وزیراعظم کو جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لکھی ہوئی تقریر کرنے کا مشورہ


سینئیر صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان کو یو این اجلاس کے دوران لکھی ہوئی تقریر کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی ماضی کے حکمرانوں کی نسبت اس بات پر تعریف کی جاتی ہے کہ وہ لکھی ہوئی تقریر نہیں کرتے، عمران خان نے وزیراعظم بننے کے بعد کئی ممالک کا دورہ کیا اور غیر ملکی سربراہان سے ملاقاتیں کی لیکن اس دوران انہوں نے کہیں بھی پرچی کا استعمال نہیں کیا۔  

وزیراعظم عمران خان نے امریکا کے گذشتہ دورے وہاں پر ایاک جلسے سے خطاب کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر سخت تنقید کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ پاکستان واپس جانے کے بعد نواز شریف کی جیل سے اے سی اترواؤں گا۔ وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر انہیں اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور کہا گیا کہ کم از کم وزیراعظم کو ملک سے باہر جا کر ان مسائل پر سیاست نہیں کرنی چاہئیے۔  

وزیراعظم نے دوسرے ممالک میں اکثر ایسی تقاریر کی جن پر بعد میں میڈیا میں بھی خوب تنقید کی گئی۔  وزیراعظم نے ایران کے دورے کے دوران یورپی ملک جرمنی اور ایشیائی ملک جاپان کو ہمسایہ ممالک قرار دے دیا تھا جس کے بعد ان پر خوب تنقید کی گئی۔

اب وزیراعظم عمران خان یو این اجلاس میں خطاب کرنے جا رہےہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا یہ خطاب پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے لیے بھی اہم ہو گا کیونکہ اس خطاب میں وہ دنیا کو مسئلہ کشمیر پر اصل صورتحال سے آگاہ کریں گے لیکن ان کی اس تقریر میں کسی بھی قسم کی غلطی اور جذباتی بیان کی گنجائش نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سینئیر صحافیوں نے وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ یواین اجلاس میں عمران خان کو لکھی ہوئی تقریر کرنی چاہیے۔ خان صاحب کو بھی خیال رکھنا ہوگا کہ جو بھی بات کرنی ہے نپے تلے الفاظ میں کرنی ہے،کیونکہ یہ کنٹینر ہے نہ ہی کوئی جلسہ۔ وزیراعظم عمران خان کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنی تقریر کے لیے پوائنٹس لکھ لیں اور اس کے علاوہ کوئی بات نہ کریں۔ اگر وزیراعظم نے کئی جذباتی بات کر دی تو اس سے نہ صارف پاکستانی اور انڈین میڈیا بلکہ عالمی میڈیا کو بھی باتیں بنانے کا موقع ملے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).