عمران اور مودی ٹائٹینک فلم سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟


دہلی اور اسلام آباد کم سے کم ایک ہفتے کے لیے نیویارک اور واشنگٹن منتقل ہو چکے ہیں۔مودی نے دھواں دھار انداز میں ہیوسٹن سٹیڈیم میں اپنی اننگز کا آغاز کیا ہے جبکہ دوسری جانب عمران خان نیویارک میں نیٹ پریکٹس کر رہے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ مودی کی دوسری ملاقات ابھی باقی ہے جبکہ عمران خان آج ٹرمپ سے ملاقات کرنے والے ہیں۔اب یہ دیکھنا ہے کہ ‘دی یو ایس اے لوز انڈیا’ کے ٹویٹ کے بعد عمران خان سے ملاقات کے بعد آج ٹرمپ کیا پوسٹ کریں گے۔

انڈیا اور پاکستان دونوں کو مسئلہ کشمیر کے لیے امریکہ کی سخت ضرورت ہے۔

انڈیا کی پوری کوشش ہے کہ ٹرمپ کے کسی ٹویٹ یا بیان میں لفظ ’کشمیر‘ کسی طرح نظر نہیں آئے۔ دوسری طرف پاکستان کی پوری کوشش ہوگی کہ ٹرمپ کی طرف سے کم از کم ایک بار یہ بیان آ جائے کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کے لیے امریکہ تیار ہے۔

لیکن ٹرمپ کو جنوبی ایشیا کی وکٹ پر دونوں طرف کھڑے ہوکر رنز بنانے ہیں۔

ٹرمپ کو 14 ماہ بعد ہونے والے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹس کے حامی چالیس لاکھ انڈین امریکیوں کے زیادہ سے زیادہ ووٹ بھی توڑنے ہیں اور افغانستان سے اپنی افواج بھی واپس بلانی ہیں۔

انڈیا کے ساتھ کاروبار بھی بڑھانا ہے اور ایران پر سختی کے لیے پاکستان کی پسِ پردہ مدد کی ضرورت بھی ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مودی کی پوری کوشش ہوگی کہ کشمیر کو انڈیا کا داخلی معاملہ قرار دے کر آگے بڑھ جائيں۔ عمران خان مودی کے بعد خطاب کریں گے۔ وہ کشمیر کے مسئلے کو بین الاقوامی رخ دینے میں اپنا پورا زور صرف کریں گے۔

اور ٹرمپ کی کوشش یہ ہوگی کہ ان کی تقریر میں زیادہ سے زیادہ ڈھائی جملوں میں جنوبی ایشیا کا ذکر ختم ہو جائے تاکہ وہ اپنی تقریر کا رخ خلیج کی کشیدگی اور ایران کی طرف موڑ دیں۔

لیکن جس چیز میں مجھے سب سے زیادہ دلچسپی ہے وہ یہ ہے کہ کیا دنیا کو درپیش ماحولیاتی بحران کے معاملے پر نیویارک میں منعقد ہونے والے اقوام متحدہ کے اجلاس میں انڈیا اور پاکستان اپنے اپنے ممالک کو آلودگی سے بچانے اور ماحولیات کے بین الاقوامی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے کوئی اہم بات یا تجاویز پیش کرتے ہیں یا نہیں۔

اگر اگلے 10-20 برسوں میں انڈیا اور پاکستان کو دشمنی نبھانی ہے تو اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ ماحولیات کو بہتر بنانے کے معاملے میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔ بصورت دیگر جب دنیا کی نظروں میں ہی پانی باقی نہیں رہے گا تو کشمیر بھی نہیں رہے گا۔

پتہ نہیں کہ مودی اور عمران خان نے ٹائٹینک فلم دیکھی ہے یا نہیں!

اس کے آخری منظر میں آرکیسٹرا میوزک بجا رہا ہے اور ٹائٹینک ڈوب رہا ہے اور پھر ٹائٹینک کے ساتھ ساتھ پورا آرکیسٹرا بھی ڈوب جاتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).