میرپور زلزلہ: کم از کم 22 افراد ہلاک، 300 سے زائد زخمی


زلزلہ

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب کے کئی علاقوں سمیت پاکستان کے بالائی حصوں میں منگل کی شام آنے والے زلزلے میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 22 تک پہنچ گئی ہے جبکہ امدادی کارروائیاں اور بحالی کا کام رات گئے تک جاری ہے۔

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق زلزلے کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 22 ہے جن میں ایک فوجی اہلکار بھی شامل ہے جبکہ پاکستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے این ڈی ایم اے کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 20 ہے جن میں سے 19 کا تعلق ضلع میر پور اور ایک کا تعلق جہلم سے ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق زلزلے میں زخمیوں کی تعداد 300 سے زائد ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 5.8 جبکہ گہرائی 10 کلومیٹر تھی۔ اس زلزلے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں میرپور، بھمبر اور جاتلاں کے علاقے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے مطابق فوج کے سربراہ نے سول انتظامیہ کا ہاتھ بٹانے کے لیے امدادی کارروائیوں کا حکم دیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق جاتلاں میں تین متاثرہ پُلوں اور جاتلاں-منگلا روڈ پر امدادی کام منگل کو رات بھر جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے

پاکستان کے مختلف شہروں میں ‌زلزلے کے جھٹکے

’ایسا لگا کوئی میری گاڑی کو اٹھا کر پٹخ رہا ہے‘

زلزلہ زدہ علاقے کا دورہ کرنے والی بی بی سی کی نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق متاثرہ علاقے میں سڑکوں پر جگہ جگہ شگاف پڑ چکے ہیں جبکہ اپر جہلم کنال میں شگاف پڑنے سے اردگرد کے علاقوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔

زلزلہ

بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ ہیڈ کوراٹر ہسپتال میرپور میں ایمرجنسی نافذ ہے اور لوگوں میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔

نامہ نگار کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوراٹر ہسپتال میرپور کا سرجیکل وارڈ شہر کے نواح میں واقع کئی دیہات سے لائے گئے متاثرین سے بھرا ہے۔ ان افراد میں سے متعدد کی ٹانگیں ملبے تلے دب کر ٹوٹی ہیں جبکہ کچھ کو سر اور دیگر حصوں پر زخم آئے ہیں۔

نامہ نگار فرحت جاوید کے مطابق جب وہ ہسپتال میں داخل ہوئیں تو پہلی آواز جو ان کے کان میں پڑی وہ یہ تھی کہ ‘میری بڑی بیٹی کا سر پھٹ گیا ہے’۔

ان کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے گیٹ کے قریب بنے چبوترے پر گرد آلود کپڑوں میں بیٹھا شخص بظاہر اپنے کسی رشتہ دار کو بتا رہا تھا کہ ان کا زلزلے سے کتنا نقصان ہوا ہے اور اس کی گود میں غالبا اس کی دوسری بیٹی ڈری سہمی بیٹھی تھی۔

زخمی

اس سے چند ہی قدم پرسرجیکل وارڈ سے ایک میت نکالی جا رہی تھی جو ایک ایسے بچے کی جو زلزلے میں عمارت گرنے سے زخمی ہوا اور پھر دم توڑ گیاتھا۔

بی بی سی کی نامہ نگار کے مطابق ایک بستر پر اسی سال سے زائد عمر کے بزرگ لیٹے تھے، جن کی ٹانگیں اب بھی خون میں لت پت تھیں، انھیں متعدد فریکچر بھی آئے تھے۔ قریب ہی ایک اور بیڈ پر ایک ماں بار بار یہ سوچ کر سسکیاں بھر رہی تھیں کہ وہ اس وقت اپنے بیٹے کے پاس موجود نہیں تھیں جب ان پر دیوار گری۔

ابدو بٹ کی رہائشی خاتون صائمہ کے مطابق جب زلزلہ آیا تو وہ گھر میں کپڑے دھو رہی تھیں جبکہ ان کا بیٹا اپنی نانی کے گھر صحن میں کھیل رہا تھا۔

‘بچہ صحن میں کھیل رہا تھا جب دیوار گری اور وہ زخمی ہو گیا۔’

انھوں نے بتایا ‘ اور بھی بچے زخمی ہوئے ہیں جبکہ دو خواتین فوت ہو گئیں ہیں۔ نقصان کا کوئی اندازہ نہیں بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔’

‘ہمارے گاؤں میں بہت تباہی ہوئی ہے مکان گر کئے ہیں، کوٹھیاں گر گئی ہیں، نہر کا بند ٹوٹ گیا ہے اور پانی ہمارے گھروں میں داخل ہو گیا ہے۔’

ڈی ایچ کیو میرپور میں اپنے زخمی والد اور بیٹے کے ساتھ آئے ایک شخص نے بی بی سی کو کو بتایا کہ جب زلزلہ آیا تو وہ کام پر تھے جبکہ ان کے والد اور بیٹا گھر میں موجود تھے۔

‘یہ دادا اور پوتا گھر کے اندر تھے، چھت گری اور یہ دونوں زخمی ہو گئے۔ والد کی ٹانگ پر چوٹ آئی ہے اور سر پر زیادہ چوٹ آئی ہے۔ پورا جسم چھلنی ہو گیا ہے۔ بچے کی حالت کچھ بہتر ہے۔ خراشیں آئی ہیں لیکن نہیں معلوم کے اندرونی طور پر اسے کتنی چوٹیں آئی ہیں۔’


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32540 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp