بی بی سی کی میزبان ناگا منشیٹی نے ٹرمپ پر تنقید کر کے ’قواعد کی خلاف ورزی کی‘


ناگا منشیٹی

بی بی سی کی شکایات سیل نے اپنے فیصلہ میں کہا ہے کہ میزبان ناگا منشیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مبینہ طور پر نسل پرستانہ گفتگو کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو بی بی سی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ بی بی سی کی میزبان ناگا منشیٹی نے جولائی میں امریکی صدر کے تبصروں کا معاملہ اٹھایا تھا جب انھوں (ٹرمپ) نے اپنے مخالفین کو کہا تھا کہ ’وہ جس جگہ سے آئی ہیں وہیں واپس چلی جائیں۔‘

بی بی سی کا کہنا ہے کہ اس کے پروگرام ‘بی بی سی بریک فاسٹ’ کی میزبان اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا حق رکھتی ہیں لیکن انھوں نے ادارے کے ‘قواعد و ضوابط سے تجاوز کیا۔’

ادارے کا مزید کہنا ہے کہ اس حوالے سے کی جانے والی کسی بھی کارروائی کی تفصیلات بعد میں شائع کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیے

بی بی سی ایڈیٹر تنخواہوں میں عدم مساوات پر مستعفی

مردوں کے برابر تنخواہ: ’خواتین کو مزید 217 سال لگیں گے‘

بی بی سی میں مردوں کے مقابلے میں خواتین کی تنخواہ کم

بی بی سی کی ایک ترجمان کا کہنا ہے ایگزیکٹو کمپلینٹ یونٹ (ای سی یو) نے فیصلہ دیا ہے کہ ’اگرچہ ناگا منشیٹی ’اپنے ملک واپس چلے جائیں‘ کے جملے پر ذاتی ردعمل دینے کی حقدار تھیں لیکن مجموعی طور پر ان کے تبصرے نے ادارے کے ‘قواعد و ضوابط سے تجاوز کیا۔’

سکرپٹ سے ہٹ کر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے کے بعد 17 جولائی کو پروگرام ‘بی بی سی بریک فاسٹ’ میں بات کرتے ہوئے ناگا منشیٹی نے کہا تھا کہ: ’ایک سیاہ فام خاتون کی حیثیت سے جب بھی مجھے یہ سننے کو ملا کہ تم جہاں سے آئی ہو وہیں واپس چلی جاؤں، تو اس کی بنیاد نسل پرستی تھی۔‘

Donald Trump

’میں یہاں کسی پر کوئی الزام عائد نہیں کر رہی ہوں، لیکن آپ کو معلوم ہے کہ کچھ جملوں کا کیا مطلب ہوتا ہے ۔‘

ناگا منشیٹی نے کہا انھیں ’بہت غصہ‘ آیا اور انھوں نے کہا کہ برطانیہ میں بہت سے لوگوں کو بھی ایسا ہی محسوس ہوا ہوگا۔

انھوں نے اپنے ساتھی میزبان ڈین واکر کو بتایا ’میرے خیال میں اس ملک کے بہت سے لوگوں کو اس بات پر غصہ آئے گا کہ اس عہدے پر فائز شخص کو لگتا ہے وہ اس طرح کی زبان استعمال کر کے حدیں پار کر سکتا ہے۔‘

یاد رہے کہ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر ڈیموکریٹک پارٹی کی الہان عمر، الیگزیندریا اوکاسیو کورٹیز، آیانہ پریسلے اور راشدہ طالب کے حوالے سے کئی بیان دیے تھے۔

انھوں نے 14 جولائی کو ٹوئٹر پر لکھا ’وہ واپس جا کر ان ٹوٹے ہوئے جرائم سے متاثرہ علاقوں کو ٹھیک کیوں نہیں کرتیں جہاں سے وہ آئی ہیں۔‘

بی بی سی کے چند صحافیوں نے اس فیصلے پر اپنی ناپسندیگی کا اظہار کیا۔

https://twitter.com/BBCCarrie/status/1176962983051845637

تنخواہ میں عدم مساوات کے تنازع میں اپنے عہدے سے استعفی دینے والی چینی مدیر اور میزبان کیری گریسی نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ سے بی بی سی کے صحافیوں میں ’بے چینی‘ پیدا ہوئی ہے جن کے لیے واپس جانا ’نسل پرستانہ‘ ہے۔ انھوں نے ای سی یو سے اپنے فیصلے کی وضاحت کرنے کا مطالبہ کیا۔

بی بی سی کی نامہ نگار سنگیتا مائسکا نے ٹویٹ کی ’اس فیصلے کی وجہ سے بی بی سی میں کام کرنے والے اقلیتی عملے میں اضطراب پایا جاتا ہے۔‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے لوگوں کو ہر شعبے میں ایک انوکھے طرز کی سیلف سینسرشپ کرنا پڑتی ہے۔

سنگیتا مائسکا کی حمایت میں میزبان میتھیؤ پرائس نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’سفید فام سٹاف میں بھی اضطراب (اور کچھ غصہ) پایا جاتا ہے۔۔۔ اور میں اس سے اتفاق کرتا ہوں کہ اس معاملے پر کھلم کھلا بات کرنے کے حوالے سے ہچکچاہٹ ہے۔‘

جب میزبان ناگا منشیٹی نے جولائی میں یہ بات کی تھی تو ان کی بہت تعریف کی گئی تھی۔

https://twitter.com/MarinaHyde/status/1151404248632049665

تاہم بی بی سی کے ای سی یو کی رائے میں ان کا یہ کہنا کہ ٹرمپ کا بیان ’نسل پرستی پر مبنی ہے‘ بی بی سی کی طے شدہ حدود سے تجاوز کرتا ہے اور انھوں نے ناگا منشیٹی کے خلاف شکایت کو جائز قرار دیا ہے۔

بی بی سی کی ترجمان کا کہنا ہے کہ ناگا منشیٹی کے خلاف شکایت اور ای سی یو کا مکمل فیصلہ بی بی سی کی ویب سائٹ پر شائع کیا جائے گا اور اگر اس فحصلے کے نتیجے میں کوئی کارروائی کی جاتی ہے تو اس کا بھی ذکر ہوگا۔

ناگا منشیٹی اپنا موقف دینے کے لیے دستیاب نہیں تھیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32538 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp