا


امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ

صدر ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے اس فون کال میں ’کچھ غلط نہیں کیا‘

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے سے متعلق معاملہ جولائی میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی کے ساتھ ایک فون کال میں اٹھایا تھا۔

ان پر الزام ہے کہ انھوں نے یوکرین پر دباؤ ڈالا کہ وہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں ان کے ممکنہ حریف جو بائیڈن کے متعلق تحقیقات کریں۔

تاہم صدر ٹرمپ ان الزامات کا انکار کرتے ہیں۔

مگر اس فون کال کے متعلق ان کے اعتراف کے بعد ڈیموکریٹس کی جانب سے کانگریس میں ان کے مواخذے کے مطالبات میں تیزی آنے لگی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

صدر ٹرمپ کا مواخذہ کیسے ہو پائے گا؟

‘ٹرمپ اخلاقی طور پر منصبِ صدارت کے لیے نااہل ہیں‘

میرا مواخذہ ہوا تو مارکیٹ مندی کا شکار ہو جائے گی: ٹرمپ

ایک سینیئر ڈیموکریٹ ایڈم شِف کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے ممکنہ طور پر ’تمام حدیں پار کر لی ہیں۔‘

ایوانِ نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے بااثر سربراہ ایڈم شِف اس سے پہلے صدر کے مواخذے کی مخالفت کر چکے ہیں۔

کہانی کا پس منظر

جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن نے یوکرین کی ایک قدرتی گیس کمپنی میں اس وقت بطور ڈائریکٹر خدمات انجام دیں جب ان کے والد سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے نائب صدر تھے۔ ان کا یوکرین سے متعلق امریکی پالیسی میں اہم کردار رہا۔

جو بائیڈن اس وقت صدر ٹرمپ کا 2020 کے انتخابات میں مقابلہ کرنے والے ڈیموکریٹ امیدوار بننے کی دوڑ میں سرِ فہرست ہیں۔

یہ تنازع تب سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے یوکرین میں اپنے ہم منصب پر بائیڈن خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، جو کہ حالیہ دنوں میں واشنگٹن میں گرما گرم موضوع بنا ہوا ہے۔

اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ شکایات کس نے درج کروائی تھی مگر یہ معلوم ہے کہ یہ 12 اگست کو دائر کی گئی ہے۔

واشنٹگن پوسٹ نے دو سینئر امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے ایک امریکی انٹیلیجنس عہدیدار نے ایک غیر ملکی رہنما اور ان سے کیے گئے صدر ٹرمپ کے ایک ‘وعدے’ کو اتنا تشویشناک پایا کہ انھوں نے انٹیلیجنس کے انسپکٹر جنرل کو اس کی شکایت کر ڈالی۔

اس شکایت کے دائر کیے جانے سے ڈھائی ہفتے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب سے فون پر گفتگو کی تھی۔

جو بائیڈن، ہنٹر بائیڈن

جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن (بائیں) یوکرائن کی سب سے بڑی گیس کمپنیوں میں سے ایک ’بوریزما‘ میں پرکشش تنخواہ حاصل کرنے والے ڈائریکٹر تھے

گذشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ اس شکایت کو کانگریس تک پہنچنے سے روک رہی تھی باوجود اس کے کہ انٹیلیجنس کے انسپکٹر جنرل نے اسے ’فوری نوعیت‘ کا حامل معاملہ پایا تھا۔

امریکی قانون کے تحت اگر کوئی شکایت ’فوری نوعیت‘ کے ہو اور اگر انسپکٹر جنرل اسے ’قابلِ اعتبار‘ تصور کرے تو شعبے کے سربراہ کو ان معلومات کا کانگریس کے ساتھ سات دن کے اندر اندر تبادلہ کرنا ہوتا ہے۔

ٹرمپ نے کیا اعتراف کیا ہے؟

صدر ٹرمپ نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 25 جولائی کو کی جانے والی کال ’مبارک باد‘ کی تھی مگر اس میں کرپشن کا تذکرہ کیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے لوگ، مثلاً نائب صدر بائیڈن اور ان کے بیٹے یوکرائن میں پہلے سے موجود کرپشن میں اپنا حصہ ڈالیں۔‘

مگر ان کا اصرار تھا کہ انھوں نے ’کچھ بھی غلط نہیں کیا تھا۔‘ اس سے قبل وہ اس نامعلوم شکایت دہندہ کو ’جانبدار‘ قرار دیتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ جانتے ہیں کہ غیر ملکی رہنماؤں کو کی جانے والی ان کی تمام کالز امریکی انٹیلیجنس ادارے سنتے ہیں۔

اتوار کو ہی صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں ان خبروں کو ‘جعلی’ قرار دیتے ہوئے جو بائیڈن پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے یوکرین میں اپنے بیٹے کی کمپنی کے خلاف تحقیقات کرنے والے تفتیش کار کو یوکرین کے لیے امریکی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر نکلوایا تھا۔ انھوں نے لکھا ‘یہ ہے اصل کہانی۔’

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1175923717534150656

صدر ٹرمپ نے مشورہ دیا ہے کہ کال کی ٹرانسکرپٹ جاری کی جائے مگر ٹرمپ انتظامیہ کے سینیئر اہلکاروں کا کہنا ہے کہ عالمی رہنماؤں کے درمیان ذاتی گفتگو کو عام کرنا نامناسب ہوگا۔

دوسری جانب امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق اس فون کال کے بعد یوکرینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ خلاصے میں کہا گیا کہ صدر ٹرمپ نے (یوکرین) کے نئے صدر ولادیمیر زیلینسکی سے کہا کہ ان کا ملک کرپشن کی تحقیقات کر کے امریکہ کے ساتھ اپنی ساکھ اور اپنے ‘تعلقات’ بہتر بنا سکتا ہے

وال سٹریٹ جرنل نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے زیلینسکی پر آٹھ مرتبہ اپنے وکیل روڈی جیولیانی کے ساتھ ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات پر کام کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا مگر انھیں بدلے میں کسی چیز کی پیشکش نہیں کی۔

بائیڈن خاندان نے کسی بھی غلط کام سے انکار کیا ہے۔

مواخذے کے بارے میں کیا کہا جا رہا ہے؟

ڈیموکریٹس اس حوالے سے منقسم ہیں کہ آیا انھیں اس مبینہ غلط کام پر صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنا چاہیے یا نہیں۔

مگر یہ تازہ ترین خبر جس کے بارے میں صدر ٹرمپ کے مخالفین کا الزام ہے کہ یہ 2020 کے انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کو دعوت دینے کے مترادف ہے، نے بظاہر کچھ سینیئر ڈیموکریٹس کو مواخذے کے اقدام کی حمایت کرنے کے قریب لا کھڑا کیا ہے۔

ایوانِ نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ اگر یہ شکایت کانگریس تک نہیں پہنچائی گئی تو ٹرمپ انتظامیہ ’لاقانونیت کے ایک نئے اور سنگین دور میں داخل ہوگی جو کہ ہمیں تحقیقات کے ایک نئے مرحلے میں لے جائے گا۔‘

ایڈم شِف کی طرح نینسی پیلوسی نے بھی اب تک مواخذے کے مطالبات کی مزاحمت کی تھی۔

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32472 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp