’یہ مریخ نہیں، بلکہ انڈونیشیا کا آسمان سرخ ہوگیا ہے‘


جامبی صوبے میں میکار ساری کے گاؤں کا منظر

Eka Wulandari
جامبی صوبے کے مناظر قیامت پر بننے والی کسی فلم کے سے تھے

گزشتہ اختتام ہفتہ پر انڈونیشیا کے جنگلات میں وسیع پیمانے پر لگنے والی آگ کی وجہ سے ملک کے ایک صوبے پر پھیلا ہوا آسمان سرخ ہوگیا۔

ایک مقامی شہری کا، جس نے ان مناظر کی عکس بندی کی ہے، کہنا ہے کہ دھند کی وجہ سے ان کی آنکھیں اور حلق دکھنے لگا۔

انڈونیشیا میں ہر سال آگ سے پیدا ہونے والی دھند جنوب مشرقی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

ایک ماہر موسمیات نے بی بی سی کو بتایا کہ اس عمل کو ’ریلیھ کا پھیلاؤ‘ کہتے ہیں۔

ایکا وولانداری نے، جن کا تعلق انڈونیشیا کے صوبے جامبی کے میکار ساری گاؤں سے ہے، سنیچر کی دوپہر سرخ آسمان کی کئی تصویرں اتاریں۔

انھوں نے کہا: ’اس روز دھند بہت ہی زیادہ تھی۔‘

اکیس برس کی ایکا نے یہ تصویر فیس بک پر پوسٹ کیں جو اب تک 34,000 مرتبہ شیئر کی جا چکی ہیں۔

انھوں نے بی بی سی انڈونیشیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں نے ان کی تصاویر کو جعلی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تصاویر اور ویڈیو اصلی ہیں اور پیر کو تو دھند اور بڑھ گئی ہے۔‘

جامبی صوبے میں میکار ساری کے گاؤں کا منظر

Eka Wulandari
میکار ساری کا گاؤں سرخ رنگ میں نہا گیا

ٹویٹر پر ایک اور صارف، زُونی شوفی یاتُن نسا، نے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا: ’یہ مریخ نہیں ہے۔ ہم انسانوں کو صاف ہوا چاہئے، دھواں نہیں۔‘

انڈونیشیا کے محکمۂ موسمیات نے مصنوعی سیارے سے لی گئی تصاویر کے حوالے سے کہا ہے کہ ان میں کئی ایسے مقامات نظر آتے ہیں جہاں سے گاڑھا دھواں نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

سنگاپور یونیورسٹی میں سماجی علوم کے پروفیسر کوہ ٹائے یونگ کے مطابق یہ قدرتی عمل ریلیھ کا پھیلاؤ کہلاتا ہے جس میں دھند کے دوران مخصوص قسم کے ذرات فضا میں معلق ہو جاتے ہیں۔

ان ذرات کی جسامت 1 مائکرو میٹر یا اس سے کم ہوتی ہے۔ اور جب دھواں آمیز دھند چھا جاتی ہے تو چھوٹے ذرات روشنی کو سرخی مائل کر دیتے ہیں۔

ان کے بقول چونکہ تصاویر دوپہر کے وقت لی گئی ہیں لہذا ممکن ہے کہ یہ زیادہ سرخ نظر آتی ہوں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اگر سورج آپ کے سر پر ہو اور آپ آسمان کی جانب دیکھیں تو یہ زیادہ سرخ نظر آئے گا۔‘

پروفیسر کوہ کا کہنا ہے کہ اس عمل کا اثر فضا کے درجۂ حرارت پر نہیں پڑتا۔

انڈونیشیا اور کسی حد تک ملائشیا میں دھند کا سبب کھلے مقامات پر آگ ہے جو بالعموم جولائی سے اکتوبر کے زمانے میں موسم خشک ہونے کی وجہ سے بڑھ جاتی ہے۔

انڈونیشیا میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ اس سال کے آٹھ ماہ کے دوران 328,724 ہیکٹر جل کر خاکستر ہو چکے ہیں۔

اس کی ذمہ داری بڑی کمپنیوں اور چھوٹے کاشتکاروں پر یکساں عائد ہوتی ہے جو پام آئل اور کاغد اور گودے کے پودوں کی کاشت کے لیے زمین صاف کرنے کی خاطر نباتات کو آگ لگا دیتے ہیں۔

اس طرح پودوں میں امراض کا باعث بننے والے جراثیم بھی مر جاتے ہیں۔

البتہ یہ آگ قابو سے باہر ہوکر محفوظ جنگلات سمیت وسیع علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے۔

اگرچہ ایسا کرنا غیر قانونی ہے مگر بعض لوگوں کے بقول بدعنوانی کی وجہ سے قوانین کا مکمل اطلاق ممکن نہیں ہو سکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp