امریکہ میں بے لباسی کا نیا قانون اور بالگام جذبات


امریکہ کو مغربی دنیا کا سعودی عرب کہا جاتا ہے۔ تمام تر آزادیوں کے باوجود معاشرے کا ایک بڑا حصہ قدامت پسند ہے۔ روایات پسند یے۔ جان لیجیے کہ اکثریت اہل کتاب کی ہے۔ پاکستان میں جس طرح مساجد بے بہا ہے، یہاں گرجا گھر۔ شخصی آزادیوں کے باوجود معاشرہ ایک دائرے کے اندر رہنے کو پسند کرتا ہے۔ باقی مغربی ملکوں کے برعکس یہاں کئی چیزیں اگر قانوناً منع نہ بھی ہوں تو سماج ان کو ناپسند کرتا ہے۔ جیسے کھلے بندوں بوس و کنار، گاڑی میں اختلاط، حد درجہ عریانیت یا مکمل بے لباسی۔

اب جب کنزرویٹو یعنی قدامت پسند پارٹی کی حکومت ہے، عدالت کے حکم کے بعد چھ ریاستوں میں عورت کو اجازت ہو گی کہ اگر وہ اپنی چھاتیاں نہ چھپانا چاہیں تو ان پر زبردستی کوئی نہیں کر سکتا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان میں بحث چل رہی ہے کہ آیا عبایا عورت کو مرد کی دست درازی سے بچا سکتا ہے۔ ایک طبقہ عورت کے اعضا کی حرکت کو مرد کے جذبات مجروح کرنے اور ردعمل میں زبردستی کی تحریک کا جواز سمجھتا ہے۔

دوسری طرف جائز طور پر دلیلیں ا رہی ہیں کہ معصوم لڑکوں کو کون سا لباس پہنایا جائے؟ ان کے لیے مسجدیں محفوظ نہ سکول۔ کوئی یہ بات نہیں کرتا کہ کم عمر بچے بچیوں کے ساتھ بدفعلی یا کسی بالغ مرد عورت کے ساتھ اس کی مرضی کے بغیر جنسی حملے کی سزا پر سختی سے عملدرآمد نہ ہونا ہی اصل مسئلہ ہے۔ جن کو میری بات سے اختلاف ہے وہ حساس قوت مردنی والے احباب کو امریکہ بھیج دیں۔ ان کو اس جگہ لے جائیے جہاں خواتین قمیض کے بنا بازاروں میں چلتی پھرتی نظر آئیں گی۔ میں دیکھتا ہوں کس بھائی صاحب کے جذبات بے لگام ہوتے ہیں۔ ہیجڑے نہ بنے پھرے سالے تو نام بدل دیجیے گا۔

اسد حسن

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

اسد حسن

اسد احمد وائس آف امریکا کے نشریاتی ادارے سے وابستہ ہیں۔ اور اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے علاوہ کھیلوں بالخصوص کرکٹ کے معاملات پر گہری آنکھ رکھتے ہیں۔غالب امکان ہے کہ آئندہ کرکٹ ورلڈ کپ کے دوران ّہم سبٗ پڑھنے والے اسد احمد کے فوری، تیکھے اور گہرے تجزیوں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔

asad-ahmad has 16 posts and counting.See all posts by asad-ahmad