برطانیہ کی سپریم کورٹ: برطانوی پارلیمنٹ معطل کرنا غیر قانونی تھا


برطانیہ کی سپریم کورٹ کے گیارہ ججوں پر مشتمل بینچ نے اتفاق رائے سے برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن کے پارلیمینٹ معطل یا اس کا اجلاس ملتوی کرنے کو غیر قانونی اور باطل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام قانونی اعتبار سے غیر مؤثر ہے۔

وزیراعظم جانسن نے اس ماہ کے اوائل میں پارلیمان کو پانچ ہفتوں کے لیے معطل یا اجلاس کی کارروائی ملتوی کر دی تھی۔ تاہم اب عدالت نے قرار دیا ہے کہ وزیراعظم کا ارکان پارلیمان کو 31 اکتوبر کو بریگزٹ سے قبل کام سے روکنا غلط اقدام تھا۔

سپریم کورٹ کی صدر لیڈی ہیل نے کہا کہ ‘جمہوریت کی مبادیات (بنیادی اصول) پر اس کا اثر شدید تھا۔’

ڈاؤننگ سٹریٹ (ایوان وزیراعظم) نے اپنے فوری ردعمل میں کہا ہے کہ ‘فی الحال وہ فیصلے کا جائزہ لے رہا ہے۔’

پارلیمنٹ کی معطلی کے بارے میں بورس جانسن کا موقف تھا کہ ایسا وہ حکومت کی نئی پالیسیوں کے خد و خال کو ملکہ کے خطاب سے پہلے واضح کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔

تاہم ناقدین کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد ارکان پارلیمان کو ان کے بریگزٹ پلان پر نظر رکھنے اور تنقید کرنے سے روکنا ہے۔

سپریم کورٹ کی سربراہ لیڈی ہیل کا کہنا تھا کہ ‘ملکۂ عالیہ کو پارلیمان کے اجلاس کو ملتوی کرنے کا مشورہ دینے کا فیصلہ غیرقانونی تھا کیونکہ اس کا اثر پارلیمان کو بلا کسی جواز کے اس کے آئینی فرائض کی انجام دہی سے روکنا یا محروم کرنا تھا۔’

لیڈی ہیل کا کہنا تھا کہ گیارہ ججوں نے اتفاق رائے سے قرار دیا ہے کہ پارلیمان کا اجلاس ملتوی نہیں ہوا ہے ۔۔۔ یہ فیصلہ غیر مؤثر اور باطل تھا ۔۔۔ اور دارالعوام اور دارالاُمرا کے سپیکرز کو اگلے اقدام کا فیصلہ کرنا ہے۔

دارالعوام کے سپیکر جان برکو نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمان ‘بغیر کسی تاخیر کے اجلاس منعقد کرے۔’ انھوں نے کہا کہ اب وہ فوری طور پر پارٹی راہنماؤں سے مشاورت کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32549 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp