ڈیموکریٹس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی باضابطہ کارروائی کا آغاز کر دیا


ٹرمپ اور پلوسی

امریکہ کی ڈیمو کریٹ پارٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی باضابطہ کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ڈیموکریٹس کی جانب سے یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یوکرین سے سیاسی مدد طلب کرنے کے دعوے کے بعد آیا ہے۔

ڈیموکریٹ پارٹی کی سپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے ’صدر کا جوابدہ ہونا ضروری ہے۔‘

نینسی پلوسی نے یہ بھی کہا کہ ’صدر کے اقدامات سے ان کی آئینی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے، لہذا ضروری ہے کہ ان کا احتساب کیا جائے۔‘

ڈیموکریٹ پارٹی کے اس اعلان کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں لکھا ’ وزیر خارجہ مایئک پومپیو نے یوکرائن کی حکومت سے اس ٹیلی فون کال کی کاپی جاری کرنے کی اجازت لے لی ہے جس میں، میں نے ان کے صدر سے بات کی۔ ان کو بھی نہیں معلوم کے اس میں کیا بڑی بات ہے۔‘

واضح رہے کہ امریکہ میں اب تک کسی بھی صدر کو مواخذے کی کارروائی کے بعد عہدے سے فارغ نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

میرا مواخذہ ہوا تو مارکیٹ مندی کا شکار ہو جائے گی: ٹرمپ

یوکرین کے صدر سے متنازع گفتگو پر ٹرمپ مشکل میں

صدر ٹرمپ کا مواخذہ کیسے ہو پائے گا؟

https://twitter.com/realDonaldTrump/status/1176623010230525953

امریکہ کے ایوان نمائندگان میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے حق میں ڈیموکریٹس کی تعداد میں خاصا اضافہ دیکھا گیا اور 235 میں سے 145 اراکین اس کے حق میں ہیں۔

امریکی صدر پر الزام ہے کہ انھوں نے یوکرین پر دباؤ ڈالا کہ وہ سنہ 2020 کے صدارتی انتخابات میں ان کے ممکنہ حریف جو بائیڈن سے متعلق تحقیقات کریں۔

جو بائیڈن نے امریکی صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی کے فیصلے کے حمایت کی ہے۔

جو بائیڈن اور ہنٹر بائیڈن

جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن (بائیں) یوکرائن کی سب سے بڑی گیس کمپنیوں میں سے ایک ’بوریزما‘ میں پرکشش تنخواہ حاصل کرنے والے ڈائریکٹر تھے

کہانی کا پس منظر

جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن نے یوکرین کی ایک قدرتی گیس کمپنی میں اس وقت بطور ڈائریکٹر خدمات انجام دیں جب ان کے والد سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے نائب صدر تھے۔ ان کا یوکرین سے متعلق امریکی پالیسی میں اہم کردار رہا۔

یہ تنازع تب سامنے آیا جب صدر ٹرمپ نے یوکرین میں اپنے ہم منصب پر بائیڈن خاندان کے خلاف کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنے کے لیے دباؤ ڈالا، جو کہ حالیہ دنوں میں واشنگٹن میں گرما گرم موضوع بنا ہوا ہے۔

اب تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ شکایات کس نے درج کروائی تھی مگر یہ معلوم ہے کہ یہ 12 اگست کو دائر کی گئی ہے۔

واشنٹگن پوسٹ نے دو سینئر امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ وائٹ ہاؤس میں کام کرنے والے ایک امریکی انٹیلیجنس عہدیدار نے ایک غیر ملکی رہنما اور ان سے کیے گئے صدر ٹرمپ کے ایک ‘وعدے’ کو اتنا تشویشناک پایا کہ انھوں نے انٹیلیجنس کے انسپکٹر جنرل کو اس کی شکایت کر ڈالی۔

اس شکایت کے دائر کیے جانے سے ڈھائی ہفتے قبل صدر ٹرمپ نے اپنے یوکرینی ہم منصب سے فون پر گفتگو کی تھی۔

گذشتہ ہفتے یہ بات سامنے آئی کہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ اس شکایت کو کانگریس تک پہنچنے سے روک رہی تھی باوجود اس کے کہ انٹیلیجنس کے انسپکٹر جنرل نے اسے ‘فوری نوعیت’ کا حامل معاملہ پایا تھا۔

صدر ٹرمپ نے اتوار کو میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 25 جولائی کو کی جانے والی کال ‘مبارک باد’ کی تھی مگر اس میں کرپشن کا تذکرہ کیا گیا تھا اور یہ بھی کہا گیا کہ ’ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے لوگ، مثلاً نائب صدر بائیڈن اور ان کے بیٹے یوکرائن میں پہلے سے موجود کرپشن میں اپنا حصہ ڈالیں۔‘

مگر ان کا اصرار تھا کہ انھوں نے ’کچھ بھی غلط نہیں کیا تھا۔‘

اس سے قبل وہ اس نامعلوم شکایت دہندہ کو ’جانبدار‘ قرار دیتے ہوئے یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ جانتے ہیں کہ غیر ملکی رہنماؤں کو کی جانے والی ان کی تمام کالز امریکی انٹیلیجنس ادارے سنتے ہیں۔

اتوار کو ہی صدر ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں ان خبروں کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے جو بائیڈن پر الزام عائد کیا تھا کہ انھوں نے یوکرین میں اپنے بیٹے کی کمپنی کے خلاف تحقیقات کرنے والے تفتیش کار کو یوکرین کے لیے امریکی امداد بند کرنے کی دھمکی دے کر نکلوایا تھا۔ انھوں نے لکھا ’یہ ہے اصل کہانی۔‘

بی بی سی

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32500 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp